. . . . . . صدائے وقت . . . . . . .
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
اپنی سیاسی بے بصیرتی ، بے ثباتی اور نااہلی کا ٹھیکڑا اے وی ایم پہ پہوڑنا دل بہلانے اور جھوٹی تسلی کے سوا کچھ نہیں ، ایم وی ایم مشینوں کو غائب کرنے یا ان میں تبدیلی کی وائرل ویڈیوز میں اگر اصلیت و صداقت ہوتی تو کیا اب تک اس پہ ادارے یا اپوزیشن رہنما ایکشن نہ لیتے ؟ یا انتخابی نتائج مسترد کرکے دوبارہ انتخاب کی آواز نہ اٹھاتے ؟
پورے ہندوستان میں سب ہی اندھے یا گونگے بہرے تو نہیں ہیں نا ؟؟؟
شکست وفتح جمہوری انتخابی عمل کا حصہ ہے ، زمینی محنت ، منظم پلاننگ اور مربوط کوششیں فتح یابی میں مؤثر رول ادا کرتی ہیں ، خوش نما ودل فریب جذباتی نعروں ، دعائوں اور اوراد ووظائف سے سیاسی میدان نہیں مارے جاتے ! “منَ جدَّ وَجَدَ “ ( کوشش کرنے والا بامراد ہوتا ہے ) کے اصول کے تحت اللہ تعالی اپنی مخلوق میں سے کسی کی محنت بھی ضائع نہیں کرتے ۔
اگر انتخابی عمل میں شفافیت پہ کسی کو شبہ ہو تو “ ری کائونٹنگ “ کے ادارے اور عدالت عظمی موجود ہیں ، پورے شواہد کے ساتھ متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے ،اور قانونی جنگ لڑی جائے ۔
اجتماعی اور قومی مفادات کو اپنی پارٹی یا شخصی مفادات کی لحد میں دفن کرنے کی مجرمانہ روش جب تک ختم نہیں ہوگی ہمیں ہر انتخابی عمل میں انہی ٹھوکڑوں ، جراحتوں ، پامالیوں ، خفتوں اور سبکیوں کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
2019 کے پارلیمانی انتخاب میں اپوزیشن پارٹیوں کی بدترین شکست کے بعد اے وی ایم مشینوں کے حوالے سے ہم جیسے کتنے دیوانے اپنی راگ گائے چلے جائیں ، لیکن حکمراں جماعت کے جو “نقارۂ جشن “ حشر خیز آواز میں بج رہے ہیں ، کیا ان کی مضبوط و فاتحانہ تھاپ ہماری راگوں سے بھلا بدل جائے گی ؟
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
اپنی سیاسی بے بصیرتی ، بے ثباتی اور نااہلی کا ٹھیکڑا اے وی ایم پہ پہوڑنا دل بہلانے اور جھوٹی تسلی کے سوا کچھ نہیں ، ایم وی ایم مشینوں کو غائب کرنے یا ان میں تبدیلی کی وائرل ویڈیوز میں اگر اصلیت و صداقت ہوتی تو کیا اب تک اس پہ ادارے یا اپوزیشن رہنما ایکشن نہ لیتے ؟ یا انتخابی نتائج مسترد کرکے دوبارہ انتخاب کی آواز نہ اٹھاتے ؟
پورے ہندوستان میں سب ہی اندھے یا گونگے بہرے تو نہیں ہیں نا ؟؟؟
شکست وفتح جمہوری انتخابی عمل کا حصہ ہے ، زمینی محنت ، منظم پلاننگ اور مربوط کوششیں فتح یابی میں مؤثر رول ادا کرتی ہیں ، خوش نما ودل فریب جذباتی نعروں ، دعائوں اور اوراد ووظائف سے سیاسی میدان نہیں مارے جاتے ! “منَ جدَّ وَجَدَ “ ( کوشش کرنے والا بامراد ہوتا ہے ) کے اصول کے تحت اللہ تعالی اپنی مخلوق میں سے کسی کی محنت بھی ضائع نہیں کرتے ۔
اگر انتخابی عمل میں شفافیت پہ کسی کو شبہ ہو تو “ ری کائونٹنگ “ کے ادارے اور عدالت عظمی موجود ہیں ، پورے شواہد کے ساتھ متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے ،اور قانونی جنگ لڑی جائے ۔
اجتماعی اور قومی مفادات کو اپنی پارٹی یا شخصی مفادات کی لحد میں دفن کرنے کی مجرمانہ روش جب تک ختم نہیں ہوگی ہمیں ہر انتخابی عمل میں انہی ٹھوکڑوں ، جراحتوں ، پامالیوں ، خفتوں اور سبکیوں کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
2019 کے پارلیمانی انتخاب میں اپوزیشن پارٹیوں کی بدترین شکست کے بعد اے وی ایم مشینوں کے حوالے سے ہم جیسے کتنے دیوانے اپنی راگ گائے چلے جائیں ، لیکن حکمراں جماعت کے جو “نقارۂ جشن “ حشر خیز آواز میں بج رہے ہیں ، کیا ان کی مضبوط و فاتحانہ تھاپ ہماری راگوں سے بھلا بدل جائے گی ؟