Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, March 13, 2019

سوشل میڈیا کے استعمال میں احتیاط لازمی!


از/ فضل الرحمٰن قاسمی الہ آبادی/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
☆۔ وقت اورزمانے کے لحاظ سے  انسان،کی سوچ بدلتی ہیے، اور زندگی کے رہن سہن میں خاطرخواہ تبدیلی ہوتی رہتی ہے، آج کے اس دور جدید میں شوشل میڈیاکا ہرشخص شیدائی ، کیاجوان ،کیا بوڑھا، کیاماں ،کیاباپ، کیا استاذ، کیاشاگرد، ہر شخص شوشل میڈیا سے لطف اندوز ہورہا ہیے،
شوشل میڈیا ایک ایساآلہ کار ہے، اگر اس کا غلط استعمال کیاجائے توبرائیوں کے دلدل میں پھنسادےگا اور تباہی وبربادی کے دھانے پر لاکھڑاکرے گا، وہیں دوسرا پہلو یہ ہیے کہ اگر شوشل میڈیا کا استعمال صحیح طریقہ پر کیاجائے، تبلیغ دین کا ذریعہ بنایاجائے تواس کےمفیدنتاٸج برآمدہوں گے۔

اسلام دشمن عناصر شریعت اسلامیہ پر حملہ کرنے کے لئے انٹرنیٹ کوہتھیارکےطورپراستعمال کررہےہیں، بسااوقات ایسابھی ہوتاہے جس کااسلام سے کوئی تعلق نہیں ہیے، اسلام مخالف عناصر اسے اسلام کااہم جزء بناکر واٹسپ /فیسبک کے ذریعہ پھیلاتےہیں۔،
مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ان عناصرکےفریب سےمتاثرہوتی رہتی  ہے،جس سےان کےایمان وعقاٸدخراب ہوتےہیں۔ حالانکہ اس کی تصدیق کےبغیر عمل ہرگز ہرگز نہیں کرنا چاہیئے ،گمراہی اور دین متین میں غلط نظریات وافکار کی آمیزش شوشل میڈیا کے ذریعہ کیجارہی ہیے،خوش آٸندبات ہےکہ  اس کےسدباب اورتدارک کےلۓ علماء کرام کی ایک جماعت شوشل میڈیاکےتوسط سےان کےچہروں کی نقاب کشاٸ کررہی ہے!

دورحاضر میں شوشل میڈیا تبلیغ دین کا ایک موثر اور بڑاہتھیار بن گیا ہیے، بیک وقت ہزاروں اور لاکھوں مسلمانوں تک دین کی صحیح بات پہنچائی جاسکتی ہے، اور شریعت مطہرہ پر بے تکا اعتراض کاجواب دیاجاسکتاہیے،بیک وقت ہزاروں لوگوں کی تبلیغ کی جاسکتی ہے،
اگر شوشل میڈیا کے ذریعہ دین کے سلسلہ کے میں پھیلائی جارہی ہیے غلط باتوں کا دفاع نہ کیاجائے ان کا جواب نہ دیاجائے، تویقینا مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد گمراہی کے دلدل میں پھنس جائے گی،
یقیناً وہ حضرات قابل مبارکباد ہیں جنہوں نے شوشل میڈیاپریہودی نظریات کےمبلغین کے تمام اعتراض کاجواب دینے کے لئے مکمل طور پر تیار نظر آتے ہیں۔
شوشل میڈیاکا استعمال بہت ہی محتاط ہوکر کرنے کی ضرورت ہیے، تحقیق کا جذبہ بھی انتہائی ضروری ہیے، تحقیق ہی وہ چیز ہے جس کی بدولت انسان کو صحیح اور غلط کی  تمیز پیدا ہوتی ہے، تحقیق کے ذریعہ ہی علم کے اندر نکھار آتاہیے،
ہم پرلازم ہیے کہ شوشل میڈیا پر آئی ہوئی ہربات کی پہلے تحقیق کریں پھر آگے کسی کو بھیجیں، اگر ہم عالم دین نہیں ہیں ہمارے پاس کوئی دینی بات آگئی، اگر اس کا صحیح ہونامعلوم ہو توآگے شیر کرسکتے ہیں، لیکن اگر شک ہوکہ صحیح ہیے یانہیں تواسے آگے ہرگز نہ بھیجیں بلکہ حضرات علماء کرام سے پہلے اس کے صحیح یا غلط ہونے کے بارے میں تحقیق کریں، پھر آگے شیر کریں۔