Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, April 5, 2019

جمال سخن کے رسم اجراء کی تقریب۔

از/ مولانا طاہر مدنی/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
آج دارالمصنفین اعظم گڑھ کے ھال میں عارف اعظمی کے مجموعہ کلام؛ جمال سخن؛ کے رسم اجراء کی تقریب عمل میں آئی، جس کی صدارت ڈاکٹر شباب الدین نے کی اور مہمانان خصوصی میں ڈاکٹر فخرالاسلام اصلاحی اور علامہ قمر الزماں مبارک پوری شامل تھے، پروگرام کی نظامت کے فرائض مختار معصوم اعظمی نے انجام دیئے. اس موقع پر متعدد شعراء نے اپنے کلام سے سامعین و سامعات کو محظوظ کیا.
عارف اعظمی کا تعلق موضع لوہیا، مبارکپور اعظم گڑھ سے ہے. 1974 میں شبلی کالج سے بی ایڈ مکمل کرنے کے بعد ممبئی میں ملازمت اختیار کرلی. میونسپل اردو ٹیچرس جونیئر کالج آف ایجوکیشن سے دسمبر 2008 میں سبکدوش ہوئے. قریش نگر، کرلا میں مقیم ہیں. ادب اور فن کی دنیا میں عارف اعظمی کا نام ایک معروف نام ہے، افسانہ نگار اور باکمال شاعر کی حیثیت سے دنیا انہیں جانتی ہے. ان کا پہلا مجموعہ کلام؛ ردائے سخن؛ 2006 میں زیور طبع سے آراستہ ہوا. 2016 میں افسانوں کا مجموعہ؛ شاخ بے ثمر؛ منظر عام پر آیا اور دوسرا مجموعہ کلام؛ جمال سخن؛ 2018 میں شائع ہوا.
اس مجموعے میں حمد، نعت، غزل، نظم اور رباعی سب کچھ ہے. عارف اعظمی کی شاعری حالات کی عکاسی کرتی ہے اور مسائل حیات سے بحث کرتی ہے. روانی، شگفتگی، سلاست اور دلآویزی ان کے کلام کی نمایاں خصوصیات ہیں. عزم و ہمت، امید و رجاء، حساسیت اور اثر انگیزی کلام میں رچی بسی ہے. عارف اعظمی نے زندگی کے اتار چڑھاؤ کو برتا ہے اور حالات کی ستم ظریفیون کا بہت قریب سے مشاہدہ کیا ہے. اپنے تجربات و مشاہدات اور احساسات و جذبات کو بہت کامیابی کے ساتھ اشعار کے پیکر میں ڈھال دیا ہے.؛ جمال سخن؛ کی شاعری ایک پیغام کی حامل ہے، جہاں تخلیق کار فن کو فکر کی ترسیل کا وسیلہ بناتا ہے اور قارئین کو امنگ و حوصلہ بخشتا ہے. چند اشعار بطور نمونہ پیش خدمت ہیں؛
ہیں نقش قدم اپنے رہبر کی طرح عارف
بھٹکے ہوئے لوگوں کو، منزل کا پتہ دیں گے
**
طائر فکر مرا عرش کا شیدائی تھا
میں بلندی سے بھلا نیچے اترتا کیسے
**
عجب دستور ہے دنیا کا عارف کیابتاؤں میں
میں جس کو پھول دیتا ہوں، وہ پتھر لے کر آتا ہے
**
ہمہ تن گوش ہوکے دوستو! دل کی زباں سمجھو
ہر اک دھڑکن، محبت کا حسیں پیغام دیتی ہے
**
قیامت سی گزرتی ہے دل حساس پر عارف
جب اپنی حق بیانی، باعث الزام ہوتی ہے
**
شدت غم ہی فقط شدت غم کا ہے علاج
زخم رستے ہیں تو کچھ اور مزہ دیتے ہیں
**
ہر طور، ہر لحاظ سے، ہر ایک دور میں
دستور زندگی کا ہے، سیرت رسول کی
فاقوں میں رہ کے فاقوں سے دنیا کو دی نجات
مشہور دوجہاں ہے، سخاوت رسول کی
عارف ہمارے جسم میں جب تک کہ جان ہے
کرتے رہیں گے ہم یونہی، مدحت رسول کی
**
یہ حسین مجموعہ 240 صفحات پر مشتمل ہے اور درج ذیل پتوں سے حاصل کیا جا سکتا ہے؛
* مکتبہ جامعہ لمیٹڈ، دہلی... * دانش محل لکھنؤ...
* اردو فاؤنڈیشن، ممبئی.
جمال سخن کی اشاعت پر عارف اعظمی مبارکباد کے مستحق ہیں، امید ہے ادب کے قدر دان ہاتھوں ہاتھ لیں گے.
______________________
طاھر مدنی، 4 اپریل 2019