Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, September 27, 2019

گورکھپور آکسیجن کانڈ۔۔60 بچوں کی موت پر آٸی رپورٹ۔۔۔ڈاکٹر کفیل خان بے گناہ ثابت۔!!!

اللہ کا شکر ہے کہ ٦٠ بچوں کی موت کا الزام میرے سر سے دھل گیا۔
ڈاکٹر کفیل۔۔
ڈاکٹر کفیل نے کی تھی بچوں کو بچانے کی کوشش۔۔۔باہر سے لاٸے آکسیجن سلنڈر۔
رپورٹ۔
گورکھپور۔۔۔اتر پردیش۔ 27 ستمبر ( صداٸے وقت) ۔ذراٸع۔
=============================
گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج اور ہسپتال کے شعبہ اطفال کے معطل شدہ ڈاکٹر کفیل خان کو دو سال بعد ڈپارٹمنٹل انکوائری کمیٹی نے کلین چٹ دے دی ہے۔ 10 اگست 2017 کو ، آکسیجن کی کمی کی وجہ سے بی آر ڈی ہسپتال میں 70 بچے فوت ہوگئے تھے۔ اس کے بعد کفیل خان کو محکمہ کی غفلت ، بدعنوانی اور مناسب طریقے سے سرکاری فرائض کی انجام دہی نہ کرنے کے الزامات کے تحت معطل کردیا گیا تھا۔اس معاملہ میں کفیل خان کو  تقریبا 9  ماہ جیل میں رہنا پڑا۔ ڈپارٹمنٹل انکوائری رپورٹ  16 اپریل کو ہی پیش کردی گئی تھی لیکن جمعرات 26 ستمبر کو ڈاکٹر کفیل خان ​​کو کلین چٹ دے دی گئی۔ہم آپ کو بتادیں کہ 10 اگست ، 2017 کی رات ، جب ڈاکٹر کفیل ڈیوٹی پر تھے ، آکسیجن سپلائی ختم ہوتے ہی بہت سے نوزائیدہ بچے اور آئی سی یو ڈیپارٹمنٹ میں داخل تھے۔ اس وقت ، ڈاکٹر کفیل بچوں کو بچانے کے لئے اسپتال کے باہر سے آکسیجن سلنڈر لے کر آئے تھے۔ شروع میں ، ڈاکٹر کفیل میڈیا میں ہیرو بن کر ابھرے تھے کچھ دن بعد ، 22 اگست کو ، انہیں غفلت اور بدعنوانی کے الزام میں معطل کردیا گیا تھا اور ان کے خلاف محکمہ جاتی انکوائری تشکیل دی گئی تھی۔

 اس کے بعد ، 2 ستمبر 2017 کو ، انھیں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔ اس کے بعد ، 25 اپریل 2018 کو ، کفیل خان کو عدالت سے ضمانت ملی ، تب وہ جیل سے باہر آسکے۔ اس کے بعد خان ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے، جہاں مارچ 2019 میں عدالت نے محکمہ جاتی انکوائری کو 90 دن میں مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔ اب دو سال بعد ، انھیں اس معاملے میں کلین چٹ مل گئی۔
اس سلسلے میں ڈاکٹر کفیل نے اپنے فیس بک لاٸیو میں کہا  کہ یوگی سرکار کو بھی اب ماننا پڑا کہ میں بے قصور ہوں۔انھوں نے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوٸے کہا کہ پورے معاملے میں ان کی کوٸی غلطی نہیں تھی اور یہی جانچ رپورٹ میں بھی کہی گٸی ہے۔