Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 23, 2019

کشمیر کے حالات پر بی بی سی کی خصوصی رپورٹ۔

صورہ میں جھڑپیں: انڈین سکیورٹی فورسز کا پیلٹ گن اور آنسو گیس کا استعمال، مظاہرین کا پتھراؤ

صداٸے وقت/بشکریہ بی بی سی اردو۔مورخہ۔۔٢٣ اگست ٢٠١٩۔
=========================
  کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے علاقے صورہ میں نماز جمعہ کے بعد ہونے والے مظاہرے میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی ہیں۔

بی بی سی کے نامہ نگار عامر پیرزادہ کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے انڈین سکیورٹی فورسز کو پیلٹ گن اور آنسو گیس کے شیل فائر کرتے جبکہ مظاہرین کو سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کرتے دیکھا گیا۔

ان جھڑپوں میں دو افراد کو زخمی حالت میں بھی دیکھا گیا ہے تاہم بی بی سی زخمی ہونے والوں کی کل تعداد کی تصدیق نہیں کر سکتا۔

سرینگر کے کسی اور علاقے سے تصادم کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔

بی بی سی کے نامہ نگار نے بتایا کہ دوپہر ایک بجے سے لوگ مرکزی درگاہ پر نماز جمعہ کے لیے جمع ہونا شروع ہو گئے تھے جن میں مرد اور خواتین شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ نماز جمعہ کے بعد اجتماع میں شریک سیکڑوں افراد نے کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے بازی کی اور پھر پرامن مظاہرہ شروع کیا۔ یہ مظاہرہ آغاز میں پرامن رہا لیکن اس مظاہرے کے راستے میں ایک گلی سے سکیورٹی فورسز کی جانب سے داخلے کی کوشش میں یہ مظاہرہ پرتشدد جھڑپ میں تبدیل ہو گیا اور نوجوانوں نے پولیس کو روکنے کے لیے پتھراؤ شروع کر دیا۔ یہ جھڑپیں دو گھنٹے تک جاری رہیں۔ ان کے مطابق صورہ میں مقامی افراد نے مرکزی بازار میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کا داخلہ روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی ہوئی ہیں۔
سرینگر کی مرکزی جامع مسجد درگاہ حضرت بل سے بی بی سی کے نامہ نگار ریاض مسرور نے بتایا کہ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ آج یہاں نماز جمعہ کے کسی بڑے اجتماع کی اجازت نہیں دی گئی اور صرف مقامی افراد کو یہاں نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی جبکہ اس دوران لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔
بی سی کے نامہ نگار کے مطابق قدغنوں، پابندیوں اور بندشوں کے باعث گذشتہ تین ہفتوں سے عام زندگی معطل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند دنوں میں ان پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی لیکن جمعہ کو دوبارہ سے حکام کی جانب سے ان بندشوں اور پابندیوں میں سختی کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ یہ  کشمیر میں مسلسل تیسرا جمعہ ہے جب وادی کی مرکزی جامع مساجد اور خانقاہوں میں نماز جمعہ کے اجتماع کی اجازت نہیں دی گئی۔

بی بی سی کے نامہ نگار نے وادی میں موجود تاریخی جامع مسجد نوہٹہ سے بھی تفصیلات جاننے کی کوشش کی لیکن سکیورٹی فورسز نے انھیں وہاں فلم بندی اور رپورٹ کرنے کی اجازت نہیں دی۔

بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا تھا کہ ذرائع مواصلات بند ہونے کے باعث ملنے والی اطلاعات کے مطابق وادی کشمیر کے دیگر علاقوں پلوامہ، اننت ناگ، شوپیاں، بارہ مولہ، کلگرام سمیت کپواڑہ میں مرکزی جامع مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات کی اجازت نہیں دی گئی۔
                     ...............
کشمیر میں گرفتاریاں اور خاندان والوں کا دکھ
=========================
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان پابندیوں میں سختی کی وجہ حکومت نے یہ بتائی کہ گذشتہ ایک دو دن سے وادی میں کچھ افواہیں پھیل رہی تھیں اور ایسے پوسٹر آویزاں کیے گیے تھے جن میں علیحدگی پسند قیادت کی جانب سے لوگوں کو اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر کی جانب سے احتجاجی مارچ کرنے کا کہا تھا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ سنیچر سے دوبارہ پابندیوں میں نرمی کی جائے گی۔

اس سے قبل ریاض مسرور نے بی بی سی ریڈیو کے پروگرام 'نیم روز' میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انتظامیہ نے مظاہرین کو روکنے کے لیے اقوامِ متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر کی طرف جانے والے پانچ میں سے چار راستے جمعرات کی رات سے ہی بند کر دیے تھے۔
وا ضح رہےو کہ شہر میں لاک ڈاؤن کے آغاز کے بعد صورہ کے مقام پر ہی انڈیا مخالف احتجاج میں مظاہرین پر پولیس کی شیلنگ اور چھرے لگنے سے متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔

نامہ نگار کے مطابق جمعے کو وادی میں مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں اور وہ علاقے جہاں مظاہرے نہ ہونے کی اطلاعات ہیں وہاں سے اہلکاروں کو نکال کر ایسے علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے جہاں ایسا ہونے کا خطرہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چار پانچ روز قبل وادی میں لینڈ لائن سروس کو بحال کر دیا گیا تھا مگر آج خدشات کے باعث حساس علاقوں میں ایک مرتبہ پھر سے لینڈ لائن کو منقطع کر دیا گیا ہے اور ایسا کرنے کا ایک ہی مقصد ہے تاکہ مظاہرین آپس میں کسی طرح کا رابطہ نہ کر پائیں۔
                   ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کن علاقوں میں مظاہرے ہو سکتے ہیں؟
=========================
ریاض مسرور کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے حوالے سے سب سے مشہور علاقہ سرینگر کا نوا اڈا ایریا ہے جہاں سرینگر کی مشہور جامع مسجد واقع ہے۔ یہاں حریت کانفرنس کے رہنما میر واعظ جمعہ کا خطبہ دیتے ہیں اور عام طور پر نماز کے بعد حکومت مخالف جلوس اسی مسجد سے نکلتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب درگاہ حضرت بل ہے جس پر نیشنل کانفرنس کا رنگ نمایاں ہوتا ہے اور چونکہ نیشنل کانفرنس کے سب ہی رہنما بشمول عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ نظر بند ہیں اس لیے وہاں سے بھی جلوس نکلنے کا خدشہ موجود ہے۔