Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 25, 2019

خوفناک صورت حال۔!!!

از/ سمیع اللہ خاں/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
ہندوتوا قوتیں طاقت میں آکر خونی کھیل کھیلنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں، فرقہ پرستوں کا ہر گروہ ہر جتھہ اپنی طاقت منوانے کے لیے جدوجہد کررہاہے ان سب کی جیت کے بعد " الکفر ملة واحده" کا منظر بھی دیکھ سکیں گے، اسوقت ہندوستانی مسلمان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر کر خوفناک مستقبل میں داخل ہورہےہیں اور  اس موڑ پر علمائے ملت اسلامیہ ہندیہ کی   سرگرمیاں جب مؤرخ لکھے گا تو ان کے کردار سے قلم کی سیاہی پشیمان ہوگی، ان کی آپسی خانہ جنگی سے صفحات شرمسار ہوں گے، میانمار / برما کے بعد عالمی طاغوتی عزائم کے لیے ہندوستانی مسلمانوں کی بے حیثيتی ضروری ہے، برما والوں کو بھی مفکر اسلام مولانا علی میاں ؒ کے بشمول علمائے حق دل چیر چیر کر سمجھاتے رہے لیکن بعد میں خونریز تباہی آئی، اور عالم کفر نے چن چن کر خوشنما آبادیوں اور خوش منظر محلات کو اجاڑ دیا،
آج یہی سب کچھ ہندوستان میں ہورہاہے، راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کے ناگپور ہیڈکوارٹر سے لیکر بھاجپا کی مرکزی قیادتیں جس تندہی کے ساتھ الیکشن جیتنے کے لیے یکے بعد دیگرے ہندوتوا کارڈ کھیل رہےہیں وہ تشویشناک ترین ہیں، جس طرح کھلے عام مسلمانوں کو بم بلاسٹ میں اڑانے والوں کو پارلیمنٹ بھیجنے کی تیاری ہورہی ہے اس کا اگلا پڑاؤ سوچ کر ہی کلیجہ منہ کو آتاہے، یہ ہراسانی اور سنسنی یا آپکو ڈرانے کے لیے نہیں کہا جارہاہے، یہ نوشتہء دیوار ہے بخدا نوشتہء دیوار ہے، آپ اپنی آپسی لڑائیوں میں اس سے اندھے ہوچکےہیں، اسوقت صورتحال یہ ہیکہ وہ جب چاہیں کچھ بھی کرسکتےہیں لیکن آپ مرغی کے ڈربوں سے کراہ بھی نہیں سکتے کیونکہ مجموعی طورپر آپ عالم اسلام سے بھی کٹے ہوئے ہیں_
پہلی بار ایسا ہورہاہے کہ بھاجپا کے ساتھ ساتھ پچھڑی اور نچلی ذاتیں اس الیکشن میں ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہیں لیکن مسلمان پوری طرح ایک دو جگہوں کے استثنا کے ساتھ مفلوج نظر آرہاہے، عام مسلمان کا شعور پستی کی گہرائی میں ہے اسے مذہبی اور ملی غیرت و وجود سے سروکار ہی نہیں، خواص میں سے بہت سارے سودے بازیاں کررہےہیں اور باصلاحیت علما سوشل میڈیا پر اپنی اپنی نسبتوں، اداروں اور مشربوں کو ثابت کرنے کی خانہ جنگی میں مصروف ہیں، ان کی سرگرمیاں مجموعی طورپر اپنے ہاتھوں اپنی قبریں کھودنے والی ہیں، آپس میں لڑ لڑ کر مرے جارہےہیں جب ساری اقدامی توانائی آپس ہی میں ختم کرلوگے تو اجتماعی دشمن کے سامنے کیا خاک ڈٹوگے! کیسا طوفان، کیسی عدم برداشت اور کسقدر مشتعل ہیں آپس میں، ایکدوسرے کو گالیاں اور اشتعال انگیز بحثیں یوں کررہےہیں کہ اگر غلطی سے ان کے ہاتھوں میں ہتھیار آجائیں تو ایکدوسرے کا خون ہی چوس لیں ایک ہی مذہب کے نام لیواﺅں کی آپس میں اتنی بھیانک دشمنیوں اور تشدد کا صحیح ادراک اگر سنگھیوں کو ہوجائے تو وہ شاید مستقل ایک جشن برپا کریں مسلکی اور مشربی بالادستی کے لیے جس طرح گتھم گتھا ہوکر ایمان، اخلاق اور اتحاد کا جنازہ ناچ رہےہیں کہ بسس، پناہ_بخدا : ارے بھئی آپکے مذہب اور ملت کے وجود کو ہی جب خطرات لاحق ہوچکےہیں !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سمیع اللہ خاں