Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, October 17, 2019

جامعہ عربیہ احیإ العلوم اور جمیعتہ علمإ مبارکپور کے 6 رکنی وفد کا موضع ولید پور ضلع مٸو کا دورہ


    جامعہ وجمعیۃ کے ذمہ داروں نے ولید پور پہنچ کر مرحومین کے اہل خانہ سے ملاقات کر تعزیت پیش کی!

مٸو۔۔۔اتر پردیش۔۔/صداٸے وقت/نماٸندہ/١٦ اکتوبر ٢٠١٩۔
=======================
    آج جامعہ آباد مبارک پور سے جامعہ عربیہ احیاء العلوم وجمعیۃ علماء مبارک پور کا ایک چھ رکنی وفد ولید پور پہنچا، جہاں اس نے مکان حادثہ میں دب کر مرنے والوں کے اہل خانہ اور علاقائی ذمہ داروں سے ملاقات کی اور اہل خانہ سے تعزیت پیش کی، وفد کی قیادت جامعہ کے ناظم اعلی وجمعیۃ علماء ضلع اعظم گڑھ کے صدر حضرت مولانا مفتی محمد یاسر صاحب قاسمی زید مجدہم نے فرمائی، وفد میں ناظم اعلی صاحب کے علاوہ حضرت مولانا مفتی محمد امین صاحب قاسمی، شیخ الحدیث ومفتی جامعہ عربیہ احیاء العلوم، مفتی احمد الراشد صاحب قاسمی، استاذ حدیث جامعہ وجنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مبارک پور، مفتی محمد سالم صاحب قاسمی سریانوی ناظم تعلیمات جامعہ ونائب سکریٹری جمعیۃ علماء مبارک پور، مولانا وحافظ محمد جبرئیل صاحب نعمانی استاذ جامعہ اور مولانا عبد اللہ صاحب احیائی رکن جمعیۃ علماء مبارک پور شامل تھے۔

    عصر سے پہلے یہ وفد نکلا، نماز عصر ابراہیم پور میں ادا کی، اس کے بعد وفد ولید پور پہنچا، نماز مغرب کا وقت قریب تھا، اس لیے پہنچتے ہی تمام لوگ مسجد میں گئے، نماز سے فراغت کے بعد سب سے پہلے وفد جناب جاوید اختر صاحب کے یہاں پہنچا، جن کے دو بیٹے حافظ محمد ذیشان اور یاسر غنی حادثہ کے شکار ہوکر اللہ کو پیارے ہوگئے، وفد نے جاوید اختر صاحب اور اہل خانہ سے ملاقات کی، لوگوں کا ہجوم بھی ساتھ میں پہنچا، تقریبا ٢٠/ منٹ وفد وہاں رکا، حضرت مفتی محمد امین صاحب نے کچھ دیر والد صاحب اور اہل خانہ اور جملہ حاضرین سے تسلی اور تعزیتی کلمات کہے، وہاں سے یہ وفد مرحوم امتیاز احمد صاحب کے مکان پر پہنچا، وہاں بھی ایک بڑا مجمع ساتھ میں پہنچا، کچھ دیر وہاں بھی حضرت مفتی صاحب نے تسلی وتعزیت کے کلمات کہے، دونوں جگہ آپ نے جو فرمایا اس کا حاصل یہ تھا کہ
    '' واقعی یہ بہت بڑا حادثہ ہوا، جو نہایت تکلیف دہ ہے، لیکن یہ خدائی فیصلہ تھا، جس کو کوئی ٹال نہیں سکتا ، ہر فرد کو موت آنی ہے، جب موت کا وقت آجاتا ہے تو اس کو کوئی آگے پیچھے نہیں کرسکتا ہے، اس موقع پر اہل خانہ اور متعلقین صبر کریں، اللہ سے بہتر بدلہ کی امید رکھیں، یہ حادثہ اگر چہ ظاہری اعتبار سے بہت تکلیف دہ ہے، لیکن ساتھ ہی اس میں خوشی کا پہلو بھی ہے، کہ یہ سب دب کر مرے ہیں، جن کے لیے شہادت کی فضیلت اور ثواب ہے، اس لیے غم پر قابو رکھا جائے اور اللہ سے ثواب کی امید رکھی جائے، ساتھ ہی مرنے والوں کے لیے رفع درجات اور گناہوں کی معافی کی دعا کی جائے اور اللہ تعالی سے نعم البدل کی بھی درخواست کی جائے، صبر کے لیے اللہ تعالی نے قرآن میں یہ نسخہ بیان فرمایا ہے کہ آدمی مصائب میں اللہ تعالی کی تسبیح وتحمید کرے اور ساتھ ہی نوافل کی کثرت رکھے، ان شاء اللہ غم وافسوس بہت جلد دور ہوجائے گا۔''
    دونوں جگہ سے تعزیت کے بعد وفد مبارک پورواپس لوٹا، واضح ہوکہ جس دن حادثہ ہوا تھا اسی دن ناظم اعلی صاحب وصدر جمعیۃ علماء اعظم گڑھ کے ایماء پر حضرت مولانا عبد الوافی صاحب قاسمی نائب ناظم جامعہ ورکن جمعیۃ علماء مبارک پور کی قیادت میں ایک وفد ولید پور گیا تھا،اور نماز جنازہ میں شرکت کی تھی، اس کے علاوہ اور بھی جامعہ وجمعیۃ کے ذمہ داروں نے وہاں پہنچ کر اہل خانہ سے ملاقات کی اور تسلی وتعزیت کے کلمات کہے۔
    اللہ تعالی مرحومین کے گناہوں کو معاف فرمائے اور ان کے درجات کو جنت میں بلند فرمائے، نیز اہل خانہ کو صبر جمیل کی توفیق دے۔ آمین