Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, August 15, 2019

حیدر آباد۔۔۔آرٹیکل 370 کی منسوخی۔۔۔مشرقی ریاستوں کے لٸیے خطرے کی گھنٹی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اویسی


اویسی نے کہا : ملک میں زندہ ہیں گوڈسے کی اولاد ، مجھے مار سکتے ہیں گولی.
حیدرآباد ۔  صداٸے وقت/ ذراٸع/ 14 اگست 2019 .
=========================
صدر مجلس اتحادالمسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کشمیر سے آرٹیکل 370 اور 35A کی منسوخی کو ملک کی مشرقی ریاستوں کے لیے بھی خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج جو کشمیر کے ساتھ ہوا وہ ناگالینڈ، منی پور، سکم، آسام اور ہماچل پردیش کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت عددی طاقت اور اکثریت کی بنیاد پر آر ایس ایس کے ایجنڈہ کو ملک میں لاگو کرنا چاہتی ہے۔ حکومت نے جموں کشمیر کو ایک قید خانہ میں تبدیل کردیا اور علاقہ میں کرفیو نافذ کر دیا۔ اسد اویسی نے کہا کہ حکومت نے دستور کی 
دھجیاں اڑادی ہیں ۔

اویسی نے کہا کہ جس طرح سے کشمیر میں کرفیو اور پابندی لگائی گئی ہے ، اس سے حالات بہت خراب ہو گئے ہیں۔ مجلس اتحاد المسلمین کے صدر نے کہا کہ ’’ مجھے یقین ہے کہ ایک دن مجھے بھی گولی مار دی جائے گی۔ ملک میں گوڈسے کی اولاد ایسا کر سکتی ہیں‘‘ ۔
اسدالدین اویسی آج حیدرآباد میں کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کے دفتر دارالسلام میں محفل عید ملاپ سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر من مانی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنی طاقت کا ناجائز استعمال کررہی ہے جبکہ عنقریب اسے سنگین نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہنا ہوگا کیونکہ کشمیری لوگ فوری طور پر نہیں بلکہ مناسب وقت پر رد عمل کا اظہار کرتے ہیں۔

صدر مجلس نے مودی حکومت پر ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ آرٹیکل 370 کے متعلق شاما پرساد مکھرجی کے بجائے سردار پٹیل کی تحریر کا مطالعہ کریں تو انہیں سمجھ میں آئے گا کہ کشمیر کو خصوصی درجہ کیوں فراہم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آزاد بھارت میں ملک کے بانیوں نے کافی سونچ سمجھ کر جموں کشمیر کو ملک کا اٹوٹ حصہ بنانے کےلیے دفعہ تین سو ستر لاگو کیا تھا جس میں سردار ولبھ بھائی پٹیل بھی شامل تھے ۔اسد اویسی نے کہا کہ بی جےپی کا یہ جواز بلکل غلط ہیکہ سردار ولبھ بائی پٹیل 370 کے خلاف تھے ۔
اویسی نے نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں یہ بیان دیا۔ انہوں نے کہا ’’ کشمیر میں اس وقت ایمرجنسی جیسے حالات ہیں۔ وہاں نہ تو فون چالو ہیں اور نہ ہی لوگوں کو باہر نکلنے کی آزادی دی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم مودی کو آئینی عمل کے تحت فیصلہ لینا چاہئے اور وہاں سے کرفیو ہٹایا جانا چاہئے‘‘۔
وادئ کشمیر کے متعلق ریاستی عوام کی رائے جانے بغیر زبردستی ان پر اپنی مرضی مسلط کئے جانے کو بیرسٹر اویسی نے غیر جمہوری عمل سے تعبیر کیا اور کہا کہ مسلم اکثریتی والے کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام لانے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کا آغاز جموں سے ہوگا کیونکہ جموں کے عوام کو بھی حکومت کا فیصلہ منظور نہیں ہے