Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, April 28, 2019

کوٹہ جیل میں محمد رمضان کی مشکوک موت۔اہل خانہ کا پولیس پر مارپیٹ کا الزام،،لاش لینے سے انکار۔۔۔۔دو پولیس اہلکار معطل۔


کوٹہ۔راجستھان۔۔ 27/اپریل[صداۓوقت] ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
کوٹہ سینٹرل جیل میں بند ایک قیدی کی سنیچر کو مشکوک حالت میں موت ہوگئی ہے، اہل خانہ نے جیل انتظامیہ پر قیدی کے ساتھ مارپیٹ اور پیسہ وصولی اور قتل کا الزام لگایا ہے۔ اطلاع کے مطابق بانراں ضلع کے مانگرول گائوں کے رہنے والے محمد رمضان (۵۴) ولد حافظ علیم الدین بانراں جیل میں بند تھے جسے کوٹہ کے سینٹرل جیل شفٹ کیاگیا تھا، کوٹہ سینٹرل جیل میں قیدی کی طبیعت خراب ہونے پر اسے جے پور ایس ایم ایس اسپتال میں داخل کروایاگیا جس کے بعد انہیں پھر کوٹہ جیل میں بند کردیاگیا۔ جیل میں قیدی کی اچانک طبیعت خراب ہونے سے دوبارہ علاج نیو میڈیکل کالج کے آئی سی یو میں چل رہا تھا جہاں سنیچر کی صبح رمضان نے دم توڑ دیا۔ اہل خانہ نے مارپیٹ اور قتل کا الزام عائد کیا ہے۔ اہل خانہ نے ایم بی ایس اسپتال کے باہر ہنگامہ آرائی بھی کی اور قیدی کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور خاطی پولس افسران کے  خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کے ساتھ ساتھ اہل خانہ کو پچاس لاکھ روپیہ 
معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ 


انجمن اسلامیہ صدر بھیم گنج 
منڈی کے محمد علی حیدر نے بتایاکہ کوٹہ جیل میں بند قیدی کے اہل خانہ کو ان سے ملنے کےلیے جیل انتظامیہ کے ذریعہ پیسہ مانگا جاتا تھا، پیسے نہیں دینے پر جیل میں تعینات پولس کے افراد رمضان سے مارپیٹ کرتے تھے۔ کوٹہ جیل میں بند محمد رمضان کے اہل خانہ کے دریعہ پولس والوں کو پیسے نہیں دینے پر ۲۰ اپریل کو قیدی کے ساتھ مارپیٹ کی گئی جس کے بعد قیدی کی طبیعت بگڑنی شروع ہوگئی اور اسے جے پور کے ایس ایم ایس اسپتال میں داخل کروایاگیا، جہاں اہل خانہ کو قیدی سے بڑی مشکل سے ملوایا گیا، قیدی محمد رمضان نے اسپتال میں اہل خانہ کو بتایاکہ پیسے نہیں دینے پر جیل کے افسران نے مارپیٹ کی، اہل خانہ نے اس کا ویڈیو بھی بنایاتھا، بعد میں محمد رمضان کو اسپتال سے بنا ڈسچارج کیے ہی کوٹہ جیل میں بند کردیاگیا جہاں میڈیکل کالج کے وارڈ محمد رمضان نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔ راجستھان شیری نیوز نیٹ ورک کے مطابق ’’رمضان مہلک بیماری کا شکار تھا، کچھ دنوں قبل کوٹہ میڈیکل کالج اسپتال میں جیل انتظامیہ نے قیدی وارڈ میں داخل کروایاتھا، جہاں ڈیوٹی پر تعینات پولس اہلکار نے شراب کے نشے  میں بیمار ہونے کے باوجود انہیں لات گھونسوں اور پائپ سے خوب  مارا ساتھ ہی مذہب اسلام کو بنیاد بناکر نازیبا کلمات کہے اور داڑھی وٹوپی پر نشانہ سادھا۔ مارپیٹ کی وجہ سے جب طبیعت زیادہ بگڑنے لگی تو آنا فاناً انہیں ریاست کے بڑے اسپتال جے پور ایس ایم ایس میں ریفر کیاگیا وہاں پر کوٹا پولس نے علاج کررہے ڈاکٹروں سے ساز باز کرکے انہیں جلد ہی اسپتال سے ڈسچارج کروادیا اور دوبارہ جیل میں بھیج دیا جہاں ان کی طبیعت مزید خراب ہوگئی جیل انتظامیہ نے کل رات انہیں اسپتال میںبھرتی کروایا جہاں ان کی موت ہوگئی۔ اہل خانہ نے لاش لینے سے انکار کردیا ہے اس معاملے میں منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی کے کارکنان نے اہل خانہ کے ساتھ مل کر احتجاج کیا اور رمضان کے قتل کے الزام میں دو قصور وار پولس اہلکار کو معطل کردیاگیا اور دفعہ ۱۷۶ کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے۔