Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, October 11, 2019

11 اکتوبر، 2019ہندی سنیما کے شہنشاہ امتیتابھ بچن فن و شخصیت، امتیتابھ بچن کی یومِ پیدائش 11 اکتوبر کے ضمن میں

خصوصی پیشکش،از قلم! محمد عباس دھالیوال مالیر کوٹلہ پنجاب۔/صداٸے وقت۔
=============================
ہندی سنیما کا ' شہنشاہ ' امیتابھ بچن
............................................................
دنیا میں بہت کم لوگ ہوتے ہیں جنکو خدا ایک ساتھ بہت ساری صلاحیتوں سے نوازتا ہے ہندوستانی فلم انڈسٹری میں اگر دیکھا جائے تو ایسی شخصیت کے طور پر ہم امیتابھ بچن کا نام لے سکتے ہیں ۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ مختلف ادوار میں الگ الگ ہیرو ہیروئن کا ستارہ سنیما جگت کے افق پر اپنے جلوے بکھیرتا رہا ہے اور پھر وقت گزرنے کے ساتھ ہر ایک کی چمک دمک بھی ماند پڑتی گئ ۔لیکن امیتابھ بچن ایک ایسا ستارہ ہے جس کی چمک و دمک ابھی تک برقرار رکھے ہے. اپنے پچاس سالہ فلمی کیریئر کے میں جن بلندیوں کو انھوں نے چھوا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی یا یوں کہہ لیں کہ امیتابھ کی شخصیت عمر کی سرحدی پابندیوں سے آزاد ہے۔

امیتابھ بچن 11اکتوبر 1942 کو ہندوستان کے صوبہ اتر پردیش کے شہر الہ آباد میں پیدا ہوئے۔ آپ کا پورا نام امیتابھ ہریونش شریواستو ہے ۔ امیتابھ بچن کا تعلق الہ آباد میں ایک ہندو کایستھ گھرانے سے تھا۔ آپ کے والد، ڈاکٹر ہری ونش رائے بچن جانے مانے ہندی شاعر اور والدہ تیجی بچن فیصل آباد (موجودہ پاکستان میں) کے ایک سکھ گھرانے سے وابستہ خاتون تھیں۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ آپ کا بچپن میں نام انقلاب رکھا گیا جو انقلاب زندہ باد کے نعرے سے متاثر ہو کر رکھا گیا تھا کیونکہ اس وقت بھارت کی آزادی کے لیے جدوجہد زوروں پر چل رہی تھی، بعد میں ان کا نام بدل کر امیتابھ رکھا گیا جس کے معنی ہمیشہ رہنے والی روشنی کے ہیں۔
امیتابھ نے اپنی ابتدائی تعلیم آلہٰ باد میں جنانا پرابودہینی اور بوائز ہائی اسکول سے حاصل کی، اس کے بعد نینیتال شیروڈ کالج گئے جہاں آپ نے علم فنون کے شعبے کو اختیار کیا۔ یہاں سے وہ جامعہ دہلی کے کروڑی مل کالج گئے اور سائنس کی سند حاصل کی۔ امیتابھ نے ڈبل ایم – اے (ماسٹرز آف آرٹس) کی ہے۔انہوں نے بیس سال کی عمر میں کلکتہ کی ایک کمپنی میں نوکری کی. جلد ہی اس کو چھوڑ دیا تاکہ اداکاری کے سفر کو آگے بڑھا سکیں ۔امیتابھ اپنے والد کے دو بیٹوں میں بڑے ہیں، دوسرے کا نام اجیتابھ ہے۔ ان کی والدہ کو اسٹیج سے بہت دل چسپی تھی اور ان کو فلموں میں کام کرنے کی پیشکش بھی ہوئی مگر انہوں نے گھریلو ذمہ داری کو اداکاری پر فوقیت دی۔ امیتابھ کے اداکاری کے پیشہ کو اختیار کرنے میں ان کی والدہ کا بڑا ہاتھ تھا.
امیتابھ نے بطور اداکار اپنی زندگی کا آغاز 1969ء میں فلم سات ہندوستانی سے کیا اس فلم کے ہدایت کار خواجہ احمد عباس تھے جبکہ ساتھی اداکاروں میں اتپل دت، مدھو اور جلال آغا وغیرہ شامل تھے۔ بے شک ان کی مذکورہ فلم باکس آفس پر اچھی کارکردگی نہ دکھا سکی مگر امیتابھ کو بہترین نوارد اداکار کا پہلا نیشنل فلم ایوارڈ ملا۔
اس کے بعد 1971ء میں فلم آنند آئی جو کاروباری لحاظ سے کامیاب اور تنقید نگاروں میں بہت سراہی و پسند کی گئی۔ اس فلم میں بچن نے راجیش کھنہ کے ساتھ ایک ڈاکٹر کا کردار نبھایا اور انہیں فلم فیئر کا بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ ملا۔ اسی سال پروانہ فلم میں انہوں نے نوین نشچل، یوگیتا بالی اور اوم پرکراش کے مخالف دیوانے عاشق کا کردار ادا کیا، اس کے بعد ان کی کئی فلمیں باکس آفس پر فلاپ ثابت ہوئیں ان میں 1971ء میں ریلیز ہونے والی فلم ریشماں اور شیرا بھی شامل ہے۔ اس دوران انہوں نے فلم گڈی میں مہمان اداکار کے طور پر کام کیا، اس فلم کے دیگر اداکاروں دھرمندر کے ساتھ امیتابھ بچن کی مستقبل کی شریکِ حیات جیا بھادڈی نے ایک ایسی نو عمر دوشیزہ کا رول نہایت خوبصورتی و مہارت کے ساتھ ادا کیا تھ۔ اسکے علاوہ امیتابھ بچن نے کئ فلموں کی کاسٹنگ سے اپنی بھاری بھرکم آواز کی وجہ سے انہوں نے فلم باورچی کے ایک حصّہ کو بیان کیا۔ 1972ء میں انہوں نے سفر پر مبنی مزاحیہ سنسنی خیز فلم بمبئی ٹو گوا میں کام کیا جس کی ہدایتکاری ایس۔ راماناتھن نے کی۔ فلم کے دیگر اداکاروں میں ارونا ایرانی، محمود، انور علی اور ناصر حسین شامل تھے۔
اس کے بعد امیتابھ نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور اپنے اداکاری کے سفر کے دوران آپ نے کئی بڑے ایوارڈ حاصل کیے جن میں تین نیشنل فلم ایوارڈ اور بارہ فلم فیئر ایوارڈ شامل ہیں۔ ان کے پاس سب سے زیادہ بار بہترین اداکار نامزد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اداکاری کے علاوہ بچن نے گلوکاری، پیش کار اور میزبانی بھی کرتے رہے۔
1973ء میں بچن ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہو گئے جب ہدایتکار پرکاش مہرا نے انہیں فلم زنجیر میں انسپیکٹر وجے کھنہ کے کردار میں پیش کیا۔ اس فلم میں بچن کی اداکاری ان کے دیگر رومانوی کرداروں سے ہٹ کر تھی اسی فلم سے بچن کو بالی وڈ کے اینگری ینگ مین (Angry Young Man) کی پہچان ملی۔
نگ مین (Angry Young Man) کی پہچان ملی۔ اس فلم کے لیے ان کو فلم فیئر نیشنل ایوارڈ برائے بہترین اداکار ملا۔
اسی دوران امیتابھ اور جیا بھادری نے شادی کرلی ہوئی۔اور اس کے بعد وہ ایک ساتھ کئی فلموں میں نظر آئے، فلم ابھیمان شادی کے ایک مہینہ بعد ریلیز ہوئی ۔
1974ء میں امیتابھ نے کنوارا باپ اور دوست میں مہمان اداکار کے طور پر کام کیا، جس کے بعد اس سال کا سب سے زیادہ کاروبار کرنے والی فلم روٹی کپڑا اور مکان میں امیتابھ نے معاون اداکار کا رول ادا کیا، جبکہ اس فلم کی ہدایت کاری اور کہانی منوج کمار نے لکھی اور خود منوج کمار کے علاوہ ششی کپور موسمی چیٹرجی زینت امان نے بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ۔ دسمبر 1974ء کو فلم مجبور میں مرکزی کردار ادا کیا، مجبور کی کہانی ہالی وڈ کی فلم ZigZag سے متاثر ہو کر لکھی گئی تھی، یہ فلم باکس آفس پر فلاپ ثابت ہوئی۔
اس کے بعد 1975ء میں امیتابھ نے مختلف موضوعات پر بننے والی فلموں میں کام کیا اور قابلیت و صلاحیت کا لوہا منوایا ۔
فلم دیوار 1975ء میں باکس آفس کی بہترین فلموں میں شمار ہوئی ۔ جبکہ انڈیا ٹائمز موویز نے دیوار اور شعلے کا شمار بالی وڈ کی پچیس دیکھنے لائق فلموں میں کیا تھا ۔ اس کے بعد 15 اگست 1975ء میں شعلے ریلیز ہوئی، جو اس وقت بھارت کی تاریخ میں سب سے زیادہ کاروبار کرنے والی فلم ثابت ہوئی ۔( اس فلم کی عظمت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے 1999ء میں بی۔ بی۔ سی۔ انڈیا نے فلم شعلے کو صدی کی بہترین فلم قرار دیا تھا۔)
شعلے کی کامیابی کے بعد امیتابھ بچن بالی وڈ میں بلندیوں کو چھونے لگے اور 1976ء سے 1984ء کے بیچ میں انہیں کئی نامزدگیاں اور فلم فیئر ایوارڈ ملے.فلم انڈسٹری میں انھوں نے ہر قسم کے کردار نبھا کر خود کا لوہا منوایا، جیسے فلم کبھی کبھی (1976ء) میں ان کا رومانوی شاعر کا کردار بے مثال تھا اور فلم امر اکبر اینتھونی (1977ء) اور چپکے چپکے (1975ء) میں ان کا مزاحیہ کردار ان کی اداکارانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ 1977ء میں امر اکبر اینتھونی کے لیے انہیں فلم فیئر برائے بہترین اداکار کا ایوارڈ ملا ۔جبکہ سال 1978ء میں امیتابھ بچن کے سامنے اعزازات کا ایک ڈھیر لگ گیا، اس سال ان کی چاروں فلمیں سب سے زیادہ کاروبار کرنے والی رہیں۔ فلم قسمیں وعدے میں انہوں نے ا مِت اور شنکر کا دوہرا کردار ادا کیا اور ڈان میں ڈان اور ان کے ہمشکل وجے کا کردار کرتے نظر آئے۔ فلم ڈان کے لیے انہیں ایک اور فلم فیئر برائے بہترین اداکار کا ایوارڈ ملا، اس کے علاوہ فلم تریشول اور مقدر کا سکندر میں ان کی اداکاری کو ناقدین نے بیحد سراہا اور ان دونون فلموں میں انہیں فلم فیئر برائے بہترین اداکار کی نامزدگی ملی۔ انکی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ اس دور میں فرانسیسی ہدایتکار فرانکوئس ٹروفاؤٹ نے ان کی کامیابیوں اور اعزازات کے چلتے ان کو ”یک فرد صنعت“ کے لقب سے نوازا تھا۔
پھر یکایک امیتابھ کی زندگی میں ایک ٹرننگ پوئنٹ تب آیا جب 1984ء میں انہوں نے الہ آباد سے کانگریس کے ٹکٹ پر لوک سبھا کا الیکشن لڑا اور ریکارڈ ووٹ سے جیت حاصل کی ۔لیکن امیتابھ کو سیاست راس نہ آئی اور ان پر ایک اخبار میں بوفورس سودہ گھوٹالہ میں ملوث ہونے کا الزام لگا۔ جس کے چلتے دل برداشتہ ہو کر انھونے 1987ء میں لوک سبھا سے استعفیٰ دے دیا اور بوفورس کیس میں بعد میں وہ باعزت بری ہوئے۔
امیتابھ اپنی کامیابی کے دنوں میں بھارتی پریس سے پندرہ سال تک مسلسل دوری بنائے رہے۔ بچن کے مطابق اپنے دفاع میں پریس کا 1989ء تک اپنی فلموں کے سیٹ پر داخلہ بندرکھا۔ ان کے مطابق یہ قدم انہوں نے پریس کو صرف ان کے خلاف غلط خبریں شائع کرنے سے باز رکھنے کے لیے اٹھایا تھا۔
اداکاری سے وقتی سبکدوشی کے بعد امیتابھ بچن نے 1988ء فلم شہنشاہ سے دوبارہ(ہمراہ میناکشی سشادری ) میں قدم رکھا۔ امیتابھ کی واپسی کی خبروں کی وجہ سے یہ فلم باکس آفس پر کچھ حد تک کامیاب رہی لیکن وہ چمتکار نہ دکھا سکی جس کی امیتابھ کو ضرورت تھی۔ 1991 میں' ہم ' کی کامیابی سے لگنے لگا کہ شاید امیتابھ کی کامیاب واپسی ممکن ہو مگر ایسا نہیں ہو سکا اور ان کی فلمیں باکس آفس پر ناکام ہوتی رہیں۔ کامیاب فلموں کی کمی کے باوجود فلم 'اگنی پتھ' جسمیں امیتابھ بچن نے اپنی آواز میں کچھ تبدیلی کی تھی اور مافیا ڈان کا کردار ادا کیا تھا ان کی اس فلم کو دوسرا نیشنل فلم ایوارڈ دلا یا۔ 1992ء میں ' خدا گواہ' کے بعد امیتابھ نے پانچ سال کے لیے اداکاری سے سبکدوشی اختیار کرلی اور 1994 میں ان کی تاخیر سے لگنے والی فلم انسانیت بھی باکس آفس پر فلاپ فلم ثابت ہوئی۔
امیتابھ نے( ABCL) یعنی امیتابھ بچن کارپوریشن لیمیٹیڈ نام کی ایک کارپوریشن بھی بنائی جس کا مقصد تفریحی خدمات کو وسیع پیمانے پر متعارف کروانا تھا۔اس کے زیر اہتمام کچھ فلمیں بھی بنائیں۔لیکن کمپنی کامیاب نہ ہو سکی۔
سال 2000 میں امیتابھ نے برطانوی ٹیلی وژن کھیل Who wants to be a Millionaire کی طرز پر ملک میں ایک نئے پروگرام “کون بنے گا کڑوڑ پتی “کی شروعات کرتے ہوئے خوبصورت انداز میں میزبانی کی ۔اس پروگرام کو دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرح یہاں بھی بے حد مقبولیت حاصل ہوئی اور ساتھ ہی متعلقہ ٹی وی چینل کی ٹی آر پی راتو رات آسمان چھونے لگی۔ اس پروگرام کی میزبانی کی وجہ سے امیتابھ بچن کو ان کی کھوئی ہوئی شہرت واپس ملی ۔ہم سمجھتے ہیں کون بنے گا کروڑ پتی کی میزبانی انکے لیے ایک کامیابی سے ہم کنار کرنے والا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی جس کی بنیاد پر امیتابھ بچن نے ایک نئی دمدار پاری کی شروعات کی اب انکو بہت سارے ڈائریکٹر ز کی آفر ملنا شروع ہو گئیں۔( امیتابھ بچن آجکل کون بنے گا کروڑ پتی کی گیارہویں پاری کی میزبانی نبھا رہے ہیں .) اس کے ساتھ ہی2000ء میں امیتابھ بچن یش چوپڑا کی فلم محبّتیں میں نظر آئے اس فلم میں امیتابھ بچن کے مقابل شارخ خان نے کام کیا جبکہ امیتابھ بچن نے ایک سخت طبیعت و نظم و ضبط اور اصولوں کے پابند پرنسپل کا کردار نہایت خوبصورتی کے ساتھ نبھایا جسے ناظرین نے خوب پسند فرمایا۔ چنانچہ فلم باکس آفس پر کامیاب ہوئی جس کے چلتے امیتابھ بچن کو مزید فلمیں ملیں۔ اس کے بعد انکی ایک منفرد و قسم کی فلم ' بلیک' آئی اس فلم میں امیتابھ بچن کو صدر جمہوریہ پراتیبھا دیوی سنگھ پاٹیل سے بہترین اداکاری کے لیے اعزاز سے ملا ۔اس کے بعد انکی ایک بعد ایک ہٹ فلمیں ایک رشتہ، محبت کا بندھن ، کبھی خوشی کبھی غم ، باغباں، آنکھیں ، خاکی، دیو وغیرہ آئیں ۔ فلم 'بنٹی اور ببلی 'میں وہ اپنے بیٹے ابھیشیک اور رانی مکھرجی کیساتھ نظر آئے اس فلم میں انھوں نے ایک گیت کجرارے کجرارے تیرے نینا گیت میں اپنی بہو ایشوریا رائے کے ساتھ بھی ڈانس کیا اس کے بعد 'سرکار' اور 'کبھی الوداع نہ کہنا ، بابل، نشبد اور' ایکلوویا' فلمیں باکس آفس پر کوئی خاص کرشمہ نہ دکھا سکیں۔لیکن اس کے امیتابھ کی ایکٹنگ کو پھر بھی سراہا گیا۔
اس کے بعد 2007ء میں ان کی دو فلمیں' چینی کم' اور' شوٹ آؤٹ ایٹ لوکھنڈوالا' منظر عام پر آئیں. جبکہ 2007ء میں ہی ان کی فلم شعلے کی کاپی رام گوپال ورما کی ہدایت کاری میں ” آگ “بھی رلیز ہوئی اور بری طرح فلاپ ہوئی جس کے نتیجے میں امیتابھ کو ناقدین کی تنقید کا نشانہ بھی بننا پڑا.
فلمی دنیا کا یہ ستارہ جس کی عمر کے بیشتر اداکار اور اداکارائیں آجکل فلموں سےندارد ہوچکے ہیں لیکن امیتابھ آج بھی بے حد مصروف ہیں جہاں وہ مختلف فلموں میں کام کر رہے ہیں وہیں ٹیلیویژن پر مختلف پروگرام کی میزبانی کے ساتھ ساتھ مختلف چیزوں کی مشہور ی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں.
ابھی حال ہی میں اداکار امیتابھ بچن کو دادا صاحب پھالکے ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس خبر کی تصدیق وزیر اطلاعات و نشریات پرکاش جاویڈکر نے ٹوئٹ پر کی ۔ ان
کا کہنا تھا کہ دونسلوں کو انٹرٹین کرنے اور متاثر کرنے والے اداکار امیتابھ بچن کو متفقہ طور پر دادا صاحب پھالکےایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ یہاں قابلِ ذکر ہے کہ دادا صاحب پھالکے ایوارڈ کسی فنکار کے لیے ہندوستانی سنیما کا سب سے بڑا اعزاز ہے۔