اسی لئے مولویوں کو دیگر سماجی علوم پڑھنا ضروری ہے۔
محمد حنیف قاسمی۔
محمد حنیف قاسمی۔
مرادآباد اترپردیش/صداٸے وقت/از محمد حنیف قاسمی۔
====(=========================
====(=========================
ایک بار پھر سے مولانا محمود مدنی صاحب نے اسلامی تاریخ پر متنازع بیان جاری کرتے ہوے کہا کہ
میں نا اکبر بادشاہ کے دین کو مانتا ہوں نا ہی اورنگ زیب عالمگیر رحمۃ اللہ کے دین کو مانتا ہوں میرے پاس
![]() |
مولانا محمود مدنی۔۔۔فاٸل فوٹو |
یہ عجیب و غریب تفریق کرکے مولانا محمود مدنی نے پھر سے مسلمانوں کو ایک نئے مخمصے میں ڈال دیا ہے کہ آخر اورنگ زیب عالمگیر رحمۃ اللہ علیہ کو اکبر جیسے دین بیزار بادشاہ کی صف میں کیوں کھڑا کردیا؟ اور اورنگ زیب عالمگیر رح جن کے ذریعے مرتب کرائے ہوے فقہ اسلامی اور فتاویٰ پر آج تک علمائے اہلسنت والجماعت اعتماد کرتے رہے ان کے ذریعے پہنچے ہوئے دین کو ریجیکٹ کرنے کی کیا وجہ ہے؟ کیا نعوذباللہ حضرت اورنگ زیب عالمگیر اور خواجہ اجمیری رحمھم الله کا دین علیحدہ علیحدہ تھا کہ جس کی وجہ سے مولانا محمود مدنی صاحب اورنگ زیب عالمگیر رح کی عظیم جدوجہد سے پہنچنے والے دین کو اسی طرح ریجیکٹ کررہےہیں جسطرح مذہب بیزار اکبر بادشاہ کو ریجیکٹ کررہےہیں؟
آگے مولانا مدنی نے اسلامی تاریخ اور مسلم سلاطین کے خلاف مزید غلط بات کہی فرمایاکہ ہندوستانی مسلمانوں کو کسی بھی مسلم بادشاہ کے ذریعے اپنی شناخت کروانے کی ضرورت نہیں اور بہت سارے لوگ جوش و خروش میں یہ؟ کہتے ہیں کہ آٹھ سو سال تک ہماری ہندوستان پر حکومت رہی وہ بالکل غلط کہتےہیں وہ حکومت تو مغلوں - سلجوقیوں اور لودھیوں کی تھی تمہاری کہاں تھی؟ یہ بالکل Nonsense (بے وقوفی والی باتیں) ہیں ۔!
دل و دماغ حیران ہےکہ آخر مولانا محمود مدنی کو کیا ہوگیاہے؟
آج تک سنگھیوں اور آر ایس ایس کی طرف سے ہندوستان کے مسلم سلاطین کے خلاف پروپیگنڈے ہورہے تھے. سنگھی مستشرقین مسلسل مسلمانوں کو اپنے سلاطین سے دور کرنے کی کوشش کرتے تھے.ہندوستان میں مسلمانوں کے آٹھ سو سالہ دور حکومت کی تابناک تاریخ کے خلاف مستشرقین نے اعتراضات ۔ شکوک و شبہات اور نفرتیں پھیلانے کے لیے پچھلے سو سالوں سے پے در پے ریشہ دوانیاں کی ۔ اور ہمارے مسلمان علما و دانشوروں سمیت انصاف پسند غیر مسلم مؤرخین ان پروپیگنڈوں کا جواب دیتے رہے ۔ اور آٹھ سو سالہ مسلم عہد حکومت کی روشن تصویر پیش کرتے رہے ۔ لیکن اب مسلمانوں کے بڑے لیڈر مولانا محمود مدنی ان سب سے آگے بڑھ کر مسلمانوں کو یہ دعوت دے رہےہیں کہ وہ ان تمام مسلم سلاطین کو بھول جائیں ان سے اپنی شناخت نا کرائیں ۔ اور تو اور اورنگ زیب عالمگیر کے ذریعے پہنچنے والے دینی جدوجہد کو بھی مسترد کردیا ۔ حتیٰ کہ یہ بھی کہہ رہےہیں کہ وہ آٹھ سو سالہ دور حکومت ہندوستانی مسلمانوں کا نہیں تھا? تو کیا نعوذباللہ آج تک جو ہم تاریخ پڑھتے آے ہیں اور مسلمانوں کے حوالے سے سنتے آے ہیں کہ ہندوستان پر ہمارا آٹھ سو سالہ عہد حکومت رہاہے وہ سب کافر تھے? اگر وہ ہمارے نہیں تھے تو آخر کس کے ہیں پھر? جن کی آٹھ سو سالہ تاریخ مٹانے کے لیے آر ایس ایس جان توڑ مشقت کررہی ہے? مولانا مدنی صاحب یہ لال قلعہ ۔ تاج محل ۔ قطب مینار ۔ جامع مسجد ۔ ٹیپو سلطان کی چھاونی ۔ اورنگ آباد اور گولکنڈہ کے قلعے کس کے ہیں? کیا اب ہم ان سب سے دستبردار ہوجائیں؟ آپ جو کچھ غلط فہمیاں اتنے بلندوبالا منصب سے پھیلا رہےہیں آپ کو اندازہ بھی ہے کہ اس کے ذریعے عام مسلمان ذہن کسقدر آلودہ ہوگا؟ اور اپنی عظیم تاریخ اور ہمارے قابل فخر سلاطین سے آنے والی نسلوں میں کیسی بیزاری پیدا ہوگی؟ آخر آپ مسلمانوں میں اتنے نازک کنفیوژن کیوں پھیلا رہےہیں جس کے ذریعے ان کا تاریخی وجود برباد ہوسکتا ہے؟
آج تک سنگھیوں اور آر ایس ایس کی طرف سے ہندوستان کے مسلم سلاطین کے خلاف پروپیگنڈے ہورہے تھے. سنگھی مستشرقین مسلسل مسلمانوں کو اپنے سلاطین سے دور کرنے کی کوشش کرتے تھے.ہندوستان میں مسلمانوں کے آٹھ سو سالہ دور حکومت کی تابناک تاریخ کے خلاف مستشرقین نے اعتراضات ۔ شکوک و شبہات اور نفرتیں پھیلانے کے لیے پچھلے سو سالوں سے پے در پے ریشہ دوانیاں کی ۔ اور ہمارے مسلمان علما و دانشوروں سمیت انصاف پسند غیر مسلم مؤرخین ان پروپیگنڈوں کا جواب دیتے رہے ۔ اور آٹھ سو سالہ مسلم عہد حکومت کی روشن تصویر پیش کرتے رہے ۔ لیکن اب مسلمانوں کے بڑے لیڈر مولانا محمود مدنی ان سب سے آگے بڑھ کر مسلمانوں کو یہ دعوت دے رہےہیں کہ وہ ان تمام مسلم سلاطین کو بھول جائیں ان سے اپنی شناخت نا کرائیں ۔ اور تو اور اورنگ زیب عالمگیر کے ذریعے پہنچنے والے دینی جدوجہد کو بھی مسترد کردیا ۔ حتیٰ کہ یہ بھی کہہ رہےہیں کہ وہ آٹھ سو سالہ دور حکومت ہندوستانی مسلمانوں کا نہیں تھا? تو کیا نعوذباللہ آج تک جو ہم تاریخ پڑھتے آے ہیں اور مسلمانوں کے حوالے سے سنتے آے ہیں کہ ہندوستان پر ہمارا آٹھ سو سالہ عہد حکومت رہاہے وہ سب کافر تھے? اگر وہ ہمارے نہیں تھے تو آخر کس کے ہیں پھر? جن کی آٹھ سو سالہ تاریخ مٹانے کے لیے آر ایس ایس جان توڑ مشقت کررہی ہے? مولانا مدنی صاحب یہ لال قلعہ ۔ تاج محل ۔ قطب مینار ۔ جامع مسجد ۔ ٹیپو سلطان کی چھاونی ۔ اورنگ آباد اور گولکنڈہ کے قلعے کس کے ہیں? کیا اب ہم ان سب سے دستبردار ہوجائیں؟ آپ جو کچھ غلط فہمیاں اتنے بلندوبالا منصب سے پھیلا رہےہیں آپ کو اندازہ بھی ہے کہ اس کے ذریعے عام مسلمان ذہن کسقدر آلودہ ہوگا؟ اور اپنی عظیم تاریخ اور ہمارے قابل فخر سلاطین سے آنے والی نسلوں میں کیسی بیزاری پیدا ہوگی؟ آخر آپ مسلمانوں میں اتنے نازک کنفیوژن کیوں پھیلا رہےہیں جس کے ذریعے ان کا تاریخی وجود برباد ہوسکتا ہے؟