Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, September 23, 2019

دبش دینے گٸی پولیس کو اہل خانہ نے بنایا ر غمال۔

جون پور۔۔۔اتر پردیش۔ (صداٸے وقت نیوز)۔٢٣ ستمبر ٢٠١٩
=============================
بخشا ء تھانہ حلقہ کے راوت پور گاؤں میں پیر کے روز الصبح دبش دینے آئے ایک پولیس اہلکارو کو کنبہ کے لوگوں نے ایک کمرے میں یر غمال بنا لیا۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ دبش کے نام پر زبردستی گھر میں داخل ہوکر پولیس اہلکارخواتینوں کے ساتھ بدتمیزی کر رہے تھے۔ واقعہ کے چار گھنٹے بعد  سی او صدر نریپندر کی کارروائی کی یقین دہانی پر کنبہ نے کمرے میں یر غمال بنائے گئے پولیس اہلکار کو رہا کیا۔اس دوران دروازے پر کنبہ اور پولیس افسران کے درمیان کہاسنی ہوتی رہی۔ 

مذکورہ گاؤں کے رہائشی امر بہادر یادو نے بتایا کہ اس کی پوتی جو ویربھان پور انٹر کالج میں انٹر کی طالبہ ہے، جب بھی وہ اسکول جاتی تھی پڑوس گاؤں کا ایک نوجوان راستے میں اس کے ساتھ چھیڑخانی کرتاتھا۔ اسی معاملے کو لیکر دونوں کے درمیان کہا سنی اور معمولی مارپیٹ بھی ہوئی تھی۔ الزام ہے کہ اس معاملے میں دونوں فریقین نے مقامی تھانے میں تحریر دیا تھا لیکن پولیس نے یکطرفہ طور پر اس نوجوان کے حق میں مقدمہ درج کر لیا اور گھر کے افراد سے بدتمیزی کرتے ہوئے خواتین سے بدسلوکی کر چھیڑخانی کرنے لگے۔پیر کی الصبح بھی چار کی تعداد میں پولیس اہلکارگھر پہنچے اور دبش کے نام پر اس گھر میں داخل ہوکر کنبہ کے ممبروں کے ساتھ مارپیٹ کرتے ہوئے خواتین سے بدسلوکی اور چھیڑخانی کرنا شروع کردیا۔ ناراض کنبہ کے افراد نے متحد ہوکر پولیس کاروائی کی مخالفت کرتے ہوئے سبھی کو پکڑ لیا۔اس دوران تین سپاہی بھاگ نکلے جبکہ ایک چنچل یادو کو اہل خانہ نے پکڑ کر کمرے میں قید کر دیا۔پولیس کے زریعے خواتینوں سے بدسلوکی اور چھیڑخانی کی اطلاع ملتے ہی درجنوں کی تعداد میں دیہی موقع پر جمع ہو گئے اور پولیس سپرٹنڈنٹ کو موقع پر آکر ملزمان پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کرنے کی مانگ کرنے لگے۔پولیس اہلکار کو یرغمال بنائے جانے کی اطلاع ملتے ہی سی او صدر نرپیندر سرکل کے سبھی تھانوں کی فورس کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے اور مشتعل اہل خانہ کو سمجھانے کی کوشش کرنے لگے لیکن متاثر کنبہ پولیس سپرٹنڈنٹ کو موقع پر بلانے اور ملزمان کے خلاف کاروائی کی مانگ کرتے ہوئے یرغمال بنائے گئے پولیس اہلکار کو رہا کرنے سے منع کر دیا۔تقریباً چار گھنٹے تک چلے ہائی وولٹیج ڈرامہ کے بعد سی او نے کاروائی کی یقین دہانی کراتے ہوئے سپاہی کو آزاد کرایا۔اس ضمن میں سی او صدر نرپیندر نے بتایا کہ معاملے کی جانچ کر ملزمان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔