Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 30, 2019

جمو کشمیر کے متعلق مرکزی حکومت کا حالیہ قدم پارلیمانی جمہوریت کے اصولوں کے خلاف ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔امیر جماعت اسلامی ہند۔

نٸی دہلی/صداٸے وقت/ذراٸع۔
=========================
جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے جموں وکشمیر سے متعلق این ڈی اے حکومت کے حالیہ اقدامات کو پارلیمانی جمہوریت کے مسلمہ اصولوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے. انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 370 کے ریاست کی خصوصی حیثیت کو وہاں عوام اور ان کے نمائندوں سے مشاورت کے بغیر یک طرفہ محض صدارتی حکم نامے کے ذریعے یک لخت ختم کردیا گیا ہے۔۔حکومت نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ جموں کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اور ریاست کا درجہ ختم کرکے اسے مرکزکے زیر انتظام دو علاقوں میں تبدیل کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا۔ ان تمام نہایت حساس اور دوررس اہمیت کے حامل فیصلوں میں ریاست کے عوام سے نہ کوئی مشاورت کی گئی اور نہ انہیں اعتماد میں لینے کی کوشش کی گئی۔ بلکہ ریاست میں طرح طرح کی بندشیں لگاکر اور وہاں خوف کا ماحول پیدا کرکے یہ یک طرفہ فیصلے کئے گئے۔ فیصلوں کا یہ طریقہ دستور ہند کی جمہوری روایات کے خلاف اور ملک کے وفاقی ڈھانچہ کو سخت نقصان پہنچانے والا ہے۔   
امیر جماعت نے اس بات پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا کہ اس فیصلہ کے لئے ریاست کے عوام کے بنیادی حقوق مجروح کئے جارہے ہیں۔ ریاست میں فوجی چوکسی غیر معمولی طور پر بڑھادی گئی۔ سیاسی قائدین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ تعلیمی ادارے بند کئے گئے ہیں۔ مواصلات کے ذرائع مسدود کردیئے  گئے ہیں۔اس طرح جبر کے ماحول میں یک طرفہ فیصلوں کو مسلط کرنے کی کوشش پورے ملک کے لئے باعث تشویش ہے۔
امیر جماعت نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنے یک طرفہ فیصلوں اور اقدامات کو واپس لے اور جموں کشمیر میں انتخابات کرائے۔ گرفتار قائدین کو فوری رہا کرے، عوام کی نقل و حرکت اور مواصلات پرعائد پابندیاں ہٹائے اور خوف و دہشت کا ماحول ختم کرے۔ امیر جماعت نے جماعت کے اس دیرینہ موقف کو دہرایا کہ جموں کشمیر کےمعاملات وہاں کے عوام اور ان کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت اور ان کی مشاورت ہی سے طئے پانے چاہیئے۔