Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, September 6, 2019

اظہار تشکر۔۔۔۔اور۔۔۔۔حقیقت حال۔!

از قلم ڈاکٹرشاہدبدرفلاحی/صداٸے وقت۔
=========================

جنوری2001 میں گجرات بھج میں شدید زلزلہ آیاتھا۔۔اس موقع پر اسٹوڈینٹ اسلامک موومنٹ آف انڈیا(سیمی) نے وہاں کے متاثرین کے مابین بہت بڑے پیمانے پر ریلیف کا کام کیا تھا۔۔اور موقع موقع سے عوامی تذکیری پروگرام بھی کئے تھے۔۔جو خالص دینی بیداری پیدا کرنے کے لئے تھا ۔۔ایسے ہی ایک پروگرام میں میرا بھی خطاب ہوا تھا۔۔بعد میں معلوم ہوا کہ اس خطاب عام کو لیکر مقامی پولیس نے مقامی رفقاء کو گرفتار بھی کیا۔۔اور ان پر مقدمہ بھی چلایا۔۔وہاں مقامی طور پر میرے نام کا بھی تذکرہ تھا۔۔یہ بات sim پر پابندی لگنے سے تقریبا 4ماہ قبل کی ہے۔۔27ستمبر کو پابندی لگ گئی ۔۔اور مجھے گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔۔جیل میں رہتےہوئے میری کوشش تھی کہ میرے خلاف پورے ملک میں جہاں جہاں مقدمات ہیں۔۔ہر جگہ سےproductionوارنٹ۔۔اور مجھے ہر جگہ لےجایا جائے تاکہ اسی عرصہ میں سارے مقدمات فیصل ہوجائیں ۔۔

اور ایسا ہوا بھی۔۔گورکھپور سے وارنٹ گیا ۔۔۔بہرائچ سے وارنٹ گیا۔۔اعظم گڑھ میں بھی میرے خلاف مقدمہ پہلے سے تھا۔۔یہاں سے بھی وارنٹ گیا۔۔مجھے دہلی تہاڑ جیل سے گورکھپور جیل۔۔یہاں سے بہرائچ جیل۔۔اور اعظم گڑھ جیل سے  7اپریل 2004کو میں رہا ہوا الحمدللہ ۔۔لیکن اس عرصہ میں گجرات بھج سے کوئی وارنٹ نہیں آیا۔۔
5ستمبر عشاء سے قبل ۔۔آٹھ بجے ۔۔اچانک ایک Boleroگاڑی پر سوار آئے سادے لباس میں۔۔انکے ساتھ بلرام پور پولیس چوکی سے ایک سپاہی ساتھ تھا۔۔انہوں نے پوچھا شاہدبدر؟؟میں نے کہا۔۔ہاں میں ہوں۔۔کہا گاڑی پر بیٹھو پولیس اسٹیشن چلنا ہے۔۔مقامی پولیس نے یقین دہانی کرائی۔۔خیر مجھے گاڑی پرسوار ہوکر پولیس چوکی لایا گیا۔۔وہاں سے کوتوالی۔۔گجرات پولیس مجھے فورًا سے گجرات لے جانا چاہ رہی تھی۔۔میں دل ہی دل میں دعائیں کررہا تھا۔۔کہ اے اللہ ایسا نہ ہو۔۔میں وہاں بھج آزادنہ طور پر جاوں ۔۔۔اور۔۔اپنے معاملے دیکھوں۔۔میرے گاوں کے سارے نوجوان ۔۔اور شہر سے مدثر جاوید ۔۔یہ تمام کوتوالی فورًا سے پہونچے ۔۔محتر ایڈوکیٹ عبدالخالق صاحب کو رفقاء نے اطلاع دی وہ بھی 20منٹ کے اندر کوتوالی پہنچ گئے ۔۔وہ میرے لئے کھانا لائے تھے۔۔لیکن گجرات پولیس کہ رہی تھی۔۔چلو کھانا راستے میں کھا لینا۔۔۔۔وکیل عبدالخالق صاحب نے وارنٹ دیکھا۔۔اس پر اعتراض کیا کہ ۔۔آپ کو ایسے نہیں لے جانےدیا جائے گا۔۔پہلے انکا میڈیکل ہوگا۔یہاں کی کورٹ میں پیشی۔۔اور۔۔جج کے آرڈر (transitremand)کے بعد ہی آپ لے جا سکیں ۔۔اللہ ایڈوکیٹ عبدالخالق صاحب کی عمر ۔صحت۔اور رزق میں برکت دے۔۔۔جو رات 8:30بجے سے میری رہائی تک مسلسل ساتھ رہے۔۔انہوں نے اپنے ساتھ محنتی وکلاء کی ایک ٹیم تیار کی سنیئر وکیل ارون سنگھ جی کی قیادت میں۔۔ معاملہ جج کے روبرو پیش ہوا۔وکلاء کی مدلل بحث کو سننے کے بعد ۔۔جج نے فیصلہ سنانے میں کافی وقت لیاشام 5بجے۔۔اسنے فیصلہ سنایا۔۔اسکے بعد ہم رہا ہوئے۔۔پورے دن کورٹ میں چاہنے والوں کا ہجوم تھا۔۔۔۔وحدت اسلامی کے مقامی ذمہداران جناب ماسٹرطریق احمد صاحب۔۔رضوان بھائی ۔۔رہائی منچ سے مسیح الدین سنجری طارق شفیق۔۔جامعتہ الفلاح سے مولانا کمال ادین صاحب مولانا اظہار صاحب ۔۔منچوبھا اور پڑوسی گاوں ککرہٹہ کے سارےبیدار نوجوان بطورخاص سابق پردھان عبدالمنان۔۔محتر عبداللہ بھائی۔۔رحمت نگر بھی پورے وقت تک موجود رہے۔۔محترم عالم بدیع اعظمی صاحب کے فرزندبابو بھائی پورے دن کورٹ میں ہی رہے۔۔احاطہ کوتوالی سے لیکر ڈسٹرکٹ  ہاسپیٹل ۔۔اور احاطہ عدالت میں چاہنے والوں کا ایک سیلاب تھا جو امڈا جا رہا تھا۔۔میں کٹگھرے میں ہی تھا شام تقریبا 4بجے نورالھدی علماء کونسل اپنے دوساتھیوں کے ساتھ مجھ سے ملنے آئے۔۔اور بتایا کہ باہر مولانا طاہرمدنی صاحب بھی موجود ہیں۔۔رہا ہونے کے بعد جب میں باہر آیا تو مولانا محترم سے ملاقات ہوئی یہ رہائی خالص اللہ کا کرم ہے اسی کی عطا ہے۔۔
ایڈوکیٹ رفیق احمد صاحب محنتی نڈر بے خوف وکلاء کی محنت بطورخاص ایڈوکیٹ عبدالخالق صاحب ایڈوکیٹ ارون کمار سنگھ جی ایڈوکیٹ شمشاد بھائی اور انکے رفقاء کی بر وقت محنت اور کوشس۔۔جاں نثار نجوانوں کی استقامت ۔۔اور مخلصین کی دعاوں کا ثمرہ ہے۔۔یہ کامیابی۔۔۔۔۔اللہ نے ان بدخواہوں کی چالوں کو الٹا کردیا۔۔بیشک اللہ بہترین کارساز ہے۔۔میں اس وقت دل کی گہرائیوں سے مشکور ہوں۔۔ان تمام لوگوں کا جنہوں نے میری خاطر تگدو۔۔کی۔۔میری رہائی کیلئے دعائیں ۔۔جو لوگ کورٹ میں پورے دن کھڑے رہنے کو بھی سہا ۔۔ملک بھر میں وہ تمام لوگ جنہوں نے فون کیا اور میری خاطر دعائیں۔۔