تحریر/ سمیع اللہ خان/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
گزشتہ دنوں الیکشن مہم کے دوران سلطانپور، اترپردیش سے بھاجپا کی خاتون امیدوار اور مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے، اپنے خمیر کی سطحیت اور پست طبیعت کا گھٹیا مظاہرہ کیا، *مینکا گاندھی نے اپنی انتخابی ریلی میں مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے دھمکی دی کہ الیکشن کے بعد میں ووٹنگ کی تفصیلات چیک کروں گی،
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
گزشتہ دنوں الیکشن مہم کے دوران سلطانپور، اترپردیش سے بھاجپا کی خاتون امیدوار اور مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے، اپنے خمیر کی سطحیت اور پست طبیعت کا گھٹیا مظاہرہ کیا، *مینکا گاندھی نے اپنی انتخابی ریلی میں مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے دھمکی دی کہ الیکشن کے بعد میں ووٹنگ کی تفصیلات چیک کروں گی،
![]() |
مینیکا گاندھی۔ |
اگر مسلمانوں کے اس حلقے سے ووٹ کا تناسب میرے حق میں کم رہا تو یاد رکھنا، پھر میں بھی تمہیں نوکری نہیں دوں گی* اب ہندوستان کو یہی دن دیکھنا رہ گیا تھا اور بھارت کی پارلیمنٹ میں ایسے ہی گھٹیا ترین انسانیت دشمنوں کا ہی منحوس سایہ پڑنا باقی رہ گیا تھا، جو آئینی عہدوں پر بیٹھ کر اتنی نچلی سطح کی اپنی سوچ کھلے عام بیان کرینگے، یہ ایسی بےحیثیت گفتگو ہیکہ انسان بند کمرےمیں بھی ايسے تبصروں سے ڈرتا ہیکہ مبادا دیوار کے کان اُچک نا لیں، لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی یہ خاتون وزیر اسے کھلم کھلا کہتی پھر رہی ہے، یہ دراصل بی جے پی کے اندرون کی خباثت اور اس کے پست طبیعت افراد کی قدرت کی طرف سے نقاب کشائی ہے، یہ دھمکی نہیں بلکہ ایک ذہنی مریضہ کا ہذیان ہے_
آج ہم کچھ باتیں مینکا گاندھی سے کرینگے، جو شاید اپنا ماضی بھول گئیں ہیں، یا تو اس کی تلخ یادیں ان کے ہذیان میں اضافہ کررہی ہیں، کیونکہ جن مسلمانوں کے خلاف یہ دھمکی بازی کرتے گھوم رہی ہیں، دراصل مینکا کی موجودہ زندگی خالص انہی مسلمانوں کے رحم و کرم سے شروع ہوئی تھی_
۲۳ ستمبر 1974 کو مینکا گاندھی کی شادی سنجے گاندھی سے ہوئی، یہ تقریب " محمد یونس " کے گھر پر منعقد ہوئی، مینکا گاندھی "بامبے ڈائنگ" کی ماڈل تھیں، ۲۳ مئی ۱۹۸۰ کو ایک حادثے میں سنجے گاندھی کی موت واقع ہوگئی اور اسطرح مینکا 24 سال کی عمر میں ہی بیوہ ہوگئیں_
مینکا گاندھی نے سنجے گاندھی کا گھر چھوڑ دیا، بعدازاں سنجے کے کچھ قریبی دوستوں کو ساتھ لےکر "سنجے وِچار منچ" کی بنیا ڈالی اور 1984 میں "امیٹھی" سے اپنے ہی آنجہانی شوہر کے بھائی "راجیو گاندھی" کے خلاف الیکشن میں حصہ لیا، ۱۹۸۰ سے ۱۹۸۷ تک مینکا اس وقت کے " باہوبلی بھائی " اور سنجے گاندھی کے قریبی " اکبر احمد ڈمپی " پر منحصر تھیں، اتنا ہی نہیں بلکہ ان برے دنوں میں مینکا کا گزر بسر " نینی تال " میں واقع اکبر ڈمپی کے گیسٹ ہاوس میں ہی تھا،
مینکا گاندھی نے سنجے گاندھی کا گھر چھوڑ دیا، بعدازاں سنجے کے کچھ قریبی دوستوں کو ساتھ لےکر "سنجے وِچار منچ" کی بنیا ڈالی اور 1984 میں "امیٹھی" سے اپنے ہی آنجہانی شوہر کے بھائی "راجیو گاندھی" کے خلاف الیکشن میں حصہ لیا، ۱۹۸۰ سے ۱۹۸۷ تک مینکا اس وقت کے " باہوبلی بھائی " اور سنجے گاندھی کے قریبی " اکبر احمد ڈمپی " پر منحصر تھیں، اتنا ہی نہیں بلکہ ان برے دنوں میں مینکا کا گزر بسر " نینی تال " میں واقع اکبر ڈمپی کے گیسٹ ہاوس میں ہی تھا،
![]() |
اکبر احمد ڈمپی |
*مینکا گاندھی کو شاید وہ دن بھی اچھی طرح سے یاد ہوگا جب گورکھپور کے مشہور ڈان " وریندر شاہی " سے انہیں " اکبر احمد ڈمپی " نے بچایا تھا*
اس کے علاوہ ان کی سیاسی زندگی " اظہر حسین " کے رحم و کرم سے شروع ہوئی تھی جنہوں نے پورے امیٹھی میں ان کے لیے سياسی زمین ہموار کی تھی، بدترین ستم ظریفی کے متعلق بتایا جاتاہے کہ آجکل ان کے یہ مسلمان محسنین ان کے عروج کے بعد سے جیلوں میں زیست گِن رہےہیں_
بیک گراؤنڈ طویل ہے، صرف مینکا کا ہی نہیں اور بھی بڑی بڑی مچھلیوں کا ماضی ایسی ہی تاریخ سے بھرا پڑا ہے دبنگ گینگسٹرز کے کندھے نا ہوتے تو شاید بھارت کو بہت سارے اعلیٰ دماغ نا ملتے، ان کی داستانیں دلچسپ تو ہیں ہی ان کا افشاء کئی چراغوں کی روشنی بھی گُل کرسکتا ہے، ہماری اس تحریر کا یہ مدعا ہرگزنہیں ہےکہ مینکا کے معاون مسلمان سوفیصد کارِ ثواب و کارخیر میں مصروف تھے، ہماری غرض تو اُس تاریخ سے ہے جس کو مینکا کی متعصبانہ طبیعت دفن کرنا چاہتی ہے، مینکا کی اس دھمکی کے بعد انہیں سماجی ذرائع پر تجزیہ نگاران یہ آئینہ دکھا رہےہیں، *شادی سے لیکر جوانی تک اور پھر بیوگی سے لیکر وزارت تک مسلمانوں کے بھروسے زیست اندوز ہونے والی مینکا آج اپنی پینسٹھ سالہ بوڑھی عمر میں شاید ہڑبڑا گئیں ہیں، ان کے متعصبانہ خمیر میں موجود ہندوتوا اور سنگھ کی مسلم دشمنی ان کے ابتداء کیرئیر پر مسلمانوں کا رحم و کرم برداشت نہیں کرپارہی ہے، شاید یہ اُنہی محسنانہ زخموں کی متنفر کراہیں ہیں، جو اب زہر انگیز ہورہی ہیں،* ان کے صاحبزادے " ورون گاندھی " تو کافی نام کما ہی رہےہیں، اور جسطرح مینکا نے مسلمانوں کو رزق کی دھمکی دی ہے اس سے یہ بھی معلوم ہورہاہے کہ جانوروں سے محبت کے ان کے دعووں میں کتنی سچائی ہوگی! دراصل مسلمانوں کے ٹکڑوں اور وفادار محبتوں کے صلے میں اوپر آنے والوں کی تاریخ ان کے خمیری کم ظرفی سے عبارت رہی ہے:
![]() |
فائل فوٹو۔اکبر احمد ڈمپی مائک پر۔اسٹیج پر مینیکا گاندھی |
نوجوان شاعر نسیم خان سچ ہی کہتاہے
"اس بلندی پر تمہیں، ہم نے ہی پہنچایا تھا کل"
"آج دھمکاتے ہو اور کہتے ہو، تم کچھ بھی نہیں "
"آج دھمکاتے ہو اور کہتے ہو، تم کچھ بھی نہیں "