Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, May 11, 2019

کچھ دہلی والوں سے !!!


ایم ودود ساجد/ صدائے وقت۔مورخہ 11 مئی 2019۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
مجھے یاد نہیں کہ میں نے اپنی صحافتی زندگی میں کبھی کسی خاص سیاسی جماعت یا امیدوار کے حق میں کوئی اپیل جاری کی ہو۔۔۔۔ غالباً اپنی نوعیت کا یہ پہلا موقع ہے۔۔۔

میں جس حلقہ میں رہتا ہوں وہاں سے کانگریس کے ٹکٹ پر اروندر سنگھ لولی اور عام آدمی پارٹی کے ٹکٹ پر آتشی الیکشن لڑ رہی ہیں ۔۔۔
اروندر سنگھ کے تعلق سے سب جانتے ہیں ۔۔۔ وہ شیلا دکشت کے زمانے میں دہلی کے وزیر تعلیم اور وزیر ٹرانسپورٹ تھے۔۔۔ یہی نہیں وہ دہلی پردیش کانگریس کے صدر بھی رہے۔۔۔ مجھ سے زیادہ اردو روزناموں کے وہ رپورٹرس ان سے واقف ہیں جو اردو میڈیم اسکول' اردو ٹیچرس اور اردو زبان کے مسائل 'کور' کرتے رہے۔۔۔ مرحوم سلیم صدیقی کہتے تھے کہ اردو کا اس سے بڑا دشمن میں نے نہیں دیکھا۔۔۔ اس نے اردو زبان' اردو میڈیم اسکول اور اردو ٹیچرس کے تئیں جو کھلا مجرمانہ تعصب روا رکھا اس کی کوئی مثال مشکل سے ملے گی۔۔۔
آتشی

انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر لودھی روڈ پر واقع ہے۔۔۔ اِس روٹ کو ڈی ٹی سی کی کوئی بس مسلم آبادیوں سے نہیں جوڑتی۔۔۔ سینٹر میں پچھلے 12 برس سے بہت سے تعلیمی وتربیتی پروگرام منعقد ہورہے ہیں ۔۔ اوکھلا کے ہزاروں نوجوانوں نے فائدہ اٹھایا لیکن سواری کا آسان رابطہ نہ ہونے کے سبب ہزاروں نوجوان فائدہ اٹھانے سے رہ گئے ۔۔۔ میں نے بڑی کوشش کرکے 400 نمبر کی ایک بس کا روٹ تبدیل کرادیا تھا جو اوکھلا کو لودھی روڈ سے جوڑتا تھا۔۔۔ چند ہی دنوں میں یہ روٹ ختم کردیا گیا۔۔۔ میں نے DTC کے افسران سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ کنڈکٹروں کی رپورٹ پر وزیر ٹرانسپورٹ (اروندر سنگھ) نے ختم کرادیا۔۔۔
اروندر سنگھ نے دہلی اسمبلی میں کانگریس کی شکست اور نریندر مودی کے عروج کو دیکھتے ہی بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔۔۔ مجھے یاد ہے کہ اُس وقت انہوں نے کہا تھا کہ "میری گھر واپسی" ہوگئی ہے۔۔۔ میں نے اُس وقت بھی مسلمانوں کے اس متعصب کے خلاف لکھا تھا۔۔۔ اب آپ دیکھئے کہ پچھلے دنوں جب اروندر سنگھ نے دوبارہ کانگریس میں شمولیت اختیار کی تب بھی یہی کہا کہ "میری گھر واپسی" ہورہی ہے۔۔۔
راجندر سنگھ 

ہمارے حلقہ سے عام آدمی پارٹی کی امیدوار آتشی پچھلے چار برس سے دہلی کے سرکاری اسکولوں کے حوالہ سے مشہور ہیں ۔۔۔ انہوں نے ایک روپیہ ماہانہ تنخواہ پر دہلی کے وزیر تعلیم کی مشیر کی حیثیت سے جو نمایاں کارنامہ انجام دیا ہے اس سے بھی سب واقف ہیں ۔۔۔ دہلی کے سرکاری اسکولوں کی جو ظاہری اور معنوی تصویر بدل دی گئی ہے اس کا کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا ۔۔۔ بعض سرکاری اسکولوں کا نتیجہ بہت سے پرائیویٹ اسکولوں سے بدرجہا بہتر آیا ہے۔۔۔ کئی اسکولوں کی عمارت دیکھ کر گمان ہی نہیں ہوتا کہ یہ سرکاری اسکول ہوں گے۔۔۔
میری رائے ہے کہ مذکورہ دو امیدواروں کے اس مختصر سے تعارف کے بعد صرف اور صرف آتشی ہی ڈھنگ کی امیدوار نظر آتی ہیں جنہیں ہم اطمینان سے ووٹ دے سکتے ہیں ۔۔۔ مسلم علاقوں میں رمضان کے باوجود جوش ہے۔۔۔ اس جوش کو ہوش کے ساتھ استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔ اروندر سنگھ جیسے متعصب اور لااعتبار کانگریسی کے جیتنے کے امکانات یوں بھی کم ہیں ۔۔۔ دہلی میں اروند کجریوال کی حکومت نے بجلی کے نرخ آدھے کرکے اور مسلسل چار سال سے ایک پیسہ نہ بڑھاکر ایک ایسا تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے کہ جس کی مثال دنیا کے کسی بڑے سے بڑے ملک میں بھی نہیں ملتی۔۔۔