Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, August 28, 2019

ماب لنچنگ ( ہجومی تشدد) کے دو واقعات۔۔۔۔ایک قاری جاں بحق۔دوسرے واقعہ میں نوجوان کی ہجوم کے ذریعہ پٹاٸی کے بعد پولیس کے حوالے۔


قاری اویس کو پیٹ پیٹ کر مارڈالا گیا ۔
پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن کے باہر سانحہ پیش آیا،
دکانداروں سے ہیڈ فون کو لے کر جھگڑا ہوا تھا۔
نئی دہلی؍شاملی۔۲۷؍ اگست (رضوان سلمانی اور ایجنسی)۔/صداٸے وقت۔
=========================
پرانی دلی ریلوے اسٹیشن کے باہر دکانداروں نے ایک نوجوان کو بے رحمی سے صرف اس لیے موت کے گھاٹ اتار دیا کہ ان کی ہیڈ فونس کو لے کر ان سے بحث ہوگئی تھی۔ اطلاع کے مطابق ۲۶؍ اگست کی رات پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن کے ایگزٹ گیٹ پر یوپی کے شاملی کے رہنے والے قاری اویس کو بری طرح سے مارا پیٹا گیا اس کے بعد انہیں دہلی کے ارونا آصف علی اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ حالانکہ دہلی پولس نے ابتدائی تحقیقات کی بنیاد پر کہا ہے کہ اس میں کوئی کمیونل اینگل نہیں ہے، پولس کا کہنا ہے کہ ہاتھا پائی ضرور ہوئی تھی لیکن اس سے قاری اویس کی موت نہیں ہوئی۔ چشم دید گواہوں کے مطابق متاثرہ دکان پر ہیڈ فون یا کچھ اور خریدنے آیا تھا اسے سامان پسند نہیں آیا اور وہ نکل گیا لیکن دکانداروں نے اس سے بدتمیزی کی اس کے بعد دکاندار اور لڑکے میں لڑائی شروع ہوگئی باقی دکاندار بھی اس لڑائی میں کود پڑے اور لڑکے کے ساتھ مارپیٹ کرنے لگے۔ ڈی سی پی سنگھ نے کہاکہ ہمیں جو اطلاعات ملی ہیں وہ یہ ہے کہ متاثرہ کے جسم پر کوئی ایسی چوٹ نہیں ملی ہے جس سے اس کی موت ہوسکے اس لیے ہمیں قتل کا معاملہ درج کرنے کے بجائے آئی پی سی کی دفعہ 304 کے تحت مقدمہ درج کررہے ہیں۔ پولس کے مطابق مہلوک کے پاس ایک بیگ ملا تھا جس میں ان کا آدھار کارڈ تھا اسی بنیاد پر ان کی شناخت ممکن ہوسکی تھی۔ قاری اویسی کے اہل خانہ نے اسے قتل کا معاملہ بتایا ہے ۔یہ واقعہ چاندی چوک ماڈل ٹاؤن کوتوالی کا ہے. پوسٹ مارٹم کے بعد لاش تدفین کیلئے کیرانہ بھیج دی گئی تھی جہاں  آج غمزدہ ماحول میں نمازعصر کے نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کردیاگیا ہے۔نماز جنازہ جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت کے مہتمم مولانا محمد عاقل قاسمی نے پڑھائی۔ تدفین میں جمعیۃ علماء کے عہدیداران اور ارباب مدارس نیز ائمّہ مساجد سمیت خلق کثیر نے شرکت کی ۔آل انڈیاامام فاؤنڈیشن کے چیرمین مولانا محمد عارف نے اس نامہ نگار کو بتایا کہ گزشتہ روز قاری اویس کو پُرانی دہلی میں ریلوے اسیٹشن پر شرپسندوں نے بری طرح مارا پیٹا جس سے اسی وقت وہ لقمہ اجل ہوگئےتھے۔قاری عارف کے بیان کے مطابق پولیس نے اس معاملہ میں ۲لوگوں کو گرفتارکر لیا ہے۔ جس کی شناخت للن اور ایوب الیاس سرفراز کے طور پر ہوئی ہے۔ قاری مرحوم کا پوسٹ مارٹم دہلی میں ہی ہوا ہے اور میت آج ضلع شاملی کے گاؤں گڑھی دولت میں پہنچی ہے،جہاں تدفین عمل میں آئی۔اس قبیح ہرکت پر پورے گاؤں میں غم کا ماحول ہے اور عام آدمی شہری خود کی حفاظت کو لے کر بے چین ہے۔
==================

ددوسرا واقعہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرٹھ میں چھیڑ خانی کا الزام لگا کر مدرسے کے طالبعلم کی لنچنگ
شرپسندوں کی بھیڑ نوجوان کو پیٹتی رہی، لوگ ویڈیو بناتے رہے۔
میرٹھ۔ ۲۷؍اکتوبر: ریاست اترپردیش کے ضلع میرٹھ میں ماب لنچنگ ک واردات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، ایک ہفتے میں دو ماب لنچنگ کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔گذشتہ روز میرٹھ کے قصبہ شاہ جہاں پور میں ایک مسلم نوجوان کو ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ آج ایک اور مسلم نوجوان شرپسند عناصر کے تشدد کا شکار بنا۔میرٹھ کے دہلی روڈ پر ایک مسلم نوجوان کو ہجوم نے طالبہ سے چھیڑ خانی کے الزام میں بری طرح پیٹا۔حیرت کی بات یہ ہے کہ شرپسند ہجوم مسلم نوجوان کو پیٹ رہا تھا جبکہ وہاں موجود عوام خاموش تماشائی بن کر ویڈیو بنانے میں مصروف تھی ، کسی نے بھی شر پسند عناصر کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔تفصیلات کے مطابق دیوبند میں واقع قدیم مدرسہ دارالعلوم اصغریہ میں عربی دوم کا طالب علم  محمد عمر بجنور سے دہلی اپنے گھر بس سے جارہا تھا ، جب بس میرٹھ میں باغپت اڈے کے پاس پہنچی تو بس میں سوار ایک لڑکی نے اپنے والد کو فون کرکے کہا کہ بس میں میرے ساتھ ایک لڑکا چھیڑ خانی کررہا ہے۔ اس کے باپ نے کچھ لوگوں کو وہاں بھیجا اور اسے بس سے اتار کر بری طرح سے پیٹا۔اس معاملے میں میرٹھ کے ایس پی اکھلیش نارائن نے کہا کہ ‘فی الحال معاملے کی تفتیش جاری ہے ‘۔ماب لنچنگ کے خلاف پولیس مسلسل کارروائی کر رہی ہے اور اس میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا۔ واضح رہے کہ لڑکی کی شکایت پر برہم پوری تھانہ میں محمد عمر کے خلاف تحریر درج کرائی گئی تھی جس کی وجہ سے اسے حراست میں لے لیاگیا تھا جہاں آج عدالت سے اسے ضمانت مل گئی ہے ۔ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ بس اسٹاپ پر ہی شرپسند افراد محمد عمر کو لات گھونسوں سے مار رہے ہیں۔