Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, September 15, 2019

جمیعتہ علماٸے ہند سے علیٰحدگی کا اعلان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر محمد اسلم قاسمی۔

روڑکی۔۔۔اترا کھنڈ۔۔صداٸے وقت۔
=============================
جمعیت علماء ھند اپنے مـنصب سے بھٹک چکی ھے میں اس کی صوبائی عاملہ کی ممبرشپ اورابتدائی رکنیت سے علیحدہ ھونے کااعلان کرتا ھوں 
،
              مجھے معلوم ھےکی مجھ ناچیزاور بے حقیقت انسان کے علیحدہ ھوجانے سے سیکڑوں سال پرانی مسلمانوں کی سب سے بڑی اور اھم تنظیم پر کچھ اثر پڑنے والا نہیں ھے لیکن موجودہ وقت میں اس کےاعلی قائدین جس طرح کے بیانات دے رھے ھیں ان سے مجھے لگتا ھے کہ ان لیڈران میں جرأت اظہار حق کا فقدان ھے،لہذا مجھے اس سے علاحدہ ھوجانا چاھئے، کچھ عرصہ قبل جمعیت کی دو دھڑوں میں تسقیم اور چاچا بھتیجے کے درمیان کی رسہ کشی ھی ایک عام کارکن کی دل شکنی کے لئے کیا کم تھی کہ اب دو نو ں جانب سے ایسے بیابات آرھے ھیں جو حقائق کے خلاف ھیں اور ان میں وقتی حالات کے سامنے سیرینڈر کر نےکی سی کیفیت نظر آتی ھے، ان حضرات کے کشمیر پر دیے گئے اس بیان کی تو ھر ھندوستانی تائید کرتا ھے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ھے لیکن کشمیریوں پر ان کی زبان کیوں خاموش رھی  کیا وہ بھی ھمارے ملک کے ھی باشندے نہیں ھیں  صرف کشمیر کو اپنا کہنا اور کشمیریوں کو بھول جاناایک ظالم حکمران کے طاغوتی فرما ن کی تائید کرنے جیسا ھے،
              اسی طرح محمود مدنی صاحب نے جس طرح مغل شہنشاہ اورنگزیب کا تقابل اسی کی حکومت کے ایک باغی "شیوا" سے کرتے ھوئے "شیوا" کو اورنگزیب پر فوقیت دینے والا بیان دیا ھے میں سمجھتا ھوں کہ یہ بھی موجودہ حکمرانوں کی چاپلوسی میں دیا گیا بیان ھے اور میں اس بیان کی مذمت کرتے ھوئے خود کو اس تنظیم سے الگ کر رھا ھوں جس کا قائد ظالم حکمرانوں کے سامنے سیرینڈر کرتا نظر آرھا ھے ـ
                آخر میں یہ کہہ کر میں قلم وقرطاس اٹھا رکھتا ھوں کہ اتراکھنڈ میں یہ تنظیم میرے کمرے سے ھو کر گذری ھے،  مرحوم ڈاکٹر محمد اسلام قاسمی صاحب کو اب سے تیس سال قبل جب اس تنظیم کا ضلع صدر بنایا گیا اس وقت اس سے ضلع کا کوئی ایک آدھ فرد ھی واقف ھوا کرتا تھا، رئیس شہر روڑکی حافظ محمد عمر مرحوم اس کے ذمہ دار ھوا کرتے تھے اور وہ تنہا ھی شہر و علاقے کی نمائندگی جمعیت کے پلیٹ فارم پر کیا کرتے تھے کہ اسی دوران ضلع ہریدوار الگ معرض وجود میں آگیا اور ڈاکٹر اسلا.م کو صدر بنادیا گیا اور اس خاکسار کو جنرل سیکریٹری کا کام سپرد ھوا اور پھر مجھے وہ دن بھی یاد ھے کہ جمعیت کی ممبر سازی کی رسیدو ں کے چار عدد بورے یہ بندہ ٹرانسورٹ سے گھوڑا بوگی میں لایا تھا اور وہ دن بھی جب ڈاکٹر اسلام مرحوم نے مجھے ساتھ لے کر گاؤں گاؤں محنت کرکے اس تنظیم کو اس مقام پر پہنچایا کہ اس کے رام لیلا میدان اور تالکٹورہ اسٹیڈیم میں ھونے والے پروگرامس میں اکیلے ھری دوار ضلع سے دو دوسو بسیں گئیں ھیں ـ
                 بہر حال اس تیس سالہ جدوجہد کے بعد اس تنظیم کے قائدین سے دلبرداشتہ ھو کر آج مورخہ 15 ستمبر 2019 بروز اتوار کو میں خود کو اس تنظیم سے علاحدہ کرنے کا اعلا  کرتا ھوں کیوں کہ مجھے لگتا ھے کہ مسلمانوں کی یہ ملی تنظیم اب اپنے منصب حقیقی سے بھٹک رھی ھے ـ
     
                        ڈاکٹر محمد اسلم قاسمی روڑکی اتراکھنڈ