Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, May 16, 2019

یہ عطائے الہی کے سوا کچھ نہیں!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایم ودود ساجد


از/ایم ودود ساجد/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
گزشتہ 11 مئی کی صبح دہلی کے الیکشن کے سلسلہ میں اس خاکسار نے جو مختصر سی اپیل دہلی والوں اور خاص طورپر مشرقی دہلی کے ووٹروں سے کی تھی اس پر مختلف حلقوں نے مختلف ردعمل ظاہر کیا تھا۔۔۔ کئی کانگریس نواز دوستوں اور بعض مقامی لیڈروں تک نے فون کرکے اس پوسٹ کو حذف کر نے کی فرمائش کی تھی۔۔۔ کارپوریشن میں ایک عوامی نمائندہ  نے تو اور بھی بہت کچھ کہا 
تھا۔۔۔

میں سوچتا رہا کہ آخر اتنے بڑے حلقے میں اتنی بڑی تعداد پر مشتمل مسلم ووٹروں پر میری یہ حقیر سی اپیل کیا اثر ڈالے گی۔۔۔ جس طرح کا ردعمل سامنے آیا اس سے اندازہ ہوا کہ میری وہ اپیل "شیئر در شیئر" بڑی تیزی سے پھیلی۔۔۔ سینکڑوں گروپوں پر احباب نے اسے آگے بڑھایا ۔۔۔ ایک مقامی سطح کی پوسٹ کو خود میرے فیس بک اکاؤنٹ پر ہی 100 کے آس پاس افراد نے شیئر کیا۔۔۔
آج بعد نماز تراویح گھر پہنچ کر دیکھا تو ABC کمیونیکیشن کے ڈائریکٹر اور میرے عزیز دوست سید ظہیرالحسن کا یہ پیغام وہاٹس اپ پر ملا۔۔۔۔ آپ بھی ملاحظہ کیجئے :
"....ساجد بھائی
السلام علیکم
امید ہے خیریت سے ہونگے. 11 تاریخ تک لوگوں کو بہت سمجھانے کی کوشش کی گئی پھر بھی بہت سے لوگ کانگریس کے حق میں جمے رہے. اچانک آپ کا یہ مضمون نظر سے گزرا. جسے میں نے ان سبھی کو فارورڈ کر دیا. 12 May تک لوگوں پر اس کا اچھا اثر ہوا اور لوگوں نے عام آدمی پارٹی کے حق میں ووٹ کیا. شکریہ ساجد بھائی. ظہیر الحسن..... "
واقعہ یہ ہے کہ فیس بک یا سوشل میڈیا کے دوسرے ذرائع اس ملک کے مسلمانوں کے لئے کسی بڑی نعمت ِ خداوندی سے کم نہیں ۔۔۔ اپنی بات ایک لمحے میں دنیا کے اِس گوشے سے اُس گوشے تک ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگوں تک پہنچ جاتی ہے۔۔۔ اگر بات جامع' مربوط اور مدلل ہو تو وہ اثر بھی چھوڑتی ہے۔۔۔
        دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
           پر نہیں ' طاقتِ 
پرواز مگر رکھتی ہے

بیشتراخبارات' جو ہمارے خریدنے کی وجہ سے چلتے ہیں وہ ہماری بات نہیں چھاپتے۔۔۔ وہ اپنے مالکوں کی پالیسیوں کے غلام ہوتے ہیں ۔۔۔ یہ پالیسیاں اکثر ہمارے خلاف ہوتی ہیں ۔۔۔ بعض اوقات اداریوں اور مضامین کے ذریعہ الفاظ کے مخمل میں غلاظتیں لپیٹ کر ہمارے منہ پر پھینکی جاتی ہیں ۔۔۔ اور ہم مجبورِ محض بنے رہتے ہیں ۔۔۔ جن اہلِ علم اور صاحبانِ جبہ ودستار کو ان کی گرفت کرنی چاہئے وہ اپنے "منافع بخش بیانات" کی اشاعت کے لئے 'صم بکم عمی' بن جاتے ہیں ۔۔۔ ایسے میں بلاشبہ فیس بک ایک ہمالیائی بیش بہا نعمت ہے۔۔۔ ہمیں اس نعمت کا استعمال بہت احتیاط' خلوص اور نیک نیتی سے کرنا چاہئے ۔۔۔۔

خدا کا شکر ہے میرے احباب کی تعداد وسیلہ در وسیلہ 20 لاکھ سے متجاوز ہوگئی ہے۔۔۔ تعداد کی یہ تفصیل میرے بہت سے باخبر اور تکنیکی باریکیوں سے واقف دوستوں نے ہی فراہم کی ہے۔۔۔ اس انکشاف کو اس سے بھی تقویت ملتی ہے کہ تنہا میرے ہی فیس بک اکاؤنٹ پر بعض مضامین اور تبصروں کو 500 اور ایک ہزار بار تک بھی شیئر کیا گیا۔۔۔ دوسرے پلیٹ فارموں کی ترسیل اس سے الگ ہے جس کا بسا اوقات علم ہی نہیں ہوتا۔۔۔۔
میں اس نعمت خداوندی پر بارگاہ ایزدی میں ہزار بار سجدہ شکر ادا کروں تب بھی اس کا حق ادا نہ ہو۔۔۔ بلاشبہ یہ عطائے الہی ہے۔۔۔ میں رمضان کی اس 11 ویں شب میں' شب کے 12 بجے اپنے ان ہزاروں احباب کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اتنی پزیرائی بخشی اور میری آڑھی ترچھی لکیروں پر مشتمل تحریروں کو چہار دانگ عالم میں پہنچادیا۔۔۔