Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, September 26, 2019

کشمیریوں سے ایسی بے رخی کیوں ؟


از/عبدالکریم علیگ/صداٸے وقت۔
=============================
کشمیر کی عوام کو  بنیادی سہولیات سے محروم کردیا گیا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 13 ہزار نوجوانوں کو غائب کر دیا گیا،  اسی طرح کشمیر کے باہر ملک کے دیگر علاقوں میں تعلیم کے حصول کے لئے آئے ہوئے در بدر بھٹکتے طلباء کی حالت کافی تشویشناک ہے، پھر بھی کشمیر میں سب کچھ بہتر ہے دو مہینے سے دوکانیں بند ہیں نیٹ و دیگر اتصالاتی ذرائع کو منقطع کر دیا گیا ہے ایک طرح سے پورا کشمیر ایک بڑا جیل بنا دیا گیا ہے  لیکن دعوہ ہے کہ سب کچھ تو بہتر  ہے، یہ کہتے ہوئے ہمیں شرم نہیں آتی کہ ہم ڈائیورسٹی اور ڈیموکرسی کو جہاں رہتے ہیں ساتھ لے کر چلتے ہیں، انیکتا میں ہمارے یہاں ایکتا ہے صرف زبانی دعوہ ہے اور بس،

آخر کب تک ہمارے کورٹ اور قانون کے محافظ مظلوم کشمیریوں کو  بے کس و بے سہارا دیکھتے رہیں گے، ایک طرف کہا جاتا ہے کہ ہم اور ہماری ڈیموکریسی برطانیہ کے طرز پر ہے تمام سرکاری سسٹم اسی کے مطابق ہے لیکن جب ابھی حال ہی میں وہاں کی سپریم کورٹ نے وہ تاریخ ساز فیصلہ کیا جس پر وہاں کا وزیراعظم فورا بول دیا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں حالانکہ وہی وہ شخص تھا جس نے وہاں کے پارلیامنٹ کو چند ہفتوں کے لئے معطل کر دیا تھا، سیکھ لینی ہے تو اس واقعے سے لیں اور سوچیں کہ تین دن میں اتنا بڑا فیصلہ مختصر سی رپورٹ تیار کرکے لے لیا گیا لیکن ہمارے یہاں ابھی ہزاروں صفحات میں رپورٹس تیار ہونگی اس کے بعد فیصلہ برسوں میں آئیگا تب تک نہ جانے کیا کیا ہو چکا ہوگا،
آج اس وقت اور زیادہ افسوس ہوا جب جامعہ ملیہ اسلامیہ جو کہ ایک مسلم ٹیگ سے جانی جانے والی یونیورسٹی ہے وہاں پہنچ کر داخلے کے اہل ہونے کے باوجود اس طالبہ کو دھتکار کر آفس سے باہر کا راستہ دکھایا گیا جو کہ اس کی حقدار تھی اور م کمنٹ بھی کیسا اس پر کیا گیا کہ جاؤ کشمیر میں پتھر بازی کرو یہاں کیا کروگی،  اس بہن جیسے نہ جانے کتنے ایسے ہی بھٹک رہے ہیں لیکن کوئی توجہ ان طلباء پر نہیں دیا جا رہا ہے،
دعوہ تھا کہ ملک سے کشمیر کا رشتہ مضبوط ہوگا یہ کیسی مضبوطی ہے کہ اب ان کو تعلیم سے محروم کیا جا رہا ہے کیا ایسا نہیں ہے کہ آج ملک کی راجدھانی میں انہیں یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ ہم کو تم سے نہیں تمہاری جنت نما زمین سے محبت ہے،
آج ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری طلباء اخراجات کی کی قلت سے جوجھ رہے ہیں وہ ایڈمیشن نہیں لے پا رہے ہیں،
ڈیجیٹل انڈیا کشمیر میں کہاں بھٹک گیا کہ اس کی غیر موجودگی میں کشمیریوں کو گلوبل دنیا سے کاٹ دیا گیا،
وہاں کی عوام بھوک پیاس سے بلک رہی ہے لوگوں کے کام کاج ٹھپ پڑے ہوئے ہیں صحت کی بنیادی سہولیات سے وہ محروم ہیں، ایسا لگتا ہے کہ بھوک مری سے ان کے اموات کی منتظر ہیں ہم،
کل جب کہیں سیلاب آتا تھا تو ان کے امداد میں گاڑیاں بھر بھر کے ضروری اشیاء پہنچائی جاتی تھیں ہزاروں تنظیمیں اس رفاہی کام میں لگ جاتی تھیں لیکن آج کشمیر کو تقریباً 60 دن سے جیل خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے تقریباً 70 لاکھ لوگ اس سے متاثر ہیں انکے لئے کچھ کیوں نہیں کیا جا رہا ہے، آخر یہ کیا ہو رہا ہے،
کیوں کوئی انا ہزارے نظر نہیں آرہے؟ کیوں کوئی کیجریوال آندولن نہیں کر رہے؟ آج دہلی میں پیاز کی قیمت بڑھی تو کیجریوال حکومت کی دریا دلی جوش میں آگئی اور دلی والوں کو سستا پیاز دینے کا انتظام کر رہی ہے بڑی اچھی بات ہے لیکن کشمیر کے لئے یہ درد کیوں نہیں چھلک رہا ہے،
یہ خاموشی بہت خطرناک نتائج کا پیش خیمہ ہے اس کو سنجیدگی سے اور فی الفور سمجھنے کی ضرورت ہے.

ملت کے قائدین و رہنماؤں کا وقت امتحان ہے ان کی خاموشی و خوف سے بھرے ہوئے تائیدی بیانات بہت عجیب منظر پیش کر رہے ہیں.
اے اللہ ملک کو امن و امان عطا فرما اور اہل کشمیر کی پریشانیوں کو دور کردے کوئی ایسا سبیل نکال مولائے رحیم و کریم جس سے گھاٹی میں ایک بار پھر امن و شانتی کا ماحول پیدا ہو جائے.... آمین یا رب العالمین یا حی یا قیوم برحمتک استغیث.
✍️ڈاکٹر عبدالکریم سلفی علیگ
( اسلامک دعوہ سینٹر ممبئی)