Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, May 3, 2019

اختر الاسلام صدیقی کا تجزیہ/ عالم اسلام کے تعلق سے۔!!


ایم ودود ساجد/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
اخترالایمان کے برادر عزیز اخترالاسلام صدیقی  بہت متحرک' ذی علم اور دوست نواز انسان ہیں ۔۔ ریاض میں دو دہائیوں سے اپنا کاروبار کرتے ہیں ۔۔ سیاسی' سماجی' مذہبی اور مسلکی عناصر کی گہری معلومات رکھتے ہیں ۔۔۔ مختلف معاملات میں ان کے اپنے نظریات ہیں ۔۔ زندگی کے تجربات ومشاہدات اور ہندوستانی مسلمانوں کے احوال نے انہیں سخت جان بنادیا ہے۔۔۔ لیکن دوستوں کے ساتھ لطف وعنایت روا رکھتے ہیں ۔۔۔

وہ آج کل ہندوستان آئے ہوئے ہیں ۔۔ گزشتہ روز بعد نماز مغرب محض آدھے گھنٹے کے لئے دفتر تشریف لائے اتفاق سے میرے پاس ایک صحافی دوست بھی بیٹھے ہوئے تھے جو اکثر سعودی عرب کے سیاسی احوال پر متفکر رہتے ہیں اور اپنے مخصوص نقطہ نظر کے مطابق ایک خاص موقف رکھتے ہیں ۔۔۔

مجھے معلوم تھا کہ سعودی عرب کے صوبہ (شہر) قطیف میں شیعہ حضرات کی اکثریت ہے۔۔۔ میں نے اخترالاسلام سے پوچھا کہ اس شہر کے مکین کس حال میں رہتے ہیں؟  انہوں نے وثوق کے ساتھ جو کچھ بتایا اس سے صحافی دوست کی کاوشوں سے در آنے والے شبہات کا ازالہ ہوا۔۔۔ انہوں نے کہا کہ قطیف کے علاوہ الاحصاء بھی ایسا ہی شہر ہے۔۔۔ ان کے ساتھ اضافی طور پر بہتر سلوک ہوتا ہے۔۔۔ وہ پورے اطمینان وسکون اور آسودگی کی زندگی گزارتے ہیں ۔۔۔ امتیاز یا تعصب کی خبریں جھوٹ' تہمت اور بہتان کے سوا کچھ نہیں ۔۔۔ انہوں نے بتایا کہ الاحصاء میں تو بہت سے شیعہ مکین ان کے اچھے دوست ہیں ۔۔۔ انہوں نے کہا کہ آپ جب چاہیں آزادانہ طور پر وہاں کا دورہ کرکے بچشم خود حالات کا جائزہ لے سکتے ہیں ۔۔۔

اخترالاسلام نے کہا کہ مسلم دنیا کی جو خبریں باقی دنیا تک آتی ہیں وہ پوری طرح ملاوٹ سے پاک نہیں ہوتیں۔۔۔ انہوں نے مثال دے کر کہا کہ ایران کی کوئی خبر سعودی عرب پہنچے گی تو کسی سنی کے ذریعہ distort ہوکر پہنچے گی۔۔۔ اسی طرح سعودی عرب کی خبر جب ایران پہنچے گی تو کسی شیعہ کے ذریعہ distort ہوکر پہنچے گی۔۔۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے تعلق سے زیادہ تر منفی خبریں فرضی ہوتی ہیں اور حقیقت سے ان کا کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔۔۔ اہل تشیع پر ظلم وزیادتی کی خبریں بھی اسی قبیل کی ہوتی ہیں ۔۔۔

مجھے کسی صحافی دوست نے بتایا تھا کہ سعودی عرب کے اقتصادی حالات بڑے خراب ہیں اسی لئے وہاں سے مختلف کاموں پر مامور 16 لاکھ غیر ملکی جن میں زیادہ تر ہندوپاک کے ہیں سعودی عرب چھوڑ چکے  ہیں ۔۔۔ میں نے اخترالاسلام سے پوچھا کہ آپ کب واپس آرہے ہیں ۔۔۔ انہوں نے کہا کہ میرا واپس آنے کا کوئی ارادہ نہیں ۔۔۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی گھرانوں میں افزایش نسل کا بڑا رجحان ہے لہذا وہاں اب بے روزگار نوجوانوں کی اکثریت ہوگئی ہے جنہیں اب روزگار چاہئے ۔۔۔ ایسے میں حکومت کی ترجیح یہ ہے کہ اپنے نوجوانوں کے لئے روزگار فراہم کیا جائے ۔۔۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کے اقتصادی حالات انتہائی تابناک ہیں اور 2030 تک پیٹرول پر انحصار سے آزاد اقتصادیات کا جو ہدف حکومت نے طے کیا ہے وہ شاید 2025 تک ہی پورا ہوجائے ۔۔۔۔

گفتگو کے آخر میں اخترالاسلام نے جو کچھ کہا وہی دراصل اس گفتگو کا حاصل ہے۔۔۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کے سامنے ان کے اپنے مسائل منہ پھاڑے کھڑے ہیں لیکن انہیں سعودی عرب کے مسائل کی فکر ستارہی ہے۔۔۔ وہ اگر اتنی توانائی اپنے مسائل کے حل کی تلاش میں لگائیں تو حل ضرور نکلے گا لیکن وہ دوسرے ملکوں کے ان مسائل پر توانائی صرف کر رہے ہیں جن کا وہ کوئی حل نہیں نکال سکتے۔۔۔۔

اخترالاسلام کے اس تجزیہ کا رد کرنے کی کوئی توجیہ میرے پاس نہیں تھی۔۔۔ کیا آپ کے پاس ہے؟