مناجات /از قلم /ہاجرہ زریاب۔
=========================
=========================
مری شخصیت کو مرے خدا وہ وقار تب و تاب دے
جنھیں احتمال خزاں نہ ہو، مرے باغ کو وہ گلاب دے
جنھیں احتمال خزاں نہ ہو، مرے باغ کو وہ گلاب دے
مجھے سیم و زر کی طلب نہیں،مری اور کوئی ہوس نہیں
مجھے چشمِ بینا تو کر عطا ، مجھے صبح نور کا جواب دے
مجھے چشمِ بینا تو کر عطا ، مجھے صبح نور کا جواب دے
مجھے اضطراب دیا گیا، تری مہربانی ہے اے خدا
مجھے جامِ عشق بھی اب پلا، ہو سکون ایسی شراب دے
مجھے جامِ عشق بھی اب پلا، ہو سکون ایسی شراب دے
یہ تصورات کے قافلے، تو یقین ووہم کے سلسلے
مری داستان ِ طویل کو کوئی وصل یار کا باب دے
مری داستان ِ طویل کو کوئی وصل یار کا باب دے
ترے گھر میں آ کے میں گھوم لوں،
درِ ناز کو بھی میں چوم لوں
مئے عشق پی کے میں جھوم لوں، مجھے اذنِ رقصِ شتاب دے
درِ ناز کو بھی میں چوم لوں
مئے عشق پی کے میں جھوم لوں، مجھے اذنِ رقصِ شتاب دے
غمِ دل سے لطفِ حیات ہے، غم دو جہاں سے نجات ہے
جسے خلوتوں میں پڑھا کروں غمِ دل کی ایسی کتاب دے
جسے خلوتوں میں پڑھا کروں غمِ دل کی ایسی کتاب دے
یہ جو منزلوں کا ہے فاصلہ، مری دست بستہ ہے التجا
مجھے جوش عزم صمیم دے، مجھے حوصلوں کا نصاب دے
مجھے جوش عزم صمیم دے، مجھے حوصلوں کا نصاب دے
ترے روبرو تری حاجرہ، بہ خلوصِ دل ہوئی سر نگوں
ترے پاس جتنی ہیں نعمتیں وہ مجھے بغیر حساب دے.
...................................................
ہاجرہ نور زریاب آکولہ مہاراشٹر انڈیا۔
ترے پاس جتنی ہیں نعمتیں وہ مجھے بغیر حساب دے.
...................................................
ہاجرہ نور زریاب آکولہ مہاراشٹر انڈیا۔
نوٹ:: محترمہ ہاجرہ زریاب کی اس نایاب کاوش پر ”صداٸے وقت“ کے تمام ارکان کی جانب سے مبارکباد۔اللہ ان کی دعاٶں کو قبول فرماٸے۔آمین