Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, September 14, 2019

ارباب ملت کے لٸیے اہم پیغام۔۔۔۔۔۔۔!!!!


حبیب الاعظمی فاضل دیوبند کے قلم سے صداٸے وقت۔
=============================
یہ وقت حسن تدبیر کے ساتھ کام کرنے کا ہے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ اوروں کی سازشوں کا شکار ہوکر اپنے اصل مقصد سے غافل ہوجاٸیں اور دشمن ہمیں اپنی تفریح کا سامان بنالے۔
دینی تعلیم ہر مسلمان کی بنیادی ضرورت ہے اور عصری تعلیم وقتی ضرورت ہے۔ایک اصل ہے ایک فرع۔اہمیت دونوں کی ہے۔ضرورت بھی دونوں کی۔اور دونوں میں مہارت و رسوخ پیدا کریں۔لیکن دینی تعلیم مقدم ہے۔اسے ہر حال میں مقدم رکھیں۔دینی مدارس اہل اسلام کی اسی اصل ضرورت کی تکمیل کے 
لیے ہیں۔ 

مدارس دینیہ میں حسب ضرورت حالات وزمانہ کے اعتبار سے عصری تعلیم کا نظم نہ صرف پہلے سے ہے بل کہ اہل مدارس خود اس تعلق سے ہوشیار و بیدار ہیں۔اور اپنے اصل و بنیادی مقصد دینی تعلیم اور ایمان کے تحفظ شریعت پر عمل اصلاح معاشرہ وغیرہ پر بھی مکمل عمل پیرا ہیں۔
جب کہ اسکول و کالج کی تعلیم اور موجودہ معیار تعلیم دونوں اصلاح طلب ہیں۔جس کی ادنی مثال کوچنگ سینٹر پر اسکولی طلبہ و طالبات کی اجتماعی بھیڑ ہے۔جہاں تعلیم کم لہوولعب اور بے حیاٸ وعریانیت زیادہ سیکھی سکھاٸ جارہی ہے اور غیروں کے اسکولوں میں دین سے دور کرنے والے اعمال واقوال پابندی سے بتلاٸے سکھلاٸے جاتے ہیں۔
گزارش ہے کہ ارباب مدارس اپنے بنیادی مقاصد سے سرمو انحراف نہ کرتے ہوٸے عصری تعلیم کو حسب ضرورت شامل تو لازمی کریں لیکن اسے مقصد اور اصل نہ بناٸیں کہ دینی تعلیم ہی پیچھے ہوجاٸے۔
اہل مدارس کو اپنوں بیگانوں کے اعتراض سے صرف نظر اپنے مقاصد کے حصول اور ان کے فارغین کو اپنی منزل آخرت پر نگاہ رکھنی چاہیے۔افسوس کہ بہت سے ارباب و فضلاٸے مدارس نے بھی دینی تعلیم کے فضاٸل و فواٸد اور ضرورت سے بیگانہ ہوکر عصریات کو ہی ترجیح دے رکھی ہے اور بہت سے اسلامی مکاتب ومدارس کا آپ اپنے یہاں جاٸزہ لے لیجیے ، اسلامیات کم عصریات زیادہ ملیں گی ۔فیا للعجب
اسکول وکالج کے ذمہ دار اپنے یہاں اسلامیات کو بطور اصل شامل کریں۔اور مسلم طلبہ کے لیے لازمی قرار دیں۔غیر مسلم طلبہ کے لیے مطالعہ مذاہب کے عنوان سے اسلامی تعلیمات پر مشتمل کتابیں دیں یا اسلام کے بارے میں لکچرز کا نظم کریں تاکہ دعوت دین کا بھی فریضہ انجام پاسکے اور اسلام سے وہ بھی کچھ نہ کچھ واقف ہوسکیں۔یہ ہماری ذمہ داری بھی ہے اور موجودہ ملکی وعالمی حالات میں  وقت کی اہم ضرورت بھی۔
نیز جن اسکولوں میں مسلم بچوں کو شرکیہ عقاٸد و اعمال کی تعلیم دی جاتی ہو اور ثقافت کے نام پر بے حیاٸی سکھلاٸ جاتی ہو ۔مسلمان اپنے نونہالوں کو ایسے اسکولوں سے فورا واپس بلالیں اور ملت کے ذمہ دار افراد اس سمت جلد قدم اٹھاٸیں کہ اسلامی طرز کے عصری اسکول خود ان کے اپنے ہوں۔تاکہ ملت کے نونہال اسلامی ماحول میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری اور عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم بھی حاصل کرسکیں اور ملک و ملت کےلیے زیادہ کارآمد بن سکیں۔اسلام کو آج ایسے جاں بازوں کی سخت ضرورت ہے جو علوم وفنون کے اسلحوں سے لیس ہر محاذ پر دین کی حفاظت کرسکیں۔
اللہ ہمارا حامی وناصر ہے۔
حبیب الاعظمی فاضل دیوبند
١٤محرم١٤٤١ھ ۔14ستمبر2019