Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, September 5, 2019

ترکی میں مولانا سید ابو الاعلی مودودیؒ کی مایہ ناز تفسیر تفہیم القرآن کا عوامی مقبولیت میں ہر روز اضافہ، ترکی زبان میں شائع ہوا 17واں ایڈیشن

صداٸے وقت/نماٸندہ خاص/ مورخہ ٥ ستمبر۔
=========================
مولانا يوسف صالح کراشہ ندوی صاحب حفظہ اللہ ترکی کے ہیں،صاحب علم و فضل ہیں۔ انھوں نے کئی تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کی اور ندوۃ العلماء لکھنو سے انھوں نے فضیلت کی سند حاصل کی۔ مولانا یوسف کراشہ اس ٹیم کے اہم ممبر ہیں جنھوں نے ترکی زبان میں مایہ ناز تفسیر تفہیم القرآن کا ترجمہ کیا اور اس ترجمہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ انتہائی معیاری ترجمہ ہے ۔ اس ٹیم نے اردو سے تفہیم القرآن کا راست ترجمہ کیا ہے۔

سب سے اہم بات ہے کہ اب اس ترجمہ کے سترہ(17) ایڈیشن شائع ہوچکےہیں۔ اس سے اندازہ کرسکتےہیں کہ تفہیم القرآن کو ترکی میں کتنی مقبولیت حاصل ہے۔
تفہیم القرآن بیسویں صدی میں تفسیری لٹریچرمیں انتہائی اہم اضافہ ہے۔ اس کے متنوع خصوصیات وامتیازات ہیں جن کی وجہ سے یہ عوام وخواص میں بے حد مقبول ہے۔ یہ حقیقی معنوں میں ایک شاہکا ر (Magnam Opus) تفسیر ہے۔ جو اپنے آغاز سے لیکر اب تک بے شمار اثرات نئی نسل پر مرتب کر چکی ہے نیز یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
تفہیم القرآن میں جو جاذبیت اور کشکمش ہے وہ بلا مبالغہ کسی اور اردو تفسیر میں نہیں ہے اگرچہ سبھی تراجم وتفاسیر منفرد خصوصیات کی حامل ہیں لیکن تفہیم القرآن عصر حاضر کے سلگتے ہوئے مسائل کا وحی الٰہی کی روشنی میں جس انداز سے حل پیش کرتا ہے وہ اس کا نمایاں امتیاز ہے۔ مغربی فکر وتہذیب سے متاثر نئی نسل مختلف ذہنی اشکالات اور تہذیب حاضر کے نت نئے مسائل اور الجھنوں میں گھری ہوئی تھی اس کو سید مودودیؒ نے بحسن وخوبی ایڈرس کیا ہے۔
تفہیم القرآن اگرچہ ایک مخصوص طبقے کو ذہن میں رکھ کر لکھی گئی لیکن اس سے ہر خاص وعام مستفید ہو رہا ہے۔ ایک طرف اگر عام تعلیم یافتہ طبقہ کے لیے بیش بہا تحفہ ہے تو وہیں علماء کے لیے بھی یہ نعمت عظمیٰ کی حیثیت رکھتی ہے۔ فہم قرآن کے حصول کے لیے یہ ایک قیمتی سرمایہ ہے۔ برصغیر میں فہم قرآن کا جوذوق وشوق ابھرا۔ اس میں سید مودودیؒ کااہم حصہ ہے۔ بیسویں صدی میں برصغیر پاک وہند میں فہم قرآن کا ذوق ابھرنا ہی تفہیم القرآن کی عظیم الشان فتح ہے۔
تفہیم القرآن کتابی شکل میں مدون ہونے سے پہلے ہی قسطوں میں ماہنامہ ’’ترجمان القرآن‘‘ میں شائع ہوتا رہا تھا جس کی وجہ سے قارئین کتابی شکل میں آنے سے قبل ہی اس سے آشنا و مانوس تھے۔ تفاسیر میں صرف تفہیم القرآن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ کتابی صورت میں طبع ہونے سے قبل ہی رسالہ ترجمان القرآن میں شائع ہوتا رہا اور صاحب تفہیم القرآن نے اپنے معاصر علماء کو اس بات کی دعوت بھی دی کہ آپ حضرات کو اگر کہیں اس میں کوئی غلطی نظر آئے یا کسی حذف و اضافے کی ضرورت محسوس ہوتو ضرور مطلع فرمائیں ۔
خواجہ اقبال احمد ندوی کے مطابق ’’مولانا مودودیؒ نے اصحاب علم اور علمائے کرام سے درخواست کی تھی کہ مسودہ میں اگر کسی مقام پر کوئی غلطی نظر آئے یا کسی مقام پر انہیں محسوس ہو کہ یہاں مزید تشریح کی ضرورت ہے آپ براہ کرم دلائل کے ساتھ مجھے متنبہ فرماتے رہیں تاکہ غلطیوں کی اصلاح اور تشریح رسالہ میں شائع ہوتی رہے۔ جب بھی مسودہ پر دلائل کے ساتھ کوئی اعتراض وارد ہوتا، مولانا خط پڑھتے ہی سارا کام چھوڑ کر، اس کا جائزہ لیتے تھے۔