Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, May 21, 2019

سولہواں روزہ۔۔۔۔۔۔۔سولہواں سبق۔۔رمضان المبارک کے موقع پر سلسلے وار تحریر

صدائے وقت/ ماخوذ / عاصم طاہر اعظمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
رمضان میں ایمانی قوت میں كیسے اضافہ كریں
رمضان قوت ایمانی میں اضافہ كا سبب ہے 

اِس عا لم آب وگل میں اہل ایما ن کی کمی نہیں ؛ لیکن ہر ایک کا ایما ن بر ابر بھی نہیں ہے، کسی کا ایما ن مضبو ط ،تو کسی کا کمزو ر ، کسی کے نامۂ اعما ل میں نیکیاںزیادہ ہیں، توکسی کے نامۂ اعما ل میں برائیا ں، ایما ن اللہ اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطا عت وفرماںبر دا ری سے مضبوط ہو تا ہے، اوامر سے پہلو تہی اور نواہی کے ارتکا ب سے کمزور ہو تا ہے، نما ز سے ایمان میں اضا فہ ہو تا ہے اورفتنہ وفساد سے ایمان میں کمی آتی ہے، ثبات اور استقا مت سے ایمان کو تقو یت ملتی ہے ، اور اعراض و انحرا ف سے ایما ن ضعف کا شکا ر ہو جاتا ہے، اللہ تعا لی کا ارشا د ہے! ’’وَالَّذِیْنَ اہْتَدَوْ زَادَہُمْ ہُدًی وَآتَاہُمْ تَقْوَاہُمْ ‘‘ (محمد: ۱۷)یعنی جو لو گ راہ راست پر ہوتے ہیں اللہ ان کی ہدا یت میں اضا فہ کرتا ہے، اور ان کو تقو ی کی دولت سے سرفراز کر تا ہے،۔
رمضا ن میں ایمان مضبوط ہوتاہے،یقین میں اضافہ ہوتا ہے، نیز رب العا لمین سے بندے کے قر ب کی وجہ سے رمضان میں جذبۂ تو حید نما یا ں ہو تا ہے اور ’’روزہ‘‘ اسلا م کا ایک با عظمت رکن ہے، رب سے قر بت کا ذریعہ ہے، مو من اورگنا ہ میں تفریق پیدا کرتا ہے، بندے او ر دوزخ کے درمیا ن فا صلہ کو بڑھا دیتاہے، اس لیے ذیل میں کچھ ایسے اعما ل در ج کیے جارہے ہیں جو مو من کے ایمان میںاضافہ او ریقین کی تقویت کا سبب ہیں ۔
(ا ) خشو ع و خضو ع او رتدبر وتفکر کے سا تھ نما ز باجماعت: ’’إِنَّ الصَّلاَۃَ کَانَتْ عَلٰی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتَابًا مَوْقُوْتًا‘‘ (النسائ: ۱۰۳)نما ز با جماعت نفا ق کو ختم کر تی ہے ، دل میں اللہ کا خو ف اور خشیت پیدا کر تی ہے، چھو ٹے بڑے ہر طرح کے گناہ سے دو ررکھتی ہے، ارشا د ربا نی ہے، ’’إِنَّ الصَّلاَۃَ تَنْہَی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ، وَلَذِکْرُ اللّٰہِ أَکْبَرُ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ مَا تَصِفُوْنَ ‘‘ (العنکبوت: ۴۵)۔
(۲)تلاوت قرآن : بشرطیکہ تدبر وتفکر ملحو ظ ہو ؛رمضان میں قرآن ہی کے سا یہ میں مو من کی زندگی بسر ہو ،اس کی تعلیما ت پر عمل پیرا ہو ، ارشا د ہے! ’’کِتَابٌ أَنْزَلْنَاہُ إِلَیْکَ لِیَدَّبَّرُوْا آیَاتِہِ وَلَیَتَذَکَّرَ أُوْلُوْ الْأَلْبَابِ‘‘ (ص:۲۹)یعنی قرآن کو ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اس لیے نازل کیا ہے کہ اس کی آیتو ں میں غوروفکر کیا جا ئے ، عقل مند لو گ اس سے نصیحت حا صل کر یں ، اسی طرح دل ، زبا ن اور اعضا ء کے ذریعہ اللہ کا ذکر کرنا ، اس کی تسبیح و تکبیر اور تحمید وتہلیل کر نا صبح وشا م اللہ سے مناجا ت کر نا ، بکثر ت استغفار کرنابھی ایمانی قوت میں اضا فہ کا سبب ہے ، اللہ خو د فرما تے ہیں :’’فَاذْکُرُوْنِيْ أَذْکُرُکُمْ ‘‘ (البقرۃ: ۱۵۲)تم میر اذکر کرو ! میں تمہیں یا د رکھو ں گا۔
(۳) علم نا فع طلب کرنا: دین میں سمجھ پیدا کر نا ، اہل علم اوراہل اللہ کی صحبت اختیار کر نا ، ان سے سو الا ت کرتے رہنا ، اللہ تعا لی فر ما تے ہیں ، ’’فَاسْأَلُوْا أَہْلَ الذِّکْرِ إِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ ‘‘ (النحل: ۴۳)یعنی جو با ت نہ معلو م ہو اس کو علما ء سے دریا فت کر لینا ، سا تھ ہی سا تھ رب العالمین کی با رگا ہ میں یہ دعا بھی کر تے رہنا، ’’رب زدنی علماً‘‘ذکر کی مجلسو ں میں حا ضر ہو نا ،یہ با ت کبھی نہ بھولنا چاہیے کہ حصول علم ایما ن میں زیادتی اور تو حید پر ثبات واستقا مت کا سبب ہے، ارشا دہے، ’’فَاعْلَمْ أَنَّہُ لاَ إلَہَ إلاَّ اللّٰہُ، وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَ ‘‘ (محمد: ۱۹)اس آیت میں قو ل و عمل سے پہلے علم کا تذکرہ ہے۔
(۴)صدقہ او رعطیہ: یہ بھی ایما ن میں اضا فہ کا سبب ہے،انفا ق فی سبیل اللہ کی وجہ سے مو من کی ایما نی شا ن کو تقو یت ملتی ہے، اس کے نفس کا تزکیہ بھی ہو تا ہے اوراس کا رویہ درست ہو تا ہے۔
(۵) کا ئنا ت میں پھیلی رب العالمین کی نشا نیو ں میں غوروفکر : زمین وآسمان میں بکھرے اس کے آثا رکا مطا لعہ اورمخلوقات میں مو جو د اس کی صنعت و کاریگری کا مشاہدہ او ران میں تفکر بھی مو من کے ایما ن کو بڑھا تا ہے، قرآن کہتا ہے: ’’وَیَتَفَکَّرُوْنَ فِي خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ، رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہٰذَا بَاطِلاً سُبْحَانَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ‘‘ (آل عمران: ۱۹۱)رمضان جیسے با بر کت مہینہ میں غو روفکر کرنے والے کا ذہن پا کیزہ ہو جا تا ہے، فکر روشن ہو تی ہے، اور دل نو ر سے معمو ر ہو جا تا ہے، لہذا رب العا لمین کی آیتو ں ، کا ئنا ت میںپھیلی ہو ئی اس کی خا لقیت و وحدانیت پر دا ل علا متو ں اور نشا نیو ں میں غوروفکر کا رمضا ن سے اچھا کو ئی اور مو قع نہیں ۔
ان تما م امو ر کے پہلو بہ پہلو سکّے کے اِس دوسرے رخ پر بھی ہما ری نظر رہنی چاہیے کہ (۱) کتا ب وسنت سے اعر اض کی وجہ سے ایما ن کمزو ر ہو جا تا ہے، ان لو گو ں کا ایما ن بہت جلد تذبذب کا شکا ر ہو جا تا ہے، جو انسا نی ذھنو ں کی سو چ بچا ر پر اکتفا کرتے ہیں ، انسانی دما غو ں کے نچو ڑ سے آگے ان کی کو ئی منز ل نہیں ہو تی ، مجبورونا تواں انسا نی مخلو ق کے ذہنی پیدا وا ر و افکا ر ہی ان کا مطمح نظر ہو تے ہیں ، جو لوگ اس را ہ کے راہی ہو تے ہیں وہ بلا شبہ نا فع کو چھو ڑ کر ضا ر کو تر جیح دینے والے ہیں ، ان کی ہلاکت اور ان کے خسارے کے با رے میں کوئی شبہ نہیں ،یہ سب محض شیطانی غلبہ کی وجہ سے ہو تا ہے، ’’أُوْلٰئِکَ حِزْبُ الشَّیْطَانِ، أَلاَ إِنَّ حِزْبَ الشَّیْطَانِ ہُمْ الْخَاسِرُوْنَ‘‘ (المجادلۃ: ۱۹) سچ ہے کہ اگر علم خیر کا ذریعہ نہ ہو تو اس کا نام علم نہیں ، اور اگر ذہن ودماغ انسا ن کو گمرا ہی میں ڈال دیںتو ایسے ذہن و دما غ کا کوئی فا ئدہ نہیں ۔
(۲) لہو و لعب اور غفلت سے بھی ایما ن میں کمی آتی ہے، رب العا لمین کے اصول سے اعراض کر نے والوں ، با طل کی ہمنشینی اختیا ر کرنے والوں،شریعت سے روگردانی کرنے والو ں او رشہو ا ت و رذائل کے دا ئرہ میں گھو منے والو ں کی صحبت اہل ایما ن کو گھن کی طرح کھا جا تی ہے، اسی لیے اللہ فر ما تے ہیں ، ’’وَلاَ تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَہُ عَنْ ذِکْرِنَا وَاتَّبَعَ ہَوَاہُ وَکَانَ أَمْرُہُ فُرُطًا‘‘۔ (الکہف: ۲۸)
(۳) گناہو ں کے لیے اعضاء کو بے لگا م چھو ڑ د ینابھی ایما نی قو ت کو کم کر دیتا ہے، دل گناہ کی وجہ سے کالا ہو جا تا ہے، ہم سب کو  ایسی آنکھ سے رب العزت کی پنا ہ مانگنی چا ہیے ، جو حرا م کی طر ف نظر اٹھا ئے ، ایسے کا ن سے جو گانو ں کو سنے ، ایسے دل سے جو شہو ات میں لذت محسو س کرے ، ایسے ہا تھ سے جو ظلم کر ے ، ایسی شرم گا ہ سے جو برا ئی کا ارتکا ب کرے ، ایسے پیٹ سے جو حرا م بھرے ، جس روزہ دار کے اعضا ء نوا ہی سے محفو ظ ومامون ہو ں اس کے لیے رب العزت کی طرف سے عفو و مغفر ت اورجنت کے ٹھکا نے کا اعلا ن ہے، ریا ن سے اس کا دا خلہ طے ہے،ان تما م امو ر کو سا منے رکھ ہم میں سے ہر ایک کو اپنی ذات کا محا سبہ بھی کرنا چاہیے ،آیا اس ماہ میں ہما رے ایمان میں کمی ہوئی یا زیادتی ۔
خدا یا ! ہما رے ایمان کوقو ت عطا ء فرما ! یقین میں اضافہ فرما! دین پر استقامت نصیب فرما !آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔