Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, September 30, 2019

سعودی صحافی جمال خاشقجی کےقتل کی سعودی ولی عہد نے لیڈرہونے کے ناطے قبول کی ذمہ داری ۔


الریاض: سعودی عربیہ/صدائے وقت/ذرائع ایجنسیاں۔
===================
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نےگزشتہ روزسی بی ایس کے پروگرام 60 منٹس کودئیےگئےایک انٹرویومیں کہا کہ’ انٹرویوکےدوران محمد بن سلمان سےسوال کیا گیا کہ کیا انہوں نےگزشتہ برس اکتوبرمیں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل اورلاش کے ٹکڑے کرنےکا حکم دیا تھا؟ جس پرانہوں نےکہا کہ’’ہرگزنہیں، یہ ایک گھناؤنا جرم ہے، لیکن میں سعودی عرب کا لیڈرہونےکی حیثیت سےاس کی مکمل ذمہ داری قبول کرتا ہوں کیونکہ یہ قتل سعودی حکومت کےلئےکام کرنےوالےافراد کی جانب سےکیا گیا تھا‘‘۔
سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان

سعودی ولی عہد نےکہا کہ ’جب سعودی حکومت کےلئےکام کرنے والےعہدیداران کی جانب سےسعودی شہری کےخلاف جرم کا ارتکاب کیا جائےتو بطوررہنما میں لازمی طورپراس کی ذمہ داری قبول کرتا ہے، یہ ایک غلطی تھی‘‘۔ خیال رہےکہ گزشتہ برس اکتوبرمیں استنبول میں واقع سعودی قونصل خانےمیں سعودی صحافی جمال خاشقجی کےقتل کےبعد محمد بن سلمان کوشدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، لیکن جمال خاشقجی کی لاش کبھی نہیں ملی۔
محمد بن سلمان نےکہا کہ وہ جمال خاشقجی کےقتل سےلاعلم تھے۔ ریاض نےبارہا اس الزام کومسترد کیا ہےکہ محمد بن سلمان نےجمال خاشقجی کےقتل کا حکم دیا تھا۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ماہرنےآزادانہ تحقیقات کےبعد مرتب کردہ رپورٹ میں کہا تھا کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہےکہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اوردیگرسینئرسعودی عہدیدار صحافی جمال خاشقجی کےقتل کےذمہ دار ہیں۔ سینٹرل انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) نےبھی کہا تھا کہ سعودی ولی عہد نےصحافی کا قتل کرایا تھا۔ تاہم سعودی پراسیکیوٹرزنے کہا ہےکہ جمال خاشقجی کےقتل میں ملوث 2 درجن کےقریب افراد تحویل میں ہیں اور5 افراد کوپھانسی دینےکی درخواست کی تھی۔