Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, October 23, 2019

جامعہ ملیہ کے بہادر بچوں کی تاریخی جیت۔۔۔احتجاج ختم۔انتظامیہ نے گھٹنے ٹیکے۔


فاشسزم سے گھبرانے والوں کے لیے عزت کا سبق:
از/سمیع اللہ خان/صداٸے وقت۔/٢٣ اکتوبر ٢٠١٩
=======================
 تقریباﹰ دس روزہ جدوجہد کے بعد آج جامعہ ملیہ اسلامیہ کی انتظامیہ نے اسٹوڈنٹس کی پرعزم تحریک کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، جامعہ کے اسٹوڈنٹس نے پہلے جامعہ میں اسرائیلی پروگرام کے خلاف احتجاج کیا تو ان پر کارروائی کردی گئی بعدازاں اسٹوڈنٹس نے متحدہ طورپر اس ظالمانہ کارروائی کے خلاف مورچہ کھول دیا ہفتے بھر سے  مسلسل جاری احتجاجی تحریک کو بزور طاقت توڑنے کے لیے کل رات میں احتجاج کرنے والے طلباء پر غنڈوں سے حملہ کروا گیا، لیکن اس کے بعد آج طلباء نے یونیورسٹی بند کا نعرہ دیا اور فلک شگاف آندولن برپا کردیا، نتیجتاً ڈکٹیٹرشپ ذہنیت کی حامل انتظامیہ کا اکڑا ہوا دماغ تھرتھرا گیا اور انصاف کی آواز کے سامنے وہ سرنگوں ہوگئے، جامعہ کی انتظامیہ نے طلباء کے مطالبات تسلیم کرلیے ہیں، غنڈوں کے خلاف کارروائی ہونے والی ہے، اور ساتھ ہی طلباء جامعه کا یہ مطالبہ بھی تسلیم کرلیاگیا ہے کہ آئندہ غاصب اسرائیلیوں کا جامعہ میں کوئی پروگرام بھی نہیں ہوگا_


 *اگر آپ واقعات اور نتائج سے سیکھنے کی صلاحیت رکھتےہیں تو ذرا سمجھیے* موجودہ حالات میں جبکہ پورا ملک آمرانہ فاشسٹ کی چیرہ دستیوں سے جوجھ رہاہے، بڑے بڑے مذہبی اور سیاسی ایمپائر سنگھی فاشسزم کے جابرانہ قدموں میں سجدہ ریز ہورہےہیں، ايسے ایسے لوگ جو کبھی ہندوستانی سسٹم کے بادشاہ ہوا کرتےتھے وہ بھی ڈھیر ہورہےہیں، وہ کہ جو ناقابل تسخیر تصور کیے جاتے تھے مسمار ہورہےہیں، یہ شکست خوردگی کسی نظریے یا فکر و فلسفے کے مقابلے میں نہیں ہے، بلکہ یہ پسپائی کا منظرنامہ ظالمانہ کارروائیوں، انتقامی تعصب، طاقت کے ناجائز استعمال، کرسی کے غرور، ہٹلر شاہی اور نسل پرستانہ یلغار کے مقابلے میں  نظر آرہی ہے…

 وہ کہ جو شکست خورده ہوئے جارہےہیں، وہ کہ جن کا وجود مسمار ہوا جاتاہے، وہ کہ جو کارروائیوں اور موت کے خوف سے باعزت زندگی کے لیے بے خوف آئینی جدوجہد کے مقابلے میں غلامانہ زندگی پرست ہورہےہیں اُن کے لیے قدرت کی طرف سے ان بہادر بچوں کی کامیابی میں  عزت و سطوت کی شاہ کلید ہے، ان کے قومی وجود کی کامیاب شاہراہ ہے

 یہ بچے ایک کیمپس میں تھے جس کی باؤنڈری متعین ہے، اس باونڈری کی حاکمیت وہاں کی منتظمہ، پراکٹر اور وائس چانسلر کے ہاتھوں میں ہے، یہ بچے ان حاکموں کے خلاف پہلے تو اپنی حمیت اور شعار دینی کے لیے جدوجہد کرتےہیں، پھر ان پر ظلم ہوتاہے، پھر مزید ظلم کیا جاتاہے لیکن بچے صبر و استقامت کے پہاڑ بن جاتےہیں، موت کا ہر ظالمانہ ڈر ان باہمت نوجوانوں میں جدوجہد کی نئی روح پھونک دیتاہے، اور بالآخر جدوجہد کی یہ روح ایسی طاقت بن جاتی ہے جو بظاہر تو نہتی نظر آتی ہے لیکن اس کی معنویت اور اثرپذیری سے سازوسامان سے لیس انتظامیہ ہار مان لیتی ہے، اور ایسی ہار کہ اسرائیل نواز سنگھی دور میں اسرائیل کے خلاف مطالبہ تسلیم کرلیاگیا، یہ بڑی کامیابی ہے، ہتھیاروں سے خالی پرامن جدوجہد کا یہ نتیجہ ہر ذی عقل کے لیے باعزت زندگی گزارنے کا آئینی، دستوری اور انسانی راستہ ہے، حقوق، انصاف اور سچائی کے لیے کوشش کرنے والے ہر  بےلوث مخلص کے لیے تازگی کا باعث ہے، اگر لوگوں میں باعزت اور باحمیت زندگی کی چاہ بچی ہو، وہ سمجھ لے کہ حملہ آور ظالموں کو اگر کسی چیز سے ڈر لگتاہے اگر انہیں کوئی عمل پیچھے دھکیل سکتاہے تو وہ صرف اور صرف منظم جدوجہد ہے_

 جامعہ ملیہ کے طلباء کو ہم اس عظیم کامیابی پر مبارکباد پیش کرتےہیں، آپ کی یہ جیت تاریخی ہے اسلیے کہ یہ عہد فاشسزم کے عروج کا ہے زبانوں پر قفل چڑھانے کا ہے ایسے عہد میں آپکی یہ جیت تاریخی جیت ہی کہلائے گی، اللّٰہ آپ سب کو جو اس احتجاجی کوشش میں شریک تھے انہیں بے پناہ اجر اور اپنی رضا سے نوازے، اسلامی کاز پر آپ بچوں کی اس بہادری کو دور اور دیر تک کے لیے قبول فرمائے، بزدلوں کے لیے شجاعت کی تحریک بنادے_

*سمیع اللّٰہ خان*
جنرل سیکریٹری: کاروانِ امن و انصاف
۲۳ اکتوبر، بروز بدھ، ۲۰۱