Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, September 19, 2019

بٹلا ہاوس فرضی انکاونٹر اور علمإ کونسل۔


از/شیخ صادق ظلی /صداٸے وقت/١٩ ستمبر ٢٠١٩۔
=============================
بٹلہ ہاؤس فرضی انکاؤنٹر کو گیارہ سال ہو گئے آج اس کی گیارہویں برسی تھی وقت کتنی تیزی سے گزر جاتا ہے احساس بھی نہیں ہوتا گویا اسے پنکھ لگے ہوں کہنے کو گیارہ سال ہو گئے مگر ایسا لگتا ہے جیسے وہ کل کی ہی بات ہو آنکھیں یونہی نم ہیں زخم ویسے ہی ہرے ہیں ظلم وبربریت اور خوف ودہشت کا وہ کریہہ منظر ابھی بھی نگاہوں سے محو نہیں ہوا ہے سرکاری غنڈہ گردی سرکاری آتنکواد اور پولیس کو ڈھال بنا کر سرکاری ناکامیوں کو چھپانے کی ناکام کوشش بھلا اتنی آسانی سے بھلائی بھی کیسے جا سکتی ہے.......؟

راشٹریہ علماء کونسل اپنے قیام کے پہلے دن سے ہی مستقل مزاجی اور ثابت قدمی کے ساتھ بٹلہ ہاؤس فرضی انکاؤنٹر کی جانچ کے لیے جوڈیشیل انکوائری کی مانگ کرتی آرہی ہے اپنی مانگ کو لے کر علماء کونسل اب تک سینکڑوں دھرنے اور مظاہرے کر چکی ہے مگر برا ہو اس دیش کی ظالم ، بے حس، گونگی اور بہری سرکاروں کا جنھوں نے مانگ نہ سننے اور نہ ماننے کی قسم کھا رکھی ہے مگر ہم انصاف پسند عوام بھی تھکنے اور مایوس ہونے والے نہیں ہیں ہماری جدوجہد جاری رہے گی سیاسی بیداری پیدا کرنے اور ملت کی صفوں میں اتحاد قائم کرنے کی ہماری کوشش جاری رہے گی۔۔ 
ہم تھکے نہیں، ہم رکے نہیں
ہم جھکے نہیں، ہم بکے نہیں
جو ڈٹے ہوئے ہیں محاذ پر
مجھے ان صفوں میں تلاش کر

سرکاریں بدلتی ہیں چہرے بدلتے ہیں ہاتھ بدلتے ہیں مگر سوچ سب کی ایک ہے وہی خون پینے والی سوچ، بستی میں آگ لگی ہونے کے باوجود چین کی بانسری بجانے والی سوچ، اندھے بہرے بنے رہ کر داد عیش دینے والی سوچ... پتہ ہے یہ سوچ کیوں نہیں بدلتی؟ کیوں کہ ہماری سوچ دللوں والی ہے ہماری سوچ تلوے چاٹنے والی ہے ہماری سوچ غلامی والی ہے ہماری سوچ چوہوں کی طرح بل میں دبک کر پڑے رہنے والی ہے....
جس وقت بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر ہوا یوپی میں بہوجن سماج پارٹی کی حکومت تھی اور دلی میں کانگریس کی شیلا دکشت براجمان تھی اور مرکز میں کانگریس کے گونگے سنگھ تخت نشین تھے مگر ان حرام خوروں نے ہمارے ووٹ سے سرکار بنا کر بھی ہماری مانگ پر کان نہیں دھرا شیوراج پاٹل اور چدامبرم جیسے چندی چوروں کے پاس ہم سے ملنے کا بھی وقت نہیں تھا علماء کونسل نے ان کی سرکار اکھاڑ پھینکنے کا عزم مصمم کیا اور کامیاب بھی ہوئی۔۔
دلی کے الیکشن میں منظر عام پر آئی ایک نئی پارٹی عام آدمی پارٹی کے اروند کیجریوال نے وعدہ کیا تھا کہ " اگر وہ اقتدار میں آئے تو 1984 کے سکھ دنگوں اور 2008 کے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی جانچ کے لئے SIT قائم کریں گے" الیکشن جیتنے کے بعد انھیں سکھ دنگوں کے لئے SIT قائم کرنا تو یاد رہا مگر بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر یاد نہیں رہا بار بار کی یاد دہانی کے باوجود بھی مسٹر مفلر کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگی وعدہ وفا کرنا تو دور وہ علماء کونسل کے وفد سے ملنے کا بھی روادار نہیں ہے وہی کانگریس والی ہٹ دھرمی اور چودھراہٹ مسٹر کھانسی لال نے بھی اپنا رکھی ہے۔۔

علماء کونسل نے آج کے مظاہرے میں پچھلے سال کی طرح امن پسندی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے آج ہم نے پولیس بیری کیٹرنگ توڑ کر متعینہ حدود سے کافی آگے بڑھ کر نعرہ بازی کی ہے اور مسٹر کھانسی لال کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر تم نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اور ہماری مانگ نہیں مانی تو یاد رکھنا ہم جو ڈنڈا لگا جھنڈا اعظم گڑھ سے لے کر آتے ہیں اس جھنڈے کو الٹ کر اس کا ڈنڈا آنے والے الیکشن میں نہ جانے کہاں سے ڈال کر تمھارے منھ سے نکالنا بھی آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔