Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, October 7, 2019

ٹیپو سلطان شہیدؒ کے شہر میں چند روز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قسط 11 ویں۔


✏ فضیل احمد ناصری /صداٸے وقت۔
=============================
*سلطان ٹیپو کا تعارف*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیپو کا اصل نام فتح محمد تھا۔ والد کا نام حیدر علی اور دادا کا نام فتح محمد۔ ان کا نام دادا کے نام پر رکھا گیا اور ٹیپو *آرکاٹ* کے ایک مشہور بزرگ کے نام پر۔ ان کا خاندان عرب سے تعلق رکھتا تھا۔ ان کے جدِ اعلیٰ حسن بن یحییٰ ترکی کی سلطنتِ عثمانیہ کی طرف سے مکہ کے گورنر بھی رہے ہیں۔ ان کے خاندان کے کچھ لوگ تلاشِ معاش کے لیے عرب سے باہر نکلے اور بغداد، ایران اور افغانستان کی طرف کوچ کیا۔ کچھ برس وہاں قیام کے بعد پنجاب پہونچ گئے، پھر وہاں سے جنوبی ہند کے شہر گلبرگہ۔ ان کے دادا فتح محمد مغلیہ دورِ حکومت میں سپاہی رہ چکے ہیں۔ وہ نواب آف کرناٹک کی فوج میں 50 رکنی دستے کے کمانڈر بھی رہے۔ والد حیدر علی تو میسور کے بادشاہ ہی تھے۔ ان کا ذکر آگے آئے گا۔
*ٹیپو کی وجہِ تسمیہ*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شیرِ میسور ٹیپو کے نام سے ایسا مشہور ہوئے کہ اپنے اصل نام سے تو گویا جانے ہی نہیں گئے۔ ٹیپو ان کے نام کا جز کیوں بنا؟ اس کی بھی ایک دل چسپ داستان ہے۔ حیدر علی کی پہلی بیوی سے صرف ایک لڑکی پیدا ہوئی اور اس کے بعد سلسلہ بند۔ وہ بیوی زچگی کے دوران ہی فالج کی شکار ہو گئی۔ فخرالنسا نام کی ایک خاتون اس کی سہیلی تھی، وہی اس کی تیمار داری میں لگ گئی۔ یہ کاڈیا کے قلعے کے گورنر میر محی الدین کی بیٹی تھی۔ ایک دن حیدر علی کو خیال آیا کہ کیوں نہ اس سے شادی کر لی جائے تاکہ سلطنت کا ایک عدد وارث بھی مل جائے۔ حیدر علی نے شادی کر لی، مگر خدا کی شان! یہاں بھی قحط سالی رہی۔ پانچ برس گزر گئے اور کوئی اولاد پیدا نہ ہوئی تو فخرالنسا نے تجویز رکھی کہ ارکاٹ کے ایک مشہور مزار پر حاضری دی جائے اور ان کے وسیلے سے دعا مانگی جائے۔ ہو سکتا ہے کہ اللہ ہماری آرزو پوری فرما دے۔
آرکاٹ ریاست تمل ناڈو کے ویلور ضلع میں واقع ایک شہر کا نام ہے۔ حیدر علی نے تجویز منظور کر لی اور میاں بیوی دونوں مزار پر پہونچ گئے۔ بیوی نے رو رو کر اللہ کی عبادت کی۔ صاحبِ مزار کے وسیلے سے دعا مانگی۔ شوہر نے خوب صدقہ خیرات بھی کیا۔ سات روز مسلسل یہاں قیام رہا۔ دعا قبول ہوئی اور نویں ماہ فخرالنسا نے ایک بیٹے کو جنم دیا۔ صاحبِ مزار کا نام مستان شاہ ٹیپو تھا، اس لیے حیدر علی نے اپنے نو زائیدہ بیٹے کا نام فتح محمد ٹیپو رکھا۔ ٹیپو کی ولادت 20 نومبر 1750 میں ہوئی۔
*ٹیپو کی ولادت پر حیدر علی کا جشن*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیپو سلطان کی پیدائش شمالی بنگلور کے دیون ہَلّی میں ہوئی۔ آج کل اس مقام پر بنگلور کا انٹرنیشنل ائیرپورٹ قائم ہے۔ بعض لوگوں کے بقول ان کی ولادت بنگلور کے نواحی گاؤں یوسف آباد میں ہوئی۔ یہ علاقہ موجودہ بنگلور سے 21 میل کے فاصلے پر ہے۔
ٹیپو پیدا ہوئے تو والدین کی مسرت کی انتہا نہ رہی۔ مارے خوشی کے پھولے نہیں سمائے۔ امرا کی دعوتیں کیں۔ غریبوں پر مال لٹایا۔ سپاہیوں اور فوج پر انعامات کی بارشیں کیں۔ یہ سلسلہ چالیس روز تک 
چلتا رہا۔


ٹیپو سلطان کی مختلف تصاویر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

*ٹیپو سلطان کا حلیہ*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے پچھلی قسطوں میں لکھا ہے کہ زمانۂ دراز سے جاری تصویر ٹیپو کی اصل تصویر نہیں ہے۔ ان کی اصل تصویر حال ہی میں عام ہوئی ہے، جس میں وہ ایک پاس دارِ شریعت مسلمان نظر آتے ہیں۔ انگریز مؤرخ بیٹ سن نے اپنی کتاب *وار وِد سلطان* میں ٹیپو کا سراپا جس طرح نقل کیا ہے، اس سے تازہ تصویر کی تائید ہوتی ہے، یہ الگ بات ہے کہ داڑھی کا ذکر اس نے بھی نہیں چھیڑا:
*سلطان ٹیپو کا قد پانچ فٹ اور آٹھ انچ تھا۔ اس کی گردن کوتاہ، جب کہ کندھے کسرتی تھے۔ ہاتھ پاؤں کی نسبت بازو اور رانیں چھوٹی تھیں۔ کہنیاں محرابی، جب کہ ناک الف جیسی تھی، تاہم آنکھیں بڑی اور روشن تھیں۔ رنگ بہت گورا تھا۔
[اگلی قسط میں پڑھیں: بچپن، تعلیم و تربیت وغیرہ]