Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, August 14, 2019

بھارت میں برہمنی بالا دستی اور اس سے مکتی (نجات).پانے کےلٸیے امید کی ایک کرن۔”بام سیف“


از/ عادل منصوری/صداٸے وقت!!!
=========================
کل بام سیف کے صوبائی صدر ڈالمیا جی کے ساتھ گھر پر تقریبا تین گھنٹے کی ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے بے شمار حیران کن حقائق سے با خبر کیا۔ تفصیل سے برہمن واد کو واضح کیا۔ بام سیف کا ہیڈ کوارٹر ناگ پور میں آر ایس ایس کے ہیڈ کوارٹر کے پاس ہی ہے۔ انڈیا کی یہ وہ واحد تنظیم ہے جو آر ایس ایس کی محنتوں پر پانی پھیر رہی ہے۔ بام سیف کی وجہ سے آتنک وادی حملوں کے لئے انہیں چھوٹی جاتیوں کے لوگ نہیں ملے 
اسی لئے ان برہمنوں نے خود بلاسٹ کیے۔ 

ان کے بہ قول پرگیا، اسیمانند جیسے تقریبا 61 لوگ ہیں جن پر دہشت گردی کا مقدمہ ہے مگر برہمن ہونے کی وجہ سے نا صرف آزاد گھوم رہے ہیں بلکہ ایوان تک بھی بھی پہنچ چکے۔ بام سیف میں چھوٹے سرکاری عہدیداروں سے لیکر بڑے تک سبھی موجود ہیں۔ ڈالمیا جی نے شادی نہیں کی اور اپنے آپ کو اس مشن کیلئے وقف کر دیا ہے۔ اور ان کی طرح اپنے آپ کو وقف کرنے والے اس وقت تین ہزار سے زیادہ لوگ کام کر رہے ہیں۔ وامن مشرام صاحب اسکے صدر ہیں۔ مولانا سجاد نعمانی صاحب بھی اس کے پروگراموں میں شرکت کرتے رہتے ہیں۔ اورنگ آباد سے امتیاز جلیل بھی بام سیف کے سپورٹ کی وجہ سے جیتے۔ انکی پارٹی کا اسد الدین صاحب کے ساتھ اتحاد ہے۔ مگر انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ جہاں سے خود وامن مشرام جی کھڑے ہوئے وہاں آخر میں مسلمانوں کے ووٹ کانگریس کو چلے گئے اور وہ خود ہار گئے۔

بام سیف کی بنیاد تحقیق و ریسرچ پر ہے۔ جن کتابوں میں آر ایس ایس نے تبدیلی کر دی ہے انکے اصل نسخے حاصل کرنے کیلئے بام سیف صرف ایک ایک کتاب پر پندرہ پندرہ لاکھ خرچ کرتا ہے تاکہ اصل کتاب حاصل ہو سکے۔ آج ناگ پور میں انکی لائبریری کروڑوں روپیے کی ہے۔ انکا بنیادی نظریہ یہ ہے کہ دنیا میں یہ یہودی ہی ہیں جو اپنے آپ کو سب سے اعلی و برتر مانتے ہیں اور 2001 میں شائع ہونے والی TOI کی DNA رپورٹ کے مطابق برہمنوں کا DNA یہودیوں کے DNA سے ملتا ہے۔ سارے برہمن آرین (ی کے فتحہ کے ساتھ) ہیں جو ہندوستان میں چند ہزار سال قبل آئے اور یہاں کی اصل باشندوں کو غلام بنایا، انہیں भिन्न भिन्न جاتیوں میں بانٹا اور اپنی پاپائیت قائم کی۔ بام سیف کو لفظ ہندوستان سے بڑی چڑ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ لوگ خود اس بات کا اقرار کر رہے ہو کہ یہ دیش ہندوؤں یعنی برہمنوں کا ہے۔ کیونکہ انکے علاوہ چھوٹی ذات کے لوگ درحقیقت ہندو ہے ہی نہیں۔ ان سب باتوں کو بام سیف کے بڑے سیمیناروں میں بھی کہا جاتا ہے۔
پوری تفصیل سے انہوں نے بھارت کی قبل مسیح تاریخ سے واقف کرایا۔ اس وقت یہاں صرف بدھ اور جین مذہب تھے۔ انکی پوری بات سے ایک بہت بڑا یہ راز بھی کھلا کہ آخر خواجہ اجمیری اور دیگر بزرگوں کے ہاتھوں لاکھوں لوگ مسلمان کیوں ہو گئے تھے۔ زمین پہلے سے تیار تھی۔ بدھ مذہب کی بھی بنیاد چار چیزوں پر ہے : مساوات، بھائی چارہ، عدل و انصاف اور علم۔ ان باتوں کا داعی اسلام بھی تھا۔ اسلئے یہاں کے سھبی لوگوں نے اسلام کو گلے سے لگا لیا اور یوں لاکھوں لوگ مسلمان ہوئے۔
برہمنوں کی عیاری کو بتاتے ہوئے انہوں نے دعوی سے کہا کہ خود راہل گاندھی نے بھی بی جے پی کو ووٹ دیا ہوگا۔ راہل گاندھی کی امیٹھی سے پشتینی سیٹ ہروانا طے ہو گیا تھا اسی لئے راہل کی پوری تاریخ میں پہلی بار اس نے دو جگہ سے چناو لڑا اور وہ دوسری جگہ سے جیتا۔ سب کچھ پہلے سے طے تھا۔ اور بھی بہت سی باتیں ہوئیں۔
ایک سب سے بڑی shocking بات سبھی حاضرین مجلس کو لگی وہ یہ تھی کہ بام سیف مسلموں کو ساتھ لیکر چلتا ہے مگر اس میں شیعہ داخل نہیں۔ شیعہ یہودی کس طرح ہیں یہ بات تو خود ڈالمیا جی بھی نہیں جانتے تھے مگر ہم چونکہ جانتے تھے اسلئے ہمیں یہ سوچ کر کافی حیرانی ہوئی کہ ان لوگوں نے شیعوں تک کو برداشت نہیں کیا جو اصلا یہودی ہیں۔ ان کا ڈی این اے بھی کھنگال ڈالا۔
جو لوگ مدھیہ پردیش کے ہیں ان سے صرف اتنی گزارش ہے کہ 17 اگست کو بھوپال میں بام سیف کا بڑا پروگرام ہونے والا ہے اس میں ضرور شرکت کریں۔ تاکہ پوری تفصیلات سے با خبر ہوں اور آئندہ انکے ساتھ مل کر ہم اپنی قوم کیلئے کیا کر سکتے ہیں اسکے لئے کچھ لائحہ عمل بنا سکے۔