Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, October 6, 2019

ٹڈی کا گوشت کھانا مباح ہے!!

از/آزاد داٸرة المعارف/ویکیپیڈیا سے ماخوذ۔/صداٸے وقت۔
=============================
ٹڈی جمع(ٹڈیاں) الجَرَادُ (عربی) واحد کے لیے جَرَادَةٌ استعمال ہوتا ہے جَرَادَةٌ کا اطلاق نر یا مادہ دونوں پر ہوتا ہے یہ حشرات کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ٹڈیوں کی  دو قسمیں ہیں بری، بحری یہاں بیان بری ٹڈی کا ہوگا حلیہ کے اعتبار سے ٹڈیاں مختلف قسم کی ہوتی ہیں بعض بڑی ہوتی ہیں اور بعض چھوٹی اور بعض سرخ رنگ کی ہوتی ہیں اور بعض زرد رنگ کی اور جبکہ بعض سفید رنگ کی بھی ہوتی ہیں، ٹڈی کی چھ ٹانگیں ہوتی ہیں دو سینے میں دو بیچ میں اور دو آخر میں۔
مسلمة ابن عبد الملک ابن مروان "صاحب الرائے" بہادر اور جری آدمی تھے ان کا لقب (جرارالصفراء) زرد رنگ کی ٹڈی تھا کئی مرتبہ مقام ارمینیہ اور آذر بائیجان کے گورنر بنائے گئے۔
ٹڈی کے مختلف نام ہوتے ہیں مثلا جب یہ پیدا ہوتی ہے تو اس کا نام الذبی ہوتا ہے اور جب یہ کچھ بڑی ہوجاتی ہے اور پر نکل آتے ہیں تو اسے غوغا کہاجاتا ہے اور جب ٹڈی زرد رنگ کی ہو جائے اور مادہ ٹڈی کالے رنگ کی ہو جائے تو اس وقت اس پر جرادة کا اطلاق ہوتا ہے۔

اس جانور کے انڈے دینے کا طریقہ عجیب ہوتا ہے جب انڈے دینے کا ارادہ کرتی ہے تو ایسی سخت اور بنجر زمین کا انتخاب کر تی ہے جہاں کسی انسان کا گزر نہ ہواہو، پھر اس زمین پر دم سے اپنے انڈے کے بقدر سوراخ کرتی ہے جس میں وہ انڈا دیتی ہے نیز وہیں رکھے رکھے زمین کی گرمی سے بچہ پیدا ہوجاتا ہے۔ ٹڈی ان پرندوں میں سے ہے جو لشکر کی طرح ایک ساتھ پرواز کرتی ہے اور اپنے سردار کے تابع اور مطیع ہوتی ہیں اگر ٹڈیوں کا سردار پرواز کرتا ہے تو یہ بھی اسی کے ساتھ پرواز کرتی ہیں اور اگر وہ کسی جگہ اترتا ہے تو یہ بھی اسی کے ساتھ اتر جاتی ہیں۔ علامہ دمیری رح فرماتے ہیں ٹڈی میں مختلف جانوروں کی دس چیزیں پائی جاتی ہیں گھوڑے کا چہرا، ہاتھی کی آنکھ، بیل کی گردن، بارہ سنگا کا سینگ، شیر کا سینہ، بچھو کا پیٹ، گدھ کے پر، اونٹ کی ران، شتر مرغ کی ٹانگ اور سانپ کی دم ہوتی ہے۔
امام دمیری رح فرماتے ہیں ٹڈی کا لعاب نباتات کے لیے زہر قاتل ہے اگر کسی نباتات پر پڑ جاتا ہے تو اسے ہلاک کر کے چھوڑتار ہے یہی وجہ ہے جس کھیت میں پہنچ جاتی ہے اس کو برباد کرتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کی ہلاکت کی دعا مانگی  ہے۔ اور یہ بھی ارشاد فرمایا تم ٹڈیوں کو ہلاک مت کیا کرو کیونکہ یہ تو حق تعالی کا لشکر (فوج) ہے _ (طبرانی و بہیقی). علامہ دمیری فرماتے عدم قتل کا حکم اس وقت صحیح ہے جب تک کھیتی وغیرہ کو کوئی نقصان نہ پہنچائے۔
قیامت کی حالت کو حق تعالی نے جرادٌ سے تشبیہ دی ہے فرماتے ہیں ( يخرجون من الأجداث كانهم جراد منتشر) جس روز لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے تو وہ ایسے معلوم ہوںگے جیسے ٹڈیوں کا لشکر جرار جو چاروں طرف پھیلا ہوا ہے۔
حضرت ابن عبد اللہ فرماتے ہیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعلی عنہ کے دور خلافت میں ایک سال ٹڈیاں مفقود ہوگئیں جس کا فاروق اعظم کو بہت غم ہوا آپ نے ٹڈیوں کی تلاش کے لیے چاروں طرف آدمی دوڑادیے کسی کو شام کی طرف بھیجا کسی کو عراق کی طرف اور کسی کو یمن کی طرف، جو یمن کی جانب ٹڈی تلاش کرنے گیا تھا اس نے تلاش کرکے عمر فاروق کی خدمت میں پیش کی جس کو دیکھ کر آپ کا غم ہلکا ہوا اور فرمایا حق تعالی نے ایک ہزار مخلوق کو پیدا کیا ہے جس میں چھ سو دریا میں رہتی ہیں اور چار سو خشکی میں اور جب حق تعالی مخلوق کو فنا کرنے کا ارادہ کریگا تو سب سے پہلے ٹڈیاں فنا کی جائیں گی اس کے بعد دیگر مخلوق۔ ابن عدی نے محمد بن عیسی کے ترجمہ میں اور ترمذی نے نوادرات میں یہ بات ذکر کی ہے کہ تمام مخلوق میں ٹڈی کو سب سے پہلے ہلاک کیا جائیگا کیونکہ یہ ٹڈی اس مٹی سی پیدا کی گئی ہے جو حضرت آدم علی نبینا علیہ الصلوة والسلام کے پیدا کرنے کے بعد بچ گئی تھی۔

ابن میسرہ کہتے ہیں کہ یحیی بن ذکریا علیہ السلام اکثر ٹڈی کا گوشت اور پھلوں کا گودا استعمال فرمایا کرتے تھے۔ ۔ حضرت عبد اللہ بن ابو اوفی فرماتے ہیں کہ ہم نے آپ ص کے ساتھ غزوات میں شرکت کی جس میں ہم ٹڈی کا گوشت استعمال کرتے تھے ٹڈی کا گوشت کھانا مباح ہے اس پر تمام علمائے کرام کا اجماع ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہمارے لیے دو میتہ (مچھلی اور ٹڈی ) اور دو خون (جگر اور تلی ) حلال کردیے گئے۔[1]