Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, May 22, 2019

23 مئی 2019 یوم الفرقان نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مولانا طاہر مدنی۔

از/ مولانا طاہر مدنی/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
11 اپریل سے الیکشن کا سلسلہ ہمارے ملک میں شروع ہوا اور مختلف مراحل سے ہوتا ہوا 19 مئی کو اختتام پذیر ہوا، کل 23 مئی کو ووٹوں کی گنتی ہوگی اور شام تک صورتحال واضح ہوجائے گی. 
مولانا طاہر مدنی

اتفاق سے کل رمضان المبارک کی 17 تاریخ ہے اور ہجرت کے دوسرے سال 17 رمضان ہی کو حق و باطل کے درمیان فیصلہ کن معرکہ غزوہ بدر پیش آیا تھا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی قیادت میں مسلمانوں کو اللہ کی نصرت سے فتح عظیم حاصل ہوئی تھی اور کفار مکہ شکست فاش سے دوچار ہوئے تھے. قرآن نے اس دن کو؛ یوم الفرقان؛ قرار دیا کیونکہ اس دن حق و باطل کے درمیان فیصلہ ہوگیا. یہ ثابت ہوگیا کہ ایمان، عمل صالح، تقوی، ثابت قدمی اور اتحاد باہمی کی صورت میں نصرت الہی حاصل ہوتی ہے اور بڑے بڑے دشمن شکست سے دوچار ہوتے ہیں.
بعض نادان کل کے دن کو یوم الفرقان قرار دے رہے ہیں. یہ کتنی بڑی نادانی اور جہالت کی بات ہے. کل بھارت میں کوئی معرکہ حق و باطل نہیں ہونے جارہا ہے. ڈیڑھ ماہ سے جو جنرل الیکشن جاری تھا اس کا نتیجہ آنے والا ہے. یہ کوئی حق و باطل کی جنگ نہیں تھی، معمول کا الیکشن تھا جو پانچ سال میں ہوتا ہے اور ہاتھ بدل جاتے ہیں اور گاڑی سابقہ رفتار سے چلتی رہتی ہے اور بسا اوقات ہاتھ بھی نہیں بدلتے. اس انتخابی جنگ میں تمام سیاسی پارٹیاں شریک ہوتی ہیں اور تمام ہتھکنڈے استعمال کرتی ہیں، دھن، بل اور ذرائع ابلاغ سب کا استعمال ہوتا ہے، پانی کی طرح پیسہ بہایا جاتا ہے، جھوٹے وعدے کیے جاتے ہیں اور جو زیادہ اچھی اداکاری کرتا ہے، کامیابی حاصل کرلیتا ہے اور یہ بھی ضروری نہیں کہ وہ اکثریت کا نمائندہ ہو، 2014 کے جنرل الیکشن میں محض 31 فیصد ووٹ پاکر بھی بی جے پی اکثریت سے ہمکنار ہوگئی، یہ ہمارے جمہوری سسٹم کی خرابی ہے.
اس الیکشن میں ایک طرف بی جے پی اور اس کے اتحادی، دوسری جانب کانگریس اور اس کے اتحادی اور تیسری طرف تھرڈ فرنٹ کا نامکمل وجود برسرپیکار تھا اور ایسی کمپین چلائی گئی کہ کئی مواقع پر الیکشن کمیشن کو بعض رہنماؤں پر قدغن بھی لگانی پڑی. کل شام تک تصویر واضح ہوجائے گی اور یہ پتہ چل جائے گا کہ سرکار بی جے پی کی قیادت میں بنے گی، یا کانگریس کی قیادت میں، یا کوئی تیسری شکل ہوگی. جو بھی ہو عام آدمی کی زندگی پر کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے، اسے مہنگائی کی مار جھیلنی ہوگی، لاقانونیت کا سامنا کرنا پڑے گا، کرپشن چلتا رہے گا، اقلیتوں اور دلتوں پر مظالم ہوتے رہیں گے، امیر اور غریب کے درمیان کھائی بڑھتی رہے گی اور لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ برقرار رہے گا کیونکہ سدھار کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش دور دور تک دکھائی نہیں دیتی.
جو بھی ہو کل؛ یوم الفرقان؛ نہیں ہے، کوئی معرکہ حق و باطل درپیش نہیں ہے. ہمیں اصطلاحات کے استعمال میں بہت محتاط رہنا چاہیے.
مسلمانوں کا جو اصل کام ہے اس پر توجہ مرکوز ہونی چاہیے، ہم اس ملک میں اللہ کے دین کے امین اور اس کے پیغام کے حامل ہیں. ہمارا کام یہ ہے کہ ہم بندگان خدا کو بندگی رب کی دعوت دیں اور وسیع پیمانے پر اسلام کا تعارف کرائیں، اپنے قول و عمل سے اسلام کی شہادت پیش کریں، غلط فہمیوں کا ازالہ کریں، برادران وطن سے اچھے تعلقات رکھیں، اپنے سماج کی اصلاح کریں اور درد مندی کے ساتھ خلق خدا کو جہنم سے بچانے کی فکر کریں، دعوت الی اللہ سے افضل کوئی کام نہیں. اللہ ہمیں بحیثیت امت اس فریضہ کو انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے. آمین
22 مئی 2019