Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, October 28, 2019

ناظم مدرسة الاصلاح کے ناظم مولانا اشفاق اصلاحی کا سانحہ ارتحال۔

از/مولانا طاہر مدنی/صداٸے وقت۔/28 اکتوبر۔
============================
عالمی شہرت کی حامل دانش گاہ مدرسة الاصلاح سرائے میر اعظم گڑھ کے ناظم اعلیٰ مولانا اشفاق احمد اصلاحی ادھر ایک عرصے سے بیمار چل رہے تھے، پچھلے چند دنوں سے ان کی صحت کے تعلق سے تشویش ناک خبر مل رہی تھیں اور یہ یہ اندیشہ بنا ہوا تھا کہ کسی وقت رحلت کی خبر آسکتی ہے. آج سویرے جب نماز فجر کے لیے بیدار ہوا تو موبائل پر یہ افسوس ناک اطلاع ملی کہ رات میں مولانا داغ مفارقت دے گئے. ایک طویل مدت سے وہ مدرسة الاصلاح کی نظامت کی ذمہ داری بحسن و خوبی ادا کر رہے تھے اور کافی وقت مدرسے کو دے رہے تھے، تعمیر و ترقی کے بہت سارے کام ان کے دور میں انجام پائے. تربیت اور نظم و نسق پر خاص زور دیتے تھے.
مرحوم کی شخصیت کا نمایاں پہلو ان کی سادگی تھی. بہت سادہ زندگی بسر کرتے تھے، تکلف و تصنع کے قائل نہ تھے. جو بات کھٹکتی، برملا اظہار کر دیتے. اسراف اور فضول خرچی کو برداشت نہیں کرتے تھے. اجتماعی اور انفرادی زندگی میں کفایت شعاری پر عمل پیرا تھے.
جماعت اسلامی ہند کے بڑے مخلص سپاہی تھے. ایک مدت مدید تک کانپور میں مقیم رہے، وہاں جماعت کے کام کو بہت مستحکم کیا. امیر مقامی کی حیثیت سے شہر کانپور میں جماعت کا کام وسیع حلقے تک پہونچایا. جماعت کے بڑے اجتماعات میں عام طور پر شعبہ مالیات کے ذمہ دار بنائے جاتے تھے اور بہت خوبی سے نبھاتے تھے، آمد و خرچ کا حساب بہت سلیقے سے رکھتے تھے، ذرائع آمد میں مہارت کے ساتھ خرچ پر بہت کنٹرول رکھتے تھے اور معاشیات کا یہ ایک بہت اہم اصول ہے، مجلس نمائندگان اور حلقے کی شوری کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دیں. تحریک اسلامی کی نمایاں خدمات نصف صدی سے زائد عرصہ تک انجام دیتے رہے.
کانپور سے آنے کے بعد مکمل طور پر مدرسة الاصلاح کی خدمت کیلئے یکسو ہوگئے. پہلے نائب ناظم اور بعد میں ناظم اعلی کی حیثیت سے تادم آخر اپنی مادر علمی کی خدمت کرتے رہے. جتنا وقت وہ مدرسے کو دیتے تھے وہ اداروں کے ذمہ داران کے لیے ایک مثال ہے، گویا مدرسہ ہی ان کا اوڑھنا بچھونا تھا. انتظامی، تعلیمی اور تربیتی تمام امور پر نظر رکھتے تھے. ان کی وفات مدرسے کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے.
مرحوم بہت دنوں سے جامعة الفلاح کی شوری کے ممبر تھے اور بہت پابندی سے شوری کےاجلاسوں میں شرکت کرتے تھے اور ایک فعال رکن کی حیثیت سے اپنے تجربات سے مستفید فرماتے تھے اور خاص طور پر گوشوارہ آمد و صرف اور سالانہ بجٹ پر دقت نظر کےساتھ گفتگو میں شریک ہوتے اور بہترین مشوروں سے نوازتے تھے. یہاں جب بھی تشریف لاتے تو طلبہ سے بھی گھل مل کر بات کرتے اور قیمتی نصیحتوں سے فائدہ پہونچاتے تھے.
مولانا اشفاق احمد اصلاحی کی عمر 70 سال سے زائد ہوچکی تھی، بہت خوبیوں کے مالک تھے، مختلف النوع خدمات انجام دینے ہوئے، دنیا سے رخصت ہوگئے. اللہ ان کی خدمات کو شرف قبولیت بخشے، کوتاہیوں سے درگزر فرمائے اور جنت میں اعلی مقام عطا کرے. آمین
محمد طاہر مدنی، 28 اکتوبر 2019