Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, May 24, 2019

الیکشن کے نتائج اور ہم۔!!


*سید احمد اُنیس ندوی* / صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
لیجئے صاحب اگلے پانچ سالوں کے لئے ملک کی عوام نے ایک بار پھر مودی جی کا انتخاب کر 
لیا ۔۔

یہ ہار دراصل کانگریس۔
ایس۔پی ، بی۔ایس۔پی اور کم و بیش تمام ہی چھوٹی بڑی سیاسی پارٹیوں کی ہار ہے ۔۔۔
سب سے زیادہ درگت کانگریس کی بنی ہے ۔۔ سپا اور بسپا کی سانسیں بعض مسلم اکثریتی علاقوں میں چل رہی ہیں ۔۔ اور اسی نے ان کی لاج رکھ لی ۔۔ ورنہ ملائم پریوار کے تین بلکہ چار دگّجوں کو ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔۔
پورے ملک کی قیادت کا خواب دیکھنے والے راہل بابا اور ان کے کئ جانباز ساتھی ذلت آمیز شکست سے دوچار ہوئے ہیں ۔۔ حد سے زیادہ گھمنڈ ایسے ہی دن دکھاتا ہے ۔۔
بنگال کی دیدی نے جانبازی سے مقابلہ کیا لیکن نقصان اُن کو بھی اٹھانا پڑا ۔۔۔
*البتہ اس بار ماشاءاللہ پارلیمنٹ میں مضبوط مسلم نمائندگی نظر آئے گی ۔۔۔ اویسی صاحب لگاتار آگے بڑھ رہے ہیں۔۔ مولانا بدر الدین اجمل صاحب کانگریسی شرارتوں کے درمیان شاندار جیت درج کرنے میں بحمد اللہ کامیاب ہوئے ہیں*۔۔۔
*ہار کا ٹھیکرا پورا اپوزیشن کے سر ہی ہے ۔۔۔ مسلمانوں نے اکثر علاقوں میں سمجھداری سے ووٹنگ کی ہے ۔۔ لہذا اس ہار کی تکلیف کا بوجھ مسلمانوں کو اٹھانے کی بہت زیادہ ضرورت نہیں* ۔۔
غم منائیں اکھلیش۔مایاوتی۔ لالو۔ شرد پوار اور دیگر چھوٹے و بڑے لیڈران۔۔۔
*مسلمانوں نے ممکن حد تک تدابیر اختیار کیں ۔۔ مناسب فیصلے کئے ۔۔ مگر تقدیر کے آگے کسی تدبیر کا بس نہیں ۔۔۔ اور بہرحال تدابیر میں بھی کچھ خامیاں رہیں۔۔ سو ماضی کا رونا رونا اب بے سود ہے*.
فی الحال ہم تشریع کے مکلف ہیں۔۔۔ تکوینی نظام شاید کچھ اور ہی منظر دکھانا چاہتا ہے.
ہمارا ایمان ہے کہ ایک ذرہ بھی خالق کائنات کی مرضی کے بغیر حرکت کر نہیں سکتا۔۔۔ تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ ایسے فیصلے مالک کی منشاء و مرضی کے بغیر ہوں ۔۔ نہیں ہرگز نہیں ۔۔۔ یہی خدا کا فیصلہ ہے۔۔اور ہمارے لئے اسی میں خیر پوشیدہ ہے۔ اور اسی طرح ہماری اصلاح مقصود ہے ۔۔ اور اسی شر میں سے خیر نکلے گا کیوں کہ شر میں سے خیر نکالنے والا خالق و مالک آج بھی اسی طاقت و قدرت کے ساتھ موجود ہے۔۔
*فی الحال ہم سب کو اپنے احوال کی درستگی کی فکر میں لگنا چاہئے ۔۔۔ اللہ تعالی سے توبہ و استغفار کے ساتھ اعمال صالحہ کا شوق اپنے ماحول میں پیدا کرنا چاہئے ۔۔۔ مزید تدابیر میں جو کجی اور خامیاں رہ گئیں اُس پر سنجیدہ غور کرنا چاہئے اور تعلیمی اور اقتصادی میدان پر خصوصی توجہ دینا چاہئے*۔۔
*ہرگز ہرگز غم و تکلیف کے پرچار کی ضرورت نہیں ۔۔۔ غم منائیں ہمارے دشمن ۔۔۔۔ ہرگز ہرگز مستقبل کے اندیشوں کا رونا رو کر مایوسی طاری کرنے کا جواز  نہیں ۔۔۔۔ جو مقدر میں ہے وہ ہو کر رہے گا ۔۔ ہم نیک اعمال اور نیک عزائم کے ساتھ کام کرتے رہیں* ۔۔
*برسر اقتدار طبقے اور ان کے ہمنواؤں سے دوریاں بڑھانا مزید دشواریاں پیدا کرنے کے مترادف ہے ۔۔۔ کچھ دن کانگریس و دیگر کی خوشامد سے نکل کر ان تمام طبقات بشمول حکمراں جماعت و ان کے ہمنواؤں کے سب کے ساتھ انسانی و دعوتی بنیاد پر فاصلے کم کئے جائیں* ۔۔۔
اپنی اغراض سے بالاتر ہو کر انبیائ مشن کے ساتھ نتائج کی پرواہ کئے بغیر ہر ایک سے ملا جائے ۔۔۔ اور ماضی کی غلطیوں کے بکھان کے ساتھ ساتھ حال و مستقبل کو سامنے رکھ کر حکمت عملی بنائ جاۓ تو ان شاء اللہ سب کچھ بہتر ہوتا چلا جائے گا ۔۔۔
یقین رکھیں اس تاریخی حقیقت پر کہ " پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے  "
اور اس حقیقت پر کہ ابوجہل و ابولہب کی دندناہٹ والا مکہ مکرمہ بھی کچھ عرصے کے صبر اور اصح نہج پر ہوئے کام کے بعد دوبارہ ابراہیمی دعوت کا بتوفیقہ تعالی مرکز حقیقی بن گیا تھا ۔۔۔۔۔ یہ ملک بھی چشتی ، مجدد ، ولی اللہ اور سید احمد شہید رحمھم اللہ کا ملک ہے ۔۔۔ اور وہ خدا آج بھی اسی قدرت کے ساتھ موجود ہے ۔۔۔
ہم کام کرتے رہیں اور دعا کرتے رہیں ۔۔۔ اور مالک کے ہر فیصلے پر راضی رہیں ۔۔