Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, March 15, 2019

اس وقت ملک نامساعد حالات کا شکار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مولانا ارشد مدنی۔


نئی دہلی/15مارچ/صداۓوقت
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  
جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا اجلاس مرکزی دفتر مفتی کفایت اللہ میٹنگ ہال، 1 بہادر شاہ ظفر مارگ،نئی دہلی میں مولانا سید ارشد مدنی کی صدارت میں منعقد ہوا۔واضح رہے کہ مولانا سید ارشد مدنی نے آج مجلس عاملہ کی موجودگی میں نئے ٹرم کی صدارت کا چارج لیا اور اسی کے ساتھ موجودہ قومی مجلس عاملہ تحلیل کردی ۔ اب صدرمحترم نئی مجلس عاملہ نامزدکرکے ان کے مشورہ سے جنرل سکریٹری کو نامزدکریں گے، اس میٹنگ میں ملک کے موجودہ حالات اورقانون وانتظام کی بد تر صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور ساتھ ہی دوسرے اہم ملی اور سماجی ایشوز پر تفصیل سے غور خوض ہوا اور ان پر مجلس عاملہ کے ممبران نے کھل کر اپنی رائے اور احساسات کا اظہار کیا ۔جمعیۃعلماء ہند ہمیشہ سے قومی یکجہتی ،وطنی اتحاد کی داعی اورآزادی وطن کی علمبرداررہی ہے ،اس کا یہ امتیاز ہے کہ یہ وسیع اورعظیم الشان ملک جو ہمارا وطن عزیز ہے ،صدیوں سے مختلف فرقوں اورملتوں کاگہوارہ اورمختلف زبانوں اورعقائد ورسوم کاسنگم رہا ہے،وطنیت کے لازوال رشتہ نے اس ملک کی وسیع آبادیوں کوزبان ،تہذیب اوررسم ورواج کے تمام اختلاف کے باوجود ہمیشہ ایک بنائے رکھا ہے ،یہی وحدت اورباہمی تعلقات کی خوش گواری اورتعاون درحقیقت اس ملک کی سب سے بڑی قوت اور اس کے استحکام وترقی کی بنیادہے ۔بعدازاں مولانا سید ارشدمدنی نے مجلس عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہم اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقدہورہاہے ، جب ملک نامساعد حالات کا شکارہے اور پارلیمانی الیکشن کی گہماگہمی شروع ہوچکی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آزادی سے قبل کی تاریخ ہو یا اس کے بعد کی جمعیۃعلماء ہند نے ہر ہر موقع پر اپنے خیالات وافکار سے ملک وقوم کو ایک روشنی دکھائی ہے ، جمہوریت کی بقاہو ، آئین کی پاسداری ہو یا ملک کے اتحادویکجہتی کا مسئلہ جمعیۃعلماء ہندنے ہر نازک موقع پر رہنمائی کا اہم فریضہ انجام دیا ہے ، اس اجلاس میں تمام اہم مسائل پر گفت وشنید ہوئی ، اور اس طرح کے نامساعد حالات کا مقابلہ کس طرح کیا جائے ، اس پر بھی تفصیل سے غورخوض ہوا ، اور متعدداہم تجاویز پیش کئیں گئیں ، مولانامدنی نے کہا کہ ملک بلاشبہ تاریخ کے سب سے نازک دورسے گزررہا ہے ، جن قدروں اوراصولوں پر آزادہندوستان کی بنیادرکھی گئی تھی اسے دانستہ کھوکھلا کردیا گیاہے ، چنانچہ آئین وقانون کی بالادستی کے ساتھ ساتھ جمہوریت کو بھی زبردست خطرہ لاحق ہوچکا ہے ، ایک مخصوص نظریہ کو ملک پر مسلط کرکے اس کے آئینی کردار کو تباہ کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں ، اقلیتوں کے حقوق پر مسلسل شب خوں ماراجارہا ہے ، اور اگر یہ سب کچھ آئندہ بھی اسی طرح جاری رہا تو ہمارے اکابرین نے جس ہندوستان کا خواب دیکھا تھا وہ نہ صرف اپنی تعبیر سے محروم ہوجائے گا بلکہ ٹوٹ کر بکھرسکتاہے ، انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں ہم پر دوہری ذمہ داری آن پڑی ہے، ایک طرف جہاں ہمیں ملک میں اتحاد،امن یکجہتی کوفروغ دینا ہے وہیں انصاف پسند لوگوں کو ساتھ لیکر ہمیں ان طاقتوں سے لوہابھی لینا ہے ، جو ملک کو ایک نظریاتی مملکت میں تبدیل کردیناچاہتی ہیں ، مولانا مدنی نے کہا کہ پچھلے چند برسوں کے دوران اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہوتارہا ہے اسے یہاں دوہرانے کی ضرورت نہیں ، نت نئے تنازعات کھڑا کرکے مسلمانوں کو نہ صرف اکسانے کی کوششیں ہوئی ہیں بلکہ انہیں کنارے لگادینے کی منصوبہ بند سازشیں بھی ہوتی رہی ہیں ، ایک مخصوص نظریہ پر مبنی قوم پرستی کا پروپیگنڈہ کرکے مسلمانوں کی حب الوطنی پر سوال کھڑے کئے جاتے رہے ہیں ، لیکن اس سب کے باوجود مسلمانوں نے جس صبروتحمل کا مظاہرہ کیا ہے وہ مثالی ہے اور اس کے لئے ملک کا ایک بڑا انصاف پسند طبقہ بھی انہیں تحسین پیش کررہا ہے ، انہوں نے کہا کہ ہمیں آگے بھی اسی طرح صبروتحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ فرقہ پرست طاقتیں ہمیں آئندہ بھی مختلف بہانوں سے اکسانے اور مشتعل کرنے کی کوششیں کرسکتی ہیں ۔