Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, May 22, 2019

الیکشن کمیشن پر اعتراضات جاری۔۔دفتر کے باہر ہزاروں لوگ سراپا احتجاج۔


ای وی ایم پر اٹھ رہے سوالوں کے درمیان او پی راوت کا کہنا ہے کہ نئی ای وی ایم میں تھوڑی بھی چھیڑ چھاڑ ہوئی تو مشین ’فیکٹی موڈ‘ میں چلی جاتی ہے اس لیے چھیڑ چھاڑ کی باتوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔
نئی دہلی (صداۓوقت )۔مورخہ 22 مئی 2019۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
ای وی ایم پر لگاتار اٹھ رہے سوالوں کے درمیان ایک طرف بدھ کے روز اپوزیشن پارٹی لیڈران اور الیکشن کمیشن کی انتہائی اہم میٹنگ ہو رہی ہے اور دوسری طرف الیکشن کمیشن دفتر کے باہر زبردست ہنگامہ برپا ہے۔ 23 مئی کو انتخابی نتائج برآمد ہونے ہیں اور اس سے پہلے ایک ایسی ہنگامہ آرائی ہو رہی ہے جو تاریخ میں پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملی۔ الیکشن کمیشن دفتر کے باہر کمیشن کے خلاف نعرے بازی ہو رہی ہے اور بینر و پوسٹر کے ساتھ مظاہرے ہو رہے ہیں۔

دراصل 22 مئی کو 22 اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران انتخابی کمیشن سے ملاقات کرنے ان کے دفتر پہنچے تھے اور کئی مشورے دیئے تھے تاکہ ای وی ایم کی سیکورٹی بہتر بنائی جا سکے اور انتخابات میں اگر کہیں کوئی دھاندلی ہوئی ہے تو اس سے بچا جا سکے۔ آج الیکشن کمیشن نے اسی سلسلے میں ایک بار پھر اپوزیشن پارٹی لیڈران کے ساتھ میٹنگ کی اور اپوزیشن کے اس مطالبہ کو مسترد کر دیا کہ 50 فیصد وی وی پیٹ پرچیوں کو ملایا جائے۔ اس فیصلہ کے بعد اپوزیشن پارٹیوں کو جھٹکا لگا ہے لیکن الیکشن کمیشن دفتر کے باہر لوگوں کا ہنگامہ مزید تیز ہو گیا ہے۔
میڈیا ذرائع سے مل رہی خبروں کے مطابق ریوولیوشن پارٹی کے کارکنان بڑی تعداد میں الیکشن کمیشن دفتر کے باہر پوسٹر و بینر کے ساتھ جمع ہو گئے ہیں اور کمیشن کے خلاف بلند آواز میں نعرے لگا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن جانبدار کا مظاہرہ کر رہی ہے اور ای وی ایم کی سیکورٹی کے لیے ضروری انتظام نہیں کیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ اپوزیشن پارٹی لیڈران کی باتوں کو درکنار کیے جانے سے بھی ریولیوشن پارٹی کارکنان ناراض ہیں اور اسے ہندوستانی جمہوریت کے لیے خطرناک بتا رہے ہیں۔
اس درمیان سابق چیف الیکشن کمشنر او پی راوت نے کہا ہے کہ ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کرنا یا پھر اسے بدلنا ممکن نہیں ہے۔ ای وی ایم پر اٹھ رہے سوالوں کے درمیان او پی راوت کا کہنا ہے کہ نئی ای وی ایم میں تھوڑی بھی چھیڑ چھاڑ ہوئی تو مشین ’فیکٹی موڈ‘ میں چلی جاتی ہے اس لیے چھیڑ چھاڑ کی باتوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔