Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, September 15, 2019

شریعہ کونسل۔۔۔جماعت اسلامی ہند۔۔۔۔۔۔۔۔ایک تعارف۔


ایک تعارف/صداٸے وقت۔/ذراٸع۔
=============================
قرآن مجید کتابِ ہدایت ہے اور سنتِ رسول اس کی تعبیر و تشریح۔  دونوں میں انسانوں کے لیے زندگی گزارنے کے رہ نما اصول بیان کیے گئے ہیں اور واضح کر دیا گیا ہے کہ ہدایت سے بہرہ ور ہونے کے لیے دونوں کو مضبوطی سے تھامنا ضروری ہے۔ اگر کسی ایک کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جائے تو گم راہی یقینی ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے : تَرَکتُ فِیکُم أمرَین، لَن تِضِلُّوا مَا مَسَکتُم بِھِما: کِتَابَ اللّٰہِ وَ سُنَّۃَ  نَبِیِّہ۔ مؤطا امام مالک:۲۶۱۸۔(میں نے تمھارے درمیان دو چیزیں چھوڑی ہیں۔  اگر تم نے ان کو مضبوطی سے تھامے رکھا تو کبھی گم راہ نہ ہو گے: اللہ کی کتاب اوراس کے نبی کی سنت)
قرآن و سنت کی روشنی میں زندگی کے جملہ پہلوؤں سے متعلق احکام مستنبط کرنے کا نام فقہ ہے۔ اس کا دائرہ عقائد، عبادات، معاشرت، معاملات، معاشیات، سیاسیات، حقوق اور اخلاقیات، سب کو محیط ہے۔ قرآن و سنت میں کچھ احکام صراحت سے بیان کیے گئے ہیں اور کچھ اصولی ہدایات دی گئی ہیں، جن کی روشنی میں نئے پیش آمدہ مسائل کا حل دریافت کیا جا سکتا ہے۔ علمائے امت نے--جنھیں ہم ’ فقہاء‘ کہتے ہیں -- ابتدا ہی سے یہ خدمت انجام دی ہے۔ انھوں نے قیاس اور دیگر شرعی اصولوں کو بروئے کارلا کر  بے شمار احکام مستنبط کیے ہیں۔  امت کی چودہ سو سالہ تاریخ میں یوں تو ہزاروں فقہاء پیدا ہوئے، جنھوں نے دینی اور شرعی رہ نمائی کا فریضہ انجام دیا، لیکن ان میں خاص طور پر ائمۂ اربعہ (اما م ابو حنیفہؒ، امام مالکؒ، امام شافعیؒ اور امام احمد بن حنبلؒ) کو قبولیت ِ عامہ اور مرجعیت حاصل ہوئی۔ ان کے مسالک دنیا کے مختلف حصوں میں پھیلے اور آج بھی بے شمار انسان ان پر عمل کر رہے ہیں۔  کچھ اور فقہی مسالک بھی وجود میں آئے، لیکن وہ یا تو کچھ عرصے کے بعد ختم ہو گئے، یا دنیا کے بہت محدود علاقوں میں ان پر عمل ہو رہا ہے۔ امت کا ایک طبقہ سلفی یا اہلِ حدیث حضرات پر مشتمل ہے۔ یہ لوگ تقلید یعنی کسی ایک امام کے  مسلک پر عمل کے قائل نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ براہ ِراست قرآن و سنت سے رہ نمائی حاصل کرنی چاہیے۔

ہندوستان میں فقہ اسلامی کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ یہاں ہزاروں فقہاء پیدا ہوئے، جنھوں نے ملت اسلامیہ ہند کی شرعی      رہ نمائی کی۔ ملک کے بیش تر حصوں میں فقہ حنفی کا رواج ہے۔ جنوبی ہند کے ساحلی علاقوں اوربعض دیگر مقامات پر فقہ شافعی پر عمل کرنے والے پائے جاتے ہیں۔  اہلِ حدیث بھی بڑی تعداد میں ہر جگہ پائے جاتے ہیں۔ ان مسالک میں تصنیف و تالیف بڑا قیمتی کام انجام پایا ہے اور فتاویٰ کی بھی مستقل تدوین ہوتی رہی ہے۔
مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ (م ۱۹۷۹ء) نے ماہ نامہ ترجمان القرآن کا اجرا کیا تو اس میں شائع ہونے والی ان کی مؤثر تحریروں کی وجہ سے اسے بہت شہرت حاصل ہوئی۔ اس میں ’رسائل و مسائل‘ کے عنوان کے تحت ایک طویل عرصے تک اسلام سے متعلق سوالات کے مولانا جوابات دیتے رہے۔ یہ سوالات عقائد و ایمانیات(توحید، رسالت، آخرت) عبادات(نماز، زکوٰۃ،  روزہ، حج) قرآنیات، تاویل احادیث، سماجیات، سیاسیات، معاشیات، تعلیم، تصوف و اخلاق، اسلام اور سائنس، جدید فقہی مسائل اور دیگر موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔  بعد میں ان کا مجموعہ ’رسائل و مسائل‘ کے نام سے پانچ حصوں میں شائع ہوا اور ابھی کچھ دنوں قبل ان کی تدوین ِ نو پاکستان میں ایک جلد میں اورہندوستان میں دو جلدوں میں منظر عام پر آئی ہے۔ ملک کی آزادی اور تقسیم کے بعد جماعت اسلامی ہند کی تشکیل ہوئی اور اس کے ترجمان ماہ نامہ زندگی کا اجرا ہوا تو اس میں بھی فقہی استفسارات کا کالم ’رسائل و مسائل‘ کے عنوان سے شروع کیا گیا اور تقریباً ربع صدی تک مولانا سید احمد عروج قادریؒ (م ۱۹۸۶ء) اس خدمت کو انجام دیتے رہے۔ ان کے جوابات ’احکام و مسائل‘ کے عنوان سے دو جلدوں میں شائع ہوچکے ہیں۔  جماعت اسلامی پاک و ہند کے دیگر اصحاب ِ علم نے بھی یہ خدمت انجام دی ہے اور مذکورہ رسالوں کے ذریعہ اب تک وابستگان ِ جماعت اور دیگر قارئین کی شرعی رہ نمائی کی جا رہی ہے۔
جماعت اسلامی کسی فقہی مسلک کی پابند نہیں ہے۔ اس نے ابتدا ہی سے اپنے ارکان و وابستگان کو آزاد رکھا ہے کہ وہ جس مسلک کو چاہیں اختیار کریں اور اس کے مطابق عمل کریں۔  ان کی اکثریت حنفی مسلک پر عمل پیرا ہے۔ شوافع اور اہلِ حدیث بھی جماعت میں بڑی تعداد میں ہیں۔  فقہی توسّع کے مقصد سے ہی سوالات کا جواب دینے میں حنفی مسلک کے ساتھ دیگر مسالک کی بھی وضاحت کی جاتی ہے، تاکہ قارئین کو تمام مسالک کا علم رہے اور عمل کی آزادی برقرار رہے۔ فقہی معاملات میں جو ارکان و وابستگان مرکز ِ جماعت سے رجوع کرتے رہے ہیں انھیں اب تک شعبۂ اسلامی معاشرہ کے ذمے دار یا کسی اور صاحبِ علم کی طرف سے جواب دیا جاتا تھا۔ بعض اجتماعی معاملات میں ریاستی حلقوں کی طرف سے مرکز سے رجوع کیا جاتا تھا تو محترم امیر جماعت، جماعت کے اصحاب ِ علم سے مشورہ کرکے جواب دیتے تھے۔ اب جماعت کی میقاتِ رواں (اپریل2019ء تا مارچ 2023ء) میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ارکان و وابستگان کی شرعی رہ نمائی کے لیے ایک ادارہ قائم کیا جائے، تاکہ اجتماعی غور و خوض اور مشاورت کے بعد مسائل کا حل تجویز کیا جاسکے۔ اس کے لیے’ شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند‘ کا قیام عمل میں آیا ہے۔  
کونسل کے تحت چار کام پیش نظر ہیں:
1۔ انفرادی معاملات میں فقہی رہ نمائی:
جماعت کے ارکان، کارکنان اور وابستگان کو اگرچہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ اپنے ذاتی معاملات میں فقہی رہ نمائی کے لیے مقامی علماء سے رجوع کریں،  پھر بھی وہ بڑی تعداد میں مرکز سے رابطہ کرتے ہیں۔  اس کے لیے وہ کبھی مرکز تشریف لاتے ہیں اور کبھی رابطہ کے دیگر ذرائع، مثلاً خط، فون، واٹس ایپ اور ای میل وغیرہ استعمال کرتے ہیں۔  شریعہ کونسل کے ذریعہ حتیٰ الامکان ان کا جواب دینے کی کوشش کی جائے گی۔
2۔ اجتماعی مسائل کا شرعی حل:
بدلتے ہوئے حالات میں، خاص طور سے معاشی اور سماجی میدانوں میں،  بعض ایسے نئے مسائل سامنے آتے ہیں جن میں اجتماعی غور و خوض اور مشاورت کرکے کسی نتیجہ اور مطلوبہ حل تک پہنچنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اس کے لیے شریعہ کونسل کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔اس کی حسب ضرورت نشستیں منعقد کی جائیں گی اور اجتماعی مشاورت کے ذریعہ مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔
3۔مرکزی مجلس ِ شوریٰ کو مشورہ:
  جماعت کی مرکزی مجلس ِ شوریٰ میں بسا اوقات ایسے موضوعات زیر بحث آتے ہیں جن میں شرعی رہ نمائی کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔ ایسے موضوعات شریعہ کونسل میں زیر غور لائے جائیں گے اوران کے شرعی پہلو مرکزی مجلس شوریٰ میں غور و خوض کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
4۔مجلس شوریٰ کے فیصلوں کی تفہیم کے لیے لٹریچر کی تیاری:
  مرکزی مجلس شوریٰ کے فیصلوں کی تفہیم کے لیے شریعہ کونسل  حسبِ ضرورت مناسب لٹریچر تیار کرے گی۔

شریعہ کونسل درج ذیل افراد پر مشتمل ہے:
1۔ مولانا سید جلا ل الدین عمری(مرکز)   صدر
2۔ مولانامحمد رضی الاسلام ندوی(مرکز)سکریٹری
3۔ مولانا عبد اللہ جولم عمری(جامعہ دار السلام، عمر آباد)  رکن
4۔ مولاناا مین عثمانی ندوی(اسلامک فقہ اکیڈمی، نئی دہلی) رکن
5۔ جناب سلیم مولوی (کیرلا) رکن
6۔ ڈاکٹر ایم عبد السلام(جامعہ اسلامیہ شانتا پورم، کیرلا) رکن
7۔ مولانا محی الدین غازی (مرکز) رکن
8۔ مولانا ولی اللہ مجید قاسمی(جامعۃ الفلاح، اعظم گڑھ) رکن
9۔ مولانا ذکی الرحمن غازی فلاحی مدنی(جامعۃ الفلاح، اعظم گڑھ) رکن
10۔ مفتی محمد ارشد فاروقی قاسمی(جامعۃ الانور دیوبند) رکن

شریعہ کونسل سے رابطہ کے ذرائع:
Email: shariahcouncil@jih.org.in,fatwa@jih.org.in
Phone:+91-26951409,26941401,26948341 
                                               ٭٭٭