Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, October 3, 2019

”ریح البواسیر“ ۔۔۔۔۔عسیر العلاج مرض۔

از/ حکیم و ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی (علیگ)
البدر یونانی شفا خانہ
کربلا میدان (بدرقہ ) اعظم گڑھ
البدر یونانی شفا خانہ
کربلا میدان (بدرقہ ) اعظم گڑھ.
   ::::::::::::::::::::صداٸے وقت:::::::::::::::::::::::
مارچ ۲۰۰۷ کاواقعہ ہے۔ میرے گاؤں کے دواخانے پر ایک عمر دراز شخص آئے دیر تک بیٹھے اور کہا کہ بات کہاںسے شروع کروں؟ مجھے بہت ساری بیماریاں ہیں۔ اول تو مجھے نیند نہیں آتی رات بھر آنکھیں بند کئے پڑا رہتا ہوں میں نے دماغ کے ڈاکٹر کو دکھایا انہوں نے کہا کہ آپ کو کوئی بیماری نہیں ہے۔ بس آپ سوچتے بہت ہیں۔ یہ دوا رات کو کھاکر سو جائیے ………. کبھی تو اس دوا کے کھانے سے نیند آتی ہے اور اگر نیند کسی وجہ سے اچٹ گئی تو پھر پوری رات نہیں آتی ……….دماغ میں طرح طرح کے خیالات کا ہجوم رہتا ہے۔ پرانی پرانی باتیں بالکل تازہ ہوکر ذہن کے پردے پر آجاتی ہیں میں نے اپنے دماغ کا CT.scain بھی کرایا یہ بھی نارمل ہے۔ میرا دل بہت گھبراتا ہے، اکیلے کہیں جانے سے ڈر لگتا ہے۔ کارڈ یالوجسٹ کو دکھایا تو اس نے کہا کہ سب ٹھیک ہے ………. جب دل گھبرائے تو یہ دوا کھالیا کریں میرا پیٹ بھی صحیح نہیں رہتا بھوک نہیں لگتی بغیرکچھ کھائے ہی بھرا رہتا ہے اکثر تو قبض رہا کرتی ہے لیٹرنگ صاف نہیں ہوتی، ریاح بھی خارج نہیں ہوتی ……….ریاح پیٹ میں ادھر ادھر گھومتی رہتی ہے پیٹ میں کبھی گیس کا گولا بن جاتا ہے……….میں نے کئی داکٹروں کو دکھایا۔کئی کئی سونو گرافی کرائی یہ دیکھئے یہ سب نارمل ہے ……….آخر سب نارمل ہے تو مجھے تکلیف کیوں ہے ؟پیٹ میں درد رہتا ہے ۔کبھی دائیں طرف ،کبھی بائیں طرف جب کبھی پیٹ صاف ہوجاتا ہے تو یہ تکلیف بھی دور ہوجاتی ہے……….لیکن اگر پیٹ صاف کرنے کی کوئی دوا لے لیںتو اسہال ہونے لگتا ہے جسم میں جابجا درد رہتا ہے ،مقام درد پر دبانے سے ڈکاریں آتی ہیں تب جاکر کچھ دیر کیلئے آرام ہوجاتاہے۔ کمزوری اور نقاہت کا یہ عالم ہے کہ اٹھتے بیٹھتے جوڑ چٹختے ہیں قوت باہ بالکل زائل ہوگئی ہے عضو میں سختی نہیں آتی ااور فورا سے منی خارج ہوجاتی ہے بجا ئے کیف کے مایوسی ہاتھ لگتی ہے طبیعت میں چڑ چڑا پن بہت ہے۔ کچھ کرنے کو دل نہیں کرتا ہر وقت اداسی رہتی ہے میں نے سارے چیک اپ کرا ڈالے کوئی بیماری نہیں ہے ڈھیروں دوائیاں کھائیں لیکن کچھ بھی آرام نہیں ملا ڈاکٹر حضرات کہتے ہیں کہ تمہیں I B Sہے……….ـ”
ایک اکیلا شخص اور اتنی ساری بیماریاں؟

 اسے سچ میں کوئی بیماری ہے؟ یا یہ محض حکایت گو ہے؟ لیکن پژ مردگی، ضعف ونقاہت سے تو یہ عیاں ہے کہ یہ شخص تکالیف میں مبتلا ہے۔ میں نے اس قدر صاف گو اور مفصل حالتِ مرض بیان کرنے والا پہلا مریض دیکھا تھا۔ سوچ میں پڑ گیا کہ اسکی تشخیص کیسے ہو؟ اصول علاج کیا متعین کروں؟ علاج کہاں سے شروع کروں؟ دیگر ڈاکٹروںنے کہا کہIBS ہے یہ کونسا مرض ہے۔؟ میں نے خود سے طے کرلیا کہ ایسے ہی مجموعہ مرض کو IBS کہتے ہیں۔ مجھ سے کچھ بن نہیں پارہا تھا میں نے بس سفوف ملین اسے دیا اور کہا کہ آپ جو دوائیں کھاتے ہیں کھائیے۔ البتہ رات سوتے وقت یہ سفوف ایک چمچہ ہلکے گرم پانی سے کھائیے اس مریض کو رخصت کرنے کے بعد میں سوچتا رہا کہ اسے کونسا مرض ہے؟ میں نے معدہ،جگر، آنتوں سے جڑی بیماریوں کو مطالعہ کا موضوع بنایا ……….
میں اپنے مطالعہ سے کوئی رہنمائی نہیں پا رہا تھا کہ ایک مریضہ آئیں اور کہا کہ میں ڈاکٹر کی بھابھی ہوں عمر ۶۰ سال کے قریب ہے۔ میں اپنے وقت کی M Aہوں میں اس وقت ڈاکٹروں کیلئے اور اپنے گھروالوں کیلئے مذاق بن گئی ہوں۔ میرے جسم میں جگہ جگہ ریاح پھنس جاتی ہے وہاں تکلیف ہونے لگتی ہے۔ اور مقام درد پر دبانے سے ڈکار آتی ہے تب آرام ہوتا ہے۔ کبھی یہ ریاح دل کے مقام پر پھنس جاتی ہے تو دل کی دھڑکنیں بڑھ جاتی ہیں کبھی یہ ریاح دماغ پر چڑھ جاتی ہے تو عجیبْ طرح کی بے چینی ہو جاتی ہے۔نیند نہیں آتی پرسوں ریاح دانت میں پھنس گئی تھی کئی دن دانت میں درد رہا پھر جب ریاح وہاں سے ہٹی تب افاقہ ہوا……….
میں مریضہ کی باتیں سنتا رہا اورسوچتا رہا۔جب علیگڑھ سے BUMS کی ڈگری لیکر آیا تھا تو خود پر بڑا ناز تھا کہ اجمل خاں طبیہ کالج سے امتحان پاس کرکے آئے ہیں۔ لیکن اصل پڑھائی اور اصل امتحان تو اب شروع ہوا ہے۔ میرے سامنے Table پر ایک مجسم سوال چیلنج بنکر موجود تھا۔ کیا ریاح یہاں وہاں جاتی ہے۔؟ ڈاکٹر حضرات اس بات کو ماننے کو تیار نہیں ہیں، انکا خیال ہے کہ یہ محض مریضہ کا وہم ہے، وگرنہ ایسا کہاں ممکن ہے؟ ………. مریضہ نے میرے اوپر سبب مرض کو واضح کردیا کہ یہ ریاح ہی ہے جو اس طرح کے مسائل پیدا کررہی ہے۔

جسم کے اندر پھنسی ہوئی ریاح کا اخراج اور آئندہ اس طرح کی ریاح کی کثرت تولید نہ ہو اگر اس اصول کے تحت علاج کریں تو کامیابی ممکن ہے۔ میں نے اس دن مریضہ کو بس یونہی کچھ دیکر رخصت کیا۔ اسکے بعدمیں استاد الا اطبا کے معمولات مطب ا نکی بیاض۔ انکے تجربات کو کھنگالنے لگا ………. ایک پتلی سی کتاب کی چند لائینوں نے میرے دماغ کے اندر موجود سوالات کے ہجوم کو تسکین دی۔
’’………. حکیم صاحب ایسے مریضوں کو جن کے حالات ریاحوں کی کثرت، کبھی قبض کبھی دست، ماحول سے بے زاری کچھ مالیخولیائی رنگ ڈھنگ لئے ہوئے۔ ایک ہی شکایت کوبار بار دہرانا۔شکم میں جگہ جگہ درد وغیرہ پر مشتمل ہوں ِ،ریح البواسیر تشخیص کرتے تھے واضح رہے کہ ایسے مریض بے تحاشا انگریزی دوائیں کھا چکنے کے بعد بڑے بڑے ڈاکٹروں کے نسخوں کی ایک فائل لئے ہوئے آتے تھے مگر کیا مجال جو حکیم صاحب کوئی خاص اہتمام کریں یا کچھ ڈھل مل یقین ہوں پس وہی ریح البواسیر اور اسکے لئے ایک مخصوص نسخہ جو برگ سداب، صعترفارسی، بادیان، کشنیز خشک، آلو بخارا کے جو شاندہ میں شربت آلوبالو یا ورد مکر ر کے اضافے کے ساتھ مشتمل ہوا کرتا تھا، رات میں سوتے وقت مقل، رسوت،اور ست پودینہ کی گولیاں بھی دی جاتی تھیں……….‘‘(مطب لطیف ص۸)
میری سوچ کو ایک رخ مل گیا کہ یہ مرض ’’ریح البواسیر ‘‘ہے یہ میرے لئے ایک بالکل نیامرض تھا میں نے پہلی بار اسکو جانا میں نے ریح البواسیر کو موضوع بناکر اپنے مطالعہ کو آگے بڑھایا تاکہ مطالعہ کے ذریعہ سے میں اس مرض کو پوری طرح جان سکوں ۔ میرا جنوں میرا رہنما بنا میںنے Net سے مواد ڈھونڈھناشروع کیا۔اس مرض کے تعلق سے کچھ نہیں ملا میں نے کئی دوستوں سے اس موضوع پر فراہمی مواد کیلئے گزارش کی۔اپنے پاس موجود کتب کو دیکھاْاور تلاش کیا۔میرے انتہائی عزیز حکیم وڈاکٹر سعود الظفر علی اسسٹنٹ پروفیسر قرولباغ طبیہ کالج دہلی نے میری بڑی مدد کی میرے لئے لائبریری کی خاک چھانی اور اکسیر اعظم ج سوم سے اس موضوع پر وافر مواد فراہم کیا اللہ میرے عزیزبھائی کے اس جذبۂ کو مزید جوان رکھے آمین
یہ سچ ہے کہ اکسیر اعظم کے مطالعہ سے ہی مرض ریح البواسیر کی پوری مرضی ماہیت، علامات اور علاج میری سمجھ میں آیا۔
’’وآن ریح غلیظ سوداوی عسر التحلل ست کہ درتہی گاہ وحوالی ناف وگردہ میگردد ودرد ونفخ وقراقر اندر شکم پدیدآید ومشتبہ بمرا قیہ شود وگاہی بسوئے زہارو خصیہ وقضیب و مقعد فرود آید وگاہی بجانب بالائی سینہ وسرہای پہلو وشانہ وگردن و پشت برآید ودردورا اعضائی مذکورہ حادث نماید وگاہی زحیر واسہال خون آرد وگاہی شکم قبض کندوا اعضا شکنی ودرد وزا نو ومفاصل عارض گردد وگاہی بجانب اعضای دیگر چوں دست وپائی میل نماید وبداں سبب ہنگام نشست وبرخاست اززانوومفاصل آوازی حین برآید واین آواز بعربی قرعہ گویند وسوئ ہضم و ضعف باہ وقلت لذت از جماع وشدت ضعف از پس آن و ظہور اند کے در مقعد و زہار در و وقت انزال و گاہی اختلاج مقعد و گاہے نرمے شکم وخروج براز ناہموا ر بار یح وبقا بق بسیار وباز بقائے تقاضا بد ستور وخارش و چہرہ وبدن وفساد ہضم وآمدن بوئے مانند ماہی گندہ از دماغ وگاہے احساس اینکہ گویا چیزے درگلو آویختہ است وبد مزگی دہن وکثرت خواب وکسل وخمیازہ وخروج چیزے شبیہ برنگ خون مائل بہ سیاہی ویابوئے بدیا سایہ رنگ بالزوجت وگرانی اندا مہا وقت بیداری از خواب وتغیر رنگ رو بزردی یاسنبزے یا ساہے یا رصاصے یا نحاسی وحکہ، چہرہ وبدن وتغیررنگ وگاہے شب کوری ودوار صداع قولنج وغثیان آرد۔
(اکسیر اعظم ج سوم، حکیم محمد اعظم خاں، در مطبع نامی منشی نول کشور، ص ۳۹۴،)
’’ریح البواْسیر :۔
اس مرض کا سبب ریح غلیظ سوداوی ہے یہ وہ ریاح ہے جو تحلیل نہیں ہوتی یہ غلیظ سوداوی ریاح کمر ناف اور گردہ کے گردجمع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے شکم میں نفخ، قرا قر اور درد پیدا ہو جاتاہے گاہے یہ ریاح پیڑو، خصیہ، قضیب اور مقعد کی طرف اتر آتی ہے اور گاہے سینہ، پہلو، شانہ، گردن، اور پشت کی طرف بلند ہوکر درد پیدا کرتی ہے۔ اور گاہے اس ریاح سے پیچش اور خونی اسہال عارض ہوجاتا ہے۔اور گاہے قبض،اعضا شکنی اور رانوں اور جوڑوں میں درد کی شکایت ہو جاتی ہے۔ اور گاہے یہ ریاح دوسرے اعضا مثلا ہاتھ پاؤں کی طرف مائل ہوجاتی ہے اور اسکے سبب سے گاہے مفاصل سے اٹھتے بیٹھتے آواز آتی ہے جسکو ’’قرعہ‘‘ کہتے ہیں سوئے ہضم ضعف باہ، جماع میں قلت لذت اورْجماع کے بعد شدید ضعف انزال کے وقت پیڑو اور مقعد میں ہلکا سا درد محسوس ہوتا ہے۔ گاہے مقعد میں اختلاج ہوتا ہے۔ گاہے اس مرض میں شکم نرم ہوتا ہے اور براز ریاح وآواز کے ساتھ خارج ہوتا ہے اور اسکے بعدبھی حاجت بدستور محسوس ہوتی رہتی ہے۔ گاہے چہرہ و بدن میں خارش محسوس ہوتی ہے۔ اور فساد ہضم کیوجہ سے مریض اپنے دماغ میں مچھلی کی مانند بدبو محسوس کرتا ہے اورْ گاہے ْگلے میں کوئی چیز اٹکی ہوئی محسوس کرتا ہے منہ بد مزہ ہوتا ہے۔ نیند زیادہ آتی ہے۔ کاہلی غالب رہتی ہے۔ جمائیاں آتی ہیں خون کے رنگ کی سیاہی مائل بدبودار لزوجت والی رطوبت خارج ہوتی ہی نیند سے بیدار ہونے کے بعد بدن میں بہت زیادہ گرانی محسوس ہوتی ہے۔ چہرہ کا اصلی رنگ بدل کر زردی یا سبزی یا سیاہی مائل یا رصاصی ہوجاتا ہے۔ اور گاہے اس ریاح سے شب کوری، سدر دوار، صداع، قولنج اور متلی کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔‘‘اس مطالعہ سے مرض ریح البواسیر کی مرضی ماہیت و علامات بالکل واضح ہو گئیں۔
ذیل کے مطالعہ سے میںچونک گیا۔ایک حکیم صاحب نے اپنے مشاہدات بیان کرتے ہوئے لکھاہے۔ ’’فی زمانہ ریح البواسیر کا مرض وبا عالمگیر کی طرح عام ہوگیا ہے۔‘‘اسکے ساتھ ْ مختلف اعضا میں درد اعضا رئیسہ پر خطرناک اثرات، ضغط دمویہ ( ہائی بلڈ پریشر) تصلب شرائین جیسی خطرناک علامات پیدا ہو جاتی ہیں۔ حاملین طب جدید بلا سوچے سمجھے منہ اور جلد کے راستے سن کرنے والی ادویات استعمال کراکر مریض کا بیڑہ غرق کر دیتے ہیں۔ اور ساتھ ہی اسکو چلنے پھرنے سے منع کر دیتے ہیں جس سے مریض کی رہی سہی صحت بھی برباد ہوجاتی ہے تجربہ یہ ہے کہ اسکو قبل از طلوع آفتاب پر فضا اور سبز کھیتوں میںمشی شدید کرنے کی تاکید کریں تاکہ جلد گرم ہوکر قدر ے عرق ظاہر ہو جائے، بے حد مفید ہوتی ہے اور دوا ’’مقل، انوشدار ولولوی دواء المسک حار جواہر والی،جوارش جالینوس‘‘۔ طبی اصول کے مطابق استعمال کرناصحت کو دعوت دینے کے مترادف ہے ما الجبن تو اس مرض کے قلع قمع کیلئے آب حیات کے ہم پلہ ہے۔‘‘( مجربات حکماء ہند وپاک ص۴۰۰)
اس مطالعہ سے یہ بات واضح ہوئی کہ آج سے ۱۰۰ سال قبل سے ہی یہ مرض وباء عالمگیر ہوگیا تھاتو فی زمانہ اس مرض میں مبتلاء مریضوں کا فیصد تو اور بڑھ گیا ہوگا۔
ریح البواسیر کے ذیل میں’’ مطب عملی ‘‘میں ایک حکایت پڑھنے کوملی ’’……….ایک سال سے ریاح بکثرت پیدا ہوتی ہے۔ گاہے انکی وجہ سے درد سر ہونے لگتا ہے گاہے پسلیوں میں پھڑکن شروع ہوجاتی ہے۔اور آنتیں تو انکا مقام پیدائش ہے۔ جہاں اکثر اوقات انکی دوڑ دھوپ رہتی ہے اگر کبھی ان ریاح کی توجہ گردوں کی طرف ہوجاتی ہے تو گردوں میں درد ہونے لگتا ہے۔اگر ان ریاح کا اخراج ہوتا رہتا ہے تو طبیعت نسبتاً درست رہتی ہے ورنہ درد سر، خفقان اور۔ و حشت کادور دورہ رہتا ہے۔ نیند بہت کم آتی ہے اور اسمیں بھی وحشت ناک خوابوں کا ہجوم رہتا ہے قبض رہتا ہے۔کمزوری بہت زیادہ ہوتیْ ہے۔دماغی کاموں میں مطلق طبیعت نہیں لگتی ہے۔تھوڑی دیر مطالعہ کرنے سے درد سر ہونے لگتا ہے۔‘‘حکیم صاحب نے ریح البواسیر، تشخیص کیا (مطب عملی ص۲۳۰)
ریح البواسیر کو سمجھنے میں غلطیاں:۔
افسوس کہ جس قدر یہ مرض عام ہے اسی قدر اس مرض کو سمجھنے میں غلطیاں ہورہی ہیں محض اسمی مشارکت (بواسیر۔ بواسیر ریحی بواسیر بادی ریح البواسیر)کیوجہ سے بعض بلکہ اکثر لوگوں نے اسکو بواسیر کی ہی ایک قسم مان لیا ہے جبکہ یہ ایک غلطی ہے۔ اسلئے ریح البواسیر کو سمجھنے کیلئے ایک نظر مرض بواسیر پر ڈالتے ہیں۔
’’بواسیر جمع ہے۔باسور کی۔اور باسور کے معنی ثولول یعنی مسہّ کے ہیں بواسیر نام ہے ان ابھار کا جو مقعد کی رگوں کے دہانے پر غلیظ سوداوی خون سے پیدا ہوجاتے ہیں اطباء کی اصطلاح میں صرف بواسیر سے مراد مقعد کے مسّے ہوتے ہیں اور دوسرے اعضاء کی بواسیر کو ان اعضاء کی طرف منسوب کرتے ہیں جیسے بواسیر انف ’’بواسیر رحم‘‘ وغیرہ “(اکسیر اعظم ص ۶۸۸ مترجم حکیم کبیر الدین)
مرض بواسیر کا تعلق مسّوں سے ہے خواہ مسّے اندرونی حصے میں ہوں یا بیرونی مرض بواسیر کی دو مشہور قسمیں ہیں
ایک وہ قسم ہے جسمیں خون اور زرد رنگ کا پانی پاخانہ کے راستے مسّوں سے نکلتا ہے۔اسکو بواسیر دموی وخونی کہتے ہیں۔
دوسری قسم بواسیر ریاحی ؍بواسیر بادی ہے۔ ’’اسمیں خون تو نہیں نکلتا لیکن اسکی تکلیف بواسیر خونی سے کم نہیں ہوتی ریاح پیٹ میں پھرتی رہتی ہے از حد قبض ہوجاتا ہے بدن ہر وقت ٹوٹتا رہتا ہے کمر اور رانوں میں درد رہتا ہے ہاضمہ خراب اور بھوک کم ہوجاتی ہے چہرہ اور بدن کی رنگت پھیکی پڑجاتی ہے۔(کنز المجربات ج اول ص ۱۴۴)
بواسیر ریاحی یا بواسیر بادی دونوں ایک ہی مرض ہیں۔ذیل کی حکایت دیکھیں تو یہ معاملہ اور بھی واضح ہوجائے گا۔
’’حکیم صاحب کے مطب میں حاضر ہوکر ْایک مریض نے اپنی حکایت یوں بیان کی۔ دوسال سے قبض رہتا ہے بھوک بخوبی نہیں لگتی، ریاح بکثرت پیدا ہوتی ہے جب ریاح خارج ہوتی ہے تو طبیعت کسی قدر درست رہتی ہے وگرنہ سرمیں درد ہونے لگتا ہے نیند نہیں آتی کسی کا م میں طبیعت نہیں لگتی خیالات پراگندہ اور پریشان رہتے ہیں مقعدہ کنارے پر چھوٹے چھوٹے مسّے بھی ہیں جن میں خارش بہت ہوتی ہے جسم نہایت کمزور ہو گیا ہے۔حکیم صاحب نے ’’بواسیر بادی ‘‘تشخیص کیا……….(مطب عملی ص ۲۲۸)
’’بواسیر بادی‘‘ کو ہی’’ بواسیر ریحی‘‘ کہتے ہیں درج حکایت کو پڑھیں تو یہ حقیقت اور بھی واضح ہوجائے گی۔
’’حکیم صاحب کے مطب میں حاضر ہوکر ایک مریض نے اپنی حکایت بیان کرتے ہوئے کہا کئی سال سے قبض کی شکایت رہتی ہے پیٹ میں ہر وقت ریاحی کیفیت رہتی ہے بھوک اچھی طرح نہیں لگتی سر میں درد رہتا ہے، نیند کم آتی ہے طبیعت ہر وقت متفکر رہتی ہے اور خیالات پریشان رہتے ہیں کام کا ج کو جی نہیں چاہتا، پاخانہ کے مقام پر خارش ہوتی ہے اجابت جب کبھی سخت ہوتی ہے تو تکلیف زیادہ ہوجاتی ہے اور اجابت کے ساتھ دو چار قطرے خون کے بھی برآمد ہوجاتے ہیں کمزوری روز بروز زیادہ ہوتی جاتی ہے۔تشخیصْ کی گئی یہ صاحب بواسیرریحی کی شکایت میں مبتلاء ہیں (مطب عملی ص ۲۴۲)
حکیم اجمل خاں ؒنے ریح البواسیر کوبواسیر کی ہی ایک قسم قرار دیتے ہوئے لکھا ہے ’’ریح البواسیر یعنی بواسیر ریحی کرانک ڈسپیپسیا Charonic dyspepsia کہتے ہیں۔ (حاذق ص ۳۶۸)گویا ریح البواسیر کو انگریزی میں کرانک ڈسپیپسیا کہتے ہیں‘‘ حکیم صاحب نے بالکل نئی اصطلاح وضع کی ہے اور اسکا مترادف نام جو انگریزی میں بیان کیا ہے کرانک ڈسپیپسا وہ تو بالکل الگ بیماری ہے، ریح البواسیر بالکل الگ بیماری ہے انگریزی ترجمہ بالکل غلط ہے۔ڈ سپیپسیا کے معنی ہیں سوء ہضم بد ہضمی (لغات کبیر ص ۴۸۸) یہ مواخذہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ۔ طب کاطالب علم یہ پڑھکر آگے غلطیاں کرے گا وہ ریح البواسیر کوکرانک ڈسپیپسیاہی کہے گا۔
حکیم اجمل خاں ؒ نے ریح البواسیر کی جو تعریف بیان کی ہے وہ حسب ذیل ہے۔ ’’اس بیماری میں اگرچہ خون وغیرہ نہیں نکلتا لیکن اسکی تکالیف بواسیر خونی سے کم نہیں ہوتیں اسمیں ریاح ہوتی ہے جو اکثر جوف شکم میں بعض اوقات سارے بدن میں گھومتی رہتی ہے (حاذق ص ۳۶۸)
حکیم کبیر الدین صاحب نے ریح البواسیر کو بواسیر کی ہی ایک قسم قرار دیا ہے۔ ریح البواسیر کے ذیل میں حکیم کبیر الدین صاحب لکھتے ہیں گاہے بواسیر ی مسے آنت کی اندرونی سطح میں مخفی ہوتے ہیں جو باہر نہیں نکلتے ْاور نہ ان سے جریان خون ظاہر ہوتا ہے مگر دوسری جسمانی تکلیفیں برابر ستاتی رہتی ہیں۔اسکے عوارض مختلف اور متنوع ہوتے ہیں۔ اور اسکے درد کا پھیلا ؤ بہت وسیع ہے درد کا مرکزی مقام ناف، نواحی گردہ اور کمر ہے بعض اوقات خصیوں، قضیب، پیڑو اورمقعدکے ارد گرد رہتا ہے، بعض اوقات اسکا درد پیٹھ، سینہ، پہلو، شانہ اور گردن تک چڑھ جاتا ہے۔ گاہے اس سے پیچش اور خونی اسہال عارض ہوجاتا ہے۔ گاہے متلی، بطلان اشتہا، قبض قولنج، اعضاء شکنی، ہاتھ پاؤں اور جوڑوں میں درد، درد سر، دوار کی شکایت ہوجاتی ہے علی ہذا ضعف باہ، جماع میں قلت، اور جماع کے بعد ضعف کی شدت بھی اسکے عوارض میں شامل ہے اس مرض میں سوئے ہضم کی کم و بیش شکایت ہمیشہ رہتی ہے اسی وجہ سے اجابت بعض اوقات نرم اور اکثر اوقات قبض کی شکایت رہا کرتی ہے۔ اخراج براز کے وقت آواز کے ساتھ ریاح خارج ہوتی ہے اور براز کا قوا م یکساں نہیں ہوتا بعض اوقات دل پر دباؤ پڑتا ہے۔ سینہ اور معدے میں سوزش ہوتی ہے، اور منہ کا مزہ خراب ہوجاتا ہے بعض اوقات بدن اور چہرے کا رنگ زرد، سیاہ یا سبزی مائل ہوجاتاہے بال بکثرت جھڑنے لگتے ہیں۔(ترجمہ کبیر ج دوم ص ۳۸۲۔۳۸۳)
جو اطبا اس مرض کا سبب ریاح غلیظہ کو قرار دیتے ہیںان سے حکیم کبیر الدین صاحب سخت اختلاف کرتے ہیں وہ لکھتے ہیں کہ۔
’’سب سے زیادہ پیچیدگی اس میں ہے کہ بعض اطبا نے اسکا سبب ریاح کو قرار دیا جو نواحی گردہ میں جمع ہوتی ہے لیکن یہ کسی نے نہیں بتایا کہ اس دور رس ریح کیلئے جو ہر جگہ پہنچ کر ستم ڈھایا کرتی ہے آخر گردے کو کیا تخصیص حاصل ہے؟ کہ وہی اسکا مستقرہے؟ نواحی جگر، نواحی طحال، نواحی رحم، نواحی مثانہ وغیرہ کیوں نہیں، اس ریاح کا ٹھکا نہ بن سکتے ہیں ؟ حقیقت یہ ہے کہ اس مرض کا اصل سبب وہ ریح نہیں ہے جسکے مظاہر مختلف اشکال میں نظر آتے ہیں بلکہ حقیقی مرض کچھ اور ہے، جسکے بے شمار عوارض میں سے ایک عرض خودیہ ریح بھی ہے وہ اصل مرض اور حقیقی سبب بواسیری فساد ہضم ہے۔ جس سے انواع واقسام کے مواد پیدا ہوتے ہیں اور، مختلف مقامات میں پہنچ کر مختلف اشکال میں ظاہر ہوتے ہیں (ترجمہ کبیر۔ج دوم ص ۳۸۳)
افسوس ہے کہ اس مرض کو بواسیر کی ہی قسم قرار دینے کیلئے اسکا سبب ان مسّوں کو قرار دیاگیا جو مسّے آج تک مخفی ہیں کسی بھی طبیب کو آج تک نظر نہیں آئے ………. اور ان غیر مرئی مسّوں سے خون تو کبھی آیا ہی نہیں اسلئے کہ ان مسوں کا وجود ہے ہی نہیں۔ تو خون بھی کیوں آئے گا۔لیکن اسکے باوجود بواسیر کی ہی ایک قسم قرار دینے پر بضد ہیں حکیم کبیر الدین آگے مزید لکھتے ہیں
’’گاہے بواسیری مسے آنت کی اندرونی سطح میں مخفی ہوتے ہیں جو باہر نہیں نکلتے ْاور نہ ان سے جریان خون ظاہر ہوتا ہے (ترجمہ کبیر ج دوم ص ۳۸۳)
اس بیماری کا اصل ْاور حقیقی سبب ’’ بواسیر ی فساد ہضم ‘‘ (ترجمہ کبیر ج دوم ۳۸۳) کو قرار دینا محل نظر ہے بواسیر جمع ہے باسور کی اسکے معنی مسّے کے ہوتے ہیں اور بواسیر آنت کے آخری حصے کا مرض ہے۔ آنت کے اس حصے کا ہضم سے کوئی تعلق ہے ہی نہیں اطباء غور کریں کہ آخر بواسیر ی فسادہضم ہے کیا۔؟کیا امعاء کے اس آخری حصے کا rectum کا ہضم سے کوئی تعلق ہے ؟ْ کہ جس فساد ہضم سے ’’ ریح البواسیر ‘‘ جیسا موذی مرض جنم لیتا ہے ؟
حکیم کبیرالدین صاحب ریح البواسیر کو بواسیر ریحی قرار دیکر ْاسکو بواسیرکی ایک قسم گردانتے ہیں جبکہ حکیم اعظم خاں ؒ صاحب ریح البواسیر کو مقعدکی بیماری نہیں مانتے بلکہ اسکا سبب ریاح غلیظہ کو قرار دیتے ہیں حکیم اعظم خاں صاحب کی کتاب’’ اکسیر اعظم ‘‘کے مترجم حکیم کبیر الدین صاحب ہیں انھوں نے اس کتاب کے ترجمہ میں اپنا مطلب داخل کردیا اس سے طب کا کوئی طالب علم جو عربی و فارسی سے نا آشنا ہے۔ جب وہ ترجمہ پڑھے گا تو وہ یہی سمجھے گا کہ ریح البواسیر ’’یعنی بواسیر ریحی‘‘ وہ ہمیشہ کنفیوز رہے گا۔ ملاحظہ کریں اکسیر اعظم کی اصل عبارت
ریح البواسیر وأ ن ریح غلیظہ سوادی عسرالتحلل ست (اکسیر اعظم ج دوم ص ۳۹۳)
اوراسی عبارت کاحکیم کبیر الدین صاحب نے جو ترجمہ کیا ہے ملاحظہ کریں
ریح البواسیر یا بواسیر ریحی اس مرض کو کہتے ہیں ……….(اکسیر اعظم مترجم حکیم کبیر الدین ص ۶۹۸)۔کیا اس ترجمہ کی یہاں گنجائش تھی ریح البواسیر یا بواسیر ریحی ……….یہی نہیں اس بحث کے اردو ترجمہ میںانہوں نے جابجاریح البواسیر کو’’ بواسیر ریحی‘‘ لکھا ہے ۔تاکہ ایک عام قاری ریح البواسیر کو’’ بواسیر ریحی‘‘ ہی سمجھے جیسے کہ ترجمہ کرتے ہوئے وہ لکھتے ہیں ……….’’گاہے مقعد میں اختلاج ہونا’’ بواسیر ریحی ‘‘کی علا متوں میں داخل ہے‘‘(اکسیر اعظم مترجم حکیم کبیر الدین ص ۶۹۹) یہ مفہوم انہوں دانستہ پیدا کیاہے ۔اصل عبارت میں اسکی گنجائش نہیں تھی (اصل عبارت اسی مضمون کے ابتدا ء میںدرج ہے )ترجمہ میں اپنا مطلب داخل کرنا علمی دیانت داری کے خلاف ہے یہ حقیقت ہے کہ مرض ریح البواسیر کا امراض مقعد سے کوئی تعلق ہے ہی نہیں۔
’’وبدانند کہ ایں مرض از امراض مقعد نیست بلکہ مبداء وگردہ است ودرینجابنا بر منا سبت لفظی ومشارکت اسمی ببوا سیر ذکر مکینند۔(اکسیر اعظم ج سوم ص ۳۸۴)
یہ بات واضح رہے کہ اس مرض کاتعلق امراض مقعد سے ہر گز نہیں ہے۔بلکہ اسکا مبداء گردہ ہے۔ مگر لفظی مناسبت اور اسمی مشارکت کی بناء پر اسکو بواسیر کے ضمن میں بیان کرتے ہیں اس مرض کا حقیقی سبب وہ سودوای ریاح غلیظہ ہیں، جسکی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے اور اس ریح غلیظہ کے پیدا ہونے کا سبب درج ذیل ہے۔
سبب تولید این ریح خلط سوادی ست کہ برگردہ بریز دیادرگردہ وحوالی آن پیدا شود و بحرارت گردہ مستحیل بریا ح غلیظ گردد (اکسیر اعظم جلد سوم ص ۳۹۴)
اس ریاح کے پیدا ہونے کا سبب خلط سوادی ہے جسکا انصْاب گردے پر ہوتا ہے یا یہ خلط گردے ْاور اسکے نواح میں پیدا ہوتی ہے اور گردے کی حرارت سے ریاح غلیظہ میں تبدیل ہو جاتی ہے ……….اس امر کی مزید تشریح حکیم ہری چند ملتانی نے کی ہے
’’ریح البواسیر کا سبب سوادی خلط ہواکرتی ہے جو کسی دوسرے مقام سے گردہ پر گرکر یا خود گردہ اور اسکے ارد گرد پیدا ہوکر گردہ کی حراررت کی وجہ سے ریاح غلیظہ کی صورت اختیار کر لیتی ہے (تاج الحکمت حکیم ہری چند ملتنای ص ۲۲۰۔)
علامات ریح البواسیر
ریح البواسیر کی خاص علامات حکیم عبد اللہ کے الفاظ میں:
ایسے مریض کو دائمی قبض کی شکایت رہتی ہے بعض اوقات اسہال بھی آنے لگتے ہیں پیٹ میں ہوا بھری رہتی ہے بھوک بہت کم لگتی ہے خیالات پریشان ْاورْد ل ہر وقت متفکر رہتا ہے اس بد قسمت کو نیند کی حالت میں بھی سکون نہیں ملتا بلکہ خوفناک خواب اس عالم راحت کو بھی عالم کرب وبلابنا دیتے ہیں۔ اگر اسکا مریض کچھ دیر لکھنے پڑھنے کا کام کرے تو سر چکرانے لگتا ہے بعض مریض اپنے آپ کو مبتلا جن و آسیب یا سحرزدہ خیال کرنے لگتے ہیں ایسا مریض دنیا کے پر بہار گلشن میں رہتا ہوا بھی دنیا کے سب سے بڑے کیف سے محروم رہتا ہے یعنی اسکو فعل جماع میں کوئی لطف نہیں آتا اور بعد از فراغت از حد کمزوری لاحق ہوجاتی ہے تمام بدن ٹوٹنے لگتا ہے غرضکیہ بے شمار امراض کا گہوارا بن جاتا ہے اورہر روز ایک نئی شکایت آسنا تا ہے۔ حکیم صاحب نئی پیدا شدہ کا علاج کرنا چاہتے ہیں اسلئے بھی کامیاب نہیں ہوتے مثلاً ریح البواسیر کی ریاح جب دورہ کرتی ہوئی جوڑوں میں چلی جاتی ہے تو وجع المفاصل کی سی حالت معلوم ہونے لگتی ہے حکیم صاحب وجع المفا صل کا علاج کرتے ہیں جس سے کسی صورت میں بھی آرام کی صورت نہیں پیدا ہوتی (کنز المجربات۔ج دوم ص ۳۹۴)
ریح البواسیر کی مزید علامات جومیرے مشاہدہ میں آئی ہیں درج ذیل ہیں۔
میں نے پایا کہ اس مرض میں مبتلاء مریض حد درجہ شکی اور وہمی ہوتا ہے اسے نہ ڈاکٹر پر نہ ہی دوا پر اعتبار رہتا ہے ایسا اسلئے کہ وہ بغرض علاج بہت سے ڈاکٹر وں سے ملاقات کرچکا ہوتا ہے۔ اور بکثرت انگریزی ہومیوپیتھک اور یونانی دوائیں کھا چکا ہوتا ہے۔ اسے دواؤںاور ڈاکٹر حتی کہ اپنے صحت مند ہونے کا بھی یقین نہیں رہ جاتا مایوس کن باتیں مایوس کن خیالات حالات سے بیزاری مصروفیات زندگی سے بے زاری۔ایسا مریض یا تو رشتہ ازدواج سے منسلک نہیں ہوتا۔یا اگر وہ منسلک ہے بھی تو بہت بے زاری کے ساتھ ازدواجی زندگی گزار رہا ہوتا ہے وہ نفسیاتی نامردی کا شکار ہوتا ہے ایسا مریض اپنا مرض بیان کرنے میں بہت مبالغہ سے کام لیتا ہے۔ اور بڑا وقت لیتا ہے۔ ایسے مریض سے جب آپ کچھ استفسار کریں گے تو بجائے جواب دینے کے وہ ایک دوسری تفصیل بیان کرنا شروع کردے گا پھر جب آپ کچھ پوچھیں گے تو جواباً کوئی اور تفصیل بتانا شروع کردے گا۔
میں نے اس مرض میں مبتلاء ایک مریض کو صبح ۱۱ بجے سے شام ۴ بجے تک کا وقت دیا وہ صبح ہی میرے مطب پر آگیا تھا اس نے کہا کہ مجھے کچھ تفصیل سے بات کرنی ہے پہلے آپ ان مریضوں کو دیکھ لیں ……….میں ان مریضوں سے فارغ ہوکر اس مریض کی آدھا گھنٹہ تک تفصیلات سنیں پھر کچھ اور مریض آگئے اس نے کہا کہ آپ مریضوں کو دیکھ لیں ْ۔اس طرح جستہ جستہ کرکے اسکی تفصیلات سننے کے بعدمیں نے اخیر میں پوچھا کہ تم اپنی ساری باتیں بتا چکے کہا، ہاں آپ پہلے حکیم صاحب ہیں جنہوں نے میری باتوں کو مفصل سنا میں نے’’ ھوالشافی‘‘ لکھنے کیلئے جیسے ہی قلم اٹھایا۔وہ پھر بول اٹھا ْکہ رکیے۔کچھ اہم باتیں ابھی رہ گئی ہیں……….الغرض ایسا مریض طبیب کو بہت پریشان کرتا ہے۔مرض ْاور مریض جلدی قابو میں نہیں آتے یہ ہے ریح البوا۔سیر دوران مطب ہر طبیب کو ریح البواسیر کے بکثرت مریضوں سے سابقہ پیش آتا ہے
علاج ریح البواسیر:۔ْ حکیم اعظم خاں صاحب اس مرض کے علاج کے ذیل میں لکھتے ہیں
تنقیہ سواد ومسہل آں یا م،مطبوخ افتیمون وحب افتیمون نمایند وافتیمون بماء الجبن وشیر خشت ایں مرض ومراق وبواسیر بغایت نافع بودو جوارشات کا سرریاح مثل جوارش کمونی و بغیر آں ادویہ محلل ریاح ومدارات خورند۔(اکسیر اعظم ج سوم ص ۳۹۴)
’’اس مرض کا علاج یہ ہے کہ سوداء کے مسہل یا مطبوخ افتیمون یا حب افتیمون سے سودا کا تنقیہ کریں ما الجبن و شیرخشت کے ساتھ افتیمون دینا اس مرض میں ومراق وبواسیر میں بغایت مفید ہے۔اسکے علاوہ کا سر ریاح جوارش کمونی وغیرہ اور محلل ریاح دوائیں مدارت کے ساتھ استعمال کریں تاکہ انکا اثر گردے تک پہنچے‘‘
حب مقل۔اطریفل صغیر، اطریفل سنائی،  جوارش خبث الحدید، جوارش جالینوس،  معجون دبیدالورد،  معجون مقل وغیرہ ..........
علاج کی مزید تفصیل کیلئے دیکھیں (اکسیر اعظم مترجم علامہ حکیم کبیر الدین ۶۹۹ تا ۷۰۱) لیکن یہ نسخے ناقابل عمل ہیں ان نسخوں کے ذریعہ مرض ریح البواسیر کا علاج ممکن نہیں اطبا مجھکو میری اس جسارت پر معاف کریں ذیل میں اس مرض کے علاج کیلئے اسی کتاب کا ایک نسخہ لکھتا ہوں آپ خود دیکھیں کہ یہ کس قدر قابل عمل ہے ……….
’’زر بناد ایک ماشہ۔ مربہ ہلیلہ ایک عدد میں ملا کر کھلائیں اوپر سے شیرۂ خیارین ۶ماشہ عرق مکؤ عرق شاہترہ ہر ایک ۴ تولہ و عرق کیوڑہ ۳ تولہ میں نکال کر شربت بزوری دو تولہ داخل کر کے تو دری سفید ۴ ماشہ چھڑک کر پلائیں گاہے اس دوا کے ساتھ مصطگی ؛یا عود، یا مقل، یا گندنا۔ایک ماشہ باریک کرکے دیتے ہیں۔(اکسیر اعظم مترجم علامہ کبیر الدین ص ۶۹۹)
مرض ریح البواسیر کے علاج کے ذیل میں مجربات مبارکہ میں درج نسخہ ملاحظہ فرمائیں۔
’’مرض ریح البواسیر جسمیں بندہ وہمی وجنونی ْ،خوف زدہ ہوکر اعتماد کھو بیٹھتا ہے۔ ریح البواسیر کی تمام حالتوں میں بھر پور فائدہ دینے والی مجرب وآز مود دوا ذیل کا نسخہ ہے
سم الفار۔ ایک گرام
ست پودینہ، ۳گرام
پوست سنگدانۂ مرغ، ۲۰گرام
فلفل سیاہ، ۲۰گرام
نمک سیاہ ۳۰ گرام
نوشادر۲۰ گرام
پوست بیخ مدار تازہ۸۰ گرام
آب پودینہ سبز بقدر ضرورت
تمام ادویہ سفوف کریں آب پودینہ کے ساتھ حبوب نخودی بنائیں صبح ؍شام ایک ایک تولہ ہمراہ عرق بادیان کھلائیں (مجربات مبارکہ مصنف حکیم محمد منیر اختر ص ۲۶۱)
نوٹ:سم الفارکی شمولیت کیوجہ سے میں نے اس نسخے کو بنانے و استعمال کرانے کی ہمت نہیں کی۔
……….حکیم صاحب نے ایک مریض کی تفصیلات مرض سننے کے بعد ریح البواسیر تشخیص کرکے حسب ذیل ادویہ تجویز فرمائیں
صبح۔ رسوت، مقل،ایک ایک ماشہ باریک پیس کر جوارش جالینوس میں ملا کر کھلائیں
بعد طعام قرص پودینہ ۲۔۲قرص
شام۔قرص کشتہ فولاد دواء المک معتدل شام کو کھلائیں رات سوتے وقت شیر گاؤ ایک پاؤ، بادیان پوٹلی میں باندھ کر جوش دیں، روغن بادام ایک تولہ شامل کرکے کھلائیں۔(مطب عملی ص ۲۳۰)
حکیم عبد اللطیف فلسفی نے مرض ریح البواسیر کے علاج میں ذیل کا نسخہ تجویز فرمایا۔
۱۔معجون مقل۔۲۔ انیسون، ہمراہ لعاب اسبغول، درآب تازہ گرفتہ، شربت بنفشہ، حل کردہ بنو شند
زنجیل،دار چینی، ۳، ۳ماشہ
جوشانیدہ آب صاف نمودہ نبات سفید حل کر دہ بنو شند
گل نیم، ۳ ماشہ
نبات سفید۳ ماشہ
سفوف ساختہ، ہمراہ آب تازہ صبح وشام بخورند
(مطب لطیف ص ۹۳)
مجربات حکماء ہند وپاک میں مرض ریح البواسیر کے علاج کیلئے درج ذیل نسخہ ہے
مقل، ۱ تولہ
ارزق، ۱ تولہ
رسونت، ۱ تولہ
مغزتخم نیم، ۱ تولہ
ثمربکائین، ۱ تولہ
صبرزرد، ۱ تولہ
نمک سیاہ، ۶ تولہ
نوشادر۶ تولہ
ہینگ بریاں ۶ تولہ
نانخواہ، ۶ تولہ
زیرہ سیاہ ۶ تولہ
نر کچور، ۶ تولہ
اجمود، ۶ تولہ
مصطگی، ۶ تولہ
تخم گندنا، ۶ تولہ
صعترفارسی ۶ تولہ
مونیرمنقی ۱۰تولہ
آب ککروندہ میں کھرل کرکے گولی بقدر کنا ردشتی صبح وشام دیں (مجربات حکماء ہندوپاک، ص ۲۱۹)
قرابا دین اعظم میں۔ریح البواسیر کے علاج کے ذیل میں حسب ذیل ادویہ کا ذکر ہے
اطریفل صغیر وسنائی
جوارش جالینوس
خبث الحدید
جوارش اسقف،
حب مقل ملین۔
حب خبث الحدید
حب رسوت
دبیدالورد،
معجون مقل،
مفرح یا قولی معتدل
(قرابا دین اعظم ص ۲۱)
دوران مطبْ ہر طبیب کو ریح البواسیر کے بکثرت مریضوں سے سابقہ پڑتا ہے لیکن اکثر و بیشتر معالج کو ناکامی کا منہ صرف اسلئے دیکھنا پڑتا ہے کہ انکے پاس سہل الحصول شافی دوا نہیں ہے۔ یونانی کے موجود ہ مرکبات میرے تجربہ کی حد تک اس بیماری کے علاج کیلئے ناکافی ہیں میں نے اطبا کے قابل عمل نسخوں کو بنایا استعمال کرایا۔ لیکن کچھ بھی فائدہ نہیں ہوا سالہا سال کی محنت شاقہ اور بار بار کی ناکامیوں کے بعد میں نے اس بیماری کا شافی علاج ڈھونڈھا علاج کا پہلا زینیہ مجھے’’ مطب لطیف‘‘ سے ملا جہاں رسوت، مقل اور ست پودینہ، کی گولیاں، بس اتنا ہی درج تھا۔ ان مفردات کے اوزان کیا ہونگے کس سے پوچھوں ……….؟ بس خود سے وزن متعین کیا بنایا۔ استعمال کیا ناکام رہا ………. اوزان میں تبدیلی کرکے دوائیں بناتا اور استعمال کرتا رہا۔ بالآخر کامیابی ملی یہ کالی کالی گولیاں میں نے اسکا نام ’’حب مرکبی ‘‘رکھ دیا۔ یہ دو کالی گولیاں ہلکے گرم پانی سے رات سوتے وقت اور دوسرا زینہ مجھے حکیم مجید احمد ناروی کے معمولات مطب سے ریاحی تکالیف کے ذیل میں وہ نسخہ درج تھا جسمیں کل سترہ مفردات ہیں نسخے میں ندرت تھی میں نے دواؤں کے اوزان میں تبدیلیاں کی دوائیں بناتا۔استعمال کراتا رہا۔ تجربات کی ٹھوکروں نے میری رہنمائی کی ………. اور بالآخر مجھے کامیابی ملی۔میں نے ان گولیوں کا نام ’’حب شیطرج ‘‘رکھا کیونکہ اسمیں پوست بیخ شیطرج کی کثیر مقدار ہے
ایسے تمام مریض جو کثرت تو لید ریاح، ڈکاروں کی کثرت، ریاح کے جسم میں گھومنے کی شکایت کرتے ہیں مالیخولیائی رنگ ڈھنگ لئے ہوئے ہوتے ہیں ریح البواسیر تشخیص کرتا ہوں یہ دوائیں ضرور دیتا ہوں اسکے علاوہ جو غالب علامات ہوتی ہیں اسکی رعایت بھی کرتا ہوں حب شیطرج اور حب مرکبی یہ دو طرح کی گولیاں اس مرض کا شافی علاج ہیں بحمدللہ بڑی کامیابی سے مریضوں کا علاج ہوتا ہے
ذیل میںاس مرض میں مبتلاء مریضوں میں سے چند ایک کی حکایت لکھ رہاہوں تاکہ شیدایانِ طب کو رہنمائی ملی اور انکے جذبوں کو مہمیز بھی
5 جولائی 2011ء کاواقعہ ہے۔ ایک ۲۵ سالہ مریض میرے مطب پر آیا اس نے بتایا کہ کھاناکھانے کے بعد گیس بنتی ہے ڈکارآتی ہے اور ریاح خاج ہوتی ہے ریاح خارج ہونے پر آرام ہوتا ہے ڈکار کا آنا بند ہو جانے پر جیسے لگتا ہے کہ سانس رک گئی ہے بدن بے جان ہونے لگتا ہے چکر آتا ہے چلنے پر معلوم ہوتا ہے کہ جیسے پیروں میں اسفنج بھرا ہوا ہے۔ پیرسن معلوم ہوتا ہے سونے پر جیسے ہاتھ ہتھیلی سن ہوجاتی ہے گھبراہٹ بہت ہوتی ہے
میں نے مرض ریح البواسیر کے ساتھ، ساتھ کرانک امیبیاس کا لحاظ کرکے نسخہ ترتیب دیا
کیپسول افسنتین (عصارۃ افسنتین کو کیپسول میں بھر کے بطور قاتل کرم شکم) ……….۲ صبح نہار ۲شام ۴ بجے ہمراں آب نیم گرم
خمیرہ جواہری……….۱۰ گرام صبح نہار منہ
حب شطرج……….۳ گولی صبح ۳گولی شام بعد غذائیں
حب مرکبی……….۲گولی رات سوتے وقت
اصلاح معدہ (تلین امعاء کیلئے )……….۱۰گرام رات سوتے وقت ہمراہ آب نیم گرم
دس دن کے بعد اصلاح معدہ کو بند کرکے بقیہ تمام دوائیں بدستور دو ماہ تک استعمال کرائیںمریض کو بحمدللہ مکمل شفا ملی۔
18 اکتوبر 2012 کا واقعہ ہے ایک نوجوان مریض میرے مطب پر آیا۔ اس نے بیان کیا کہ اسے گیس بہت بنتی ہے، دماغ پر چڑ ھ جاتی ہے بدن میں ٹانس لگتی ہے اچانک سارا بدن سنسنانے لگتا ہے لگتا ہے جان نکل جائے گی دونوں کندھے اورگردن میں جکڑن رہتی ہے جیسے جام ہوگیا ہے۔ دونوں کلائیوں سے پنجے تک دونوں پیر گھٹنے سے نیچے تک بالکل ٹھنڈے رہتے ہیں دل کی دھڑکنیں شدید ہیں۔ چیزیں جیسے نگاہوں کے سامنے ہلتی رہتی ہیں چکر آتا ہے سانس پھولتی ہے گیس خوب بنتی ہے ۲۴ گھنٹہ متلی آتی ہے جماع کی شدید خواہش ہوتی ہے کثرت جماع کا عادی ہوں کھانا کھانے کے بعد تکلیف بڑھ جاتی ہے ایسا لگتا ہے جیسے چکر اکر گر جاونگا گھبراہٹ بڑھ جانے پر نیند نہیں آتی دل و دماغ پر ہر وقت اداسی چھائی رہتی ہے اعظم گڑھ کے کئی ایم ڈی ڈاکٹرکا علاج کرایا۔کچھ بھی فائدہ نہیں ہوا میں نے بنارس جاکر سارا چیک اپ کرایا MRIکرائی USGکئی بار کرائی سب نارمل ہے۔
میں نے مرض ریح البواسیر کی تشخیص کی اور متلی۔اور کثرت شہوت کا سبب کثرت صفراکو قرار دیا اور نسخہ میںریح البواسیر کے ساتھ قاطع صفرا،اور مقوی اعصاب دواؤں کا اضافہ کیا
جوشاندہ محلل(افسنتین نیم کوفتہ دس گرام ) ……….بشکل جو شاندہ صبح نہار منہ شام ۴ بجے، ہمراہ۔ جوارش عود ترش……….ایک ایک چمچہ صبح، شام
جوارش جالینوس ……….۵،۵گرام
حب شیطرج ……….۳؍۳ گولی صبح وشام بعد غذائیں
حب مرکبی ……….۲؍گولی رات سوتے وقت
ایک ماہ تک بدستور یہ دوا استعمال کرائی کثرت شہوت اور متلی کی شکایت رفع ہوگئی تب میں نے جوشاندہ محلل، اور جوارش عود ترش کا استعمال ترک کراکے صبح خالی پیٹ معجون مفرح شیخ لرائیس ایک چمچہ کا اضافہ کرایا۔اور بقیہ دوائیں بدستور
ایک ماہ کے بعد تقویت قلب کیلئے نسخے میں حسب ذیل تبدیلی کی
خمیرہ آبریشم سادہ،خمیرہ گاؤں زباں ہموزن سادہ ……….آمیختہ۔دس گرام صبح خالی پیٹ
جوارش جالینوس ……….۵؍۵گرام
حب شیطرج……….۳؍۳گولی بعد غذائیں
حب مرکبی ……….۲؍۲گولی رات سوتے وقت
مزید ایک ماہ تک استعمال کرایا بحمدللہ مریض مکمل شفایاب ہوا۔
11جون 2015 کا واقعہ ہے۔vinaiنامی ایک ۲۴ سالہ نوجوان مریض میرے مطب پر آیااور بتایاکہ میرا پیٹ صاف نہیں رہتا بھوک بالکل نہیں لگتی ریاح بکثرت بنتی ہے ذہن بہت الجھا رہتا ہے۔طبیعت میں خوشی نہیں ہے میں نے اپنا علاج بہت کرایا لیکن کہیں سے آرام نہیں ملا۔میں نے حسب ترتیب دو استعمال کرائی
جوارش جالینوس ……….۵؍۵گرام
حب شیطرج………. ۳؍۳گولی صبح وشام بعد غذائیں
حب مرکبی ……….۲ گولی رات سوتے وقت
سفوف اصلاح معدہ ……….ایک چمچہ رات سوتے وقت
مریض نے ایک ماہ تک دوا استعمال کی اور بحمدللہ ٹھیک ہو گیا۔
7 اکتوبر 2015۔اعظم گڑھ شہر سے ایک نوجوان مریض میرے مطب پر آیا اور بتایا کہ اسے کثرت سے ڈکار آتی ہے اور ریاح بھی کثرت سے خارج ہوتی ہے۔ دل کے مقام پر چبھن رہتی ہے اور ہلکا ہلکا در د رہتا ہے سینہ پر ہر وقت بھاری پن رہتا ہے دل کے مقام پر جیسے سوجن رہتی ہے۔ کبھی کبھی سینے میں جلن ہونے لگتی ہے
اعظم گڑھ شہر کے مشہور سرجن ڈاکٹر فرقان صاحب(M.B.B.S.M.S) اور۔ ڈاکٹر خورشید صاحب M.BB.S.M.Sکا علاج کریا الہ آباد کے کئی کارڈ یا لوجسٹ کو دکھایا دوا کھائی وقتی آرام کے علاوہ کچھ بھی فائدہ نہیں ہوا۔
میں نے ریح البواسیر کے ساتھ ساتھ تقویت قلب کیلئے بھی نسخہ میں دوائیں شامل کیں
زلال کشنیز (کشینز نیم کوفتہ)……….۱۰ گرام صبح نہار منہ
جوارش جالینوس ……….۵؍۵گرام
حب شیطرج……….۳؍۳ گولی بعد غذائیں
خمیرہ قلب (خانہ ساز ) ……….۱۰ گرام شام ۴بجے
حب مرکبی ……….۲ گولی رات سوتے وقت
ان دواؤں سے مریض کو بہت آرام ہوا۔زلا ل کشنیز ۲۰ دن بعد بند کردیا بقیہ دوائیں بدستور ۲ ماہ تک جاری رہیں۔مریض بحمدللہ مکمل ٹھیک ہے۔
19 دسمبر 2017 موضع کرمینی رونا پار اعظم گڑھ سے ایک مریضہ میرے مطب پر آئیں اور بتایا کہ دو سال قبل اپینڈیکس کا آپریشن کرایا آپریشن کرانے کے ایک سال بعد سے ڈکار آنی شروع ہو گئی ڈکاروں کی شدت اس قدر بڑھتی ہے کہ پھر چیخ نکلنے لگتی ہے۔ زور زور سے چیخ بلند ہوتی ہے ریاح کثرت سے بنتی ہے۔ اور میراپیٹ بہت خراب رہتا ہے ۴؍۴بار دن میں پاخانہ کی حاجت ہوتی ہے میں نے اس مرض کا بہت علاج کرایا تھا۔ مریضہ نے ۸؍۱۰M.BB.S M.Dڈاکٹروں کے نام اور انکے پرچے دکھائے جن کے یہاں اس نے علاج کرایا۔لیکن افاقہ بالکل بھی نہیں ہوا
مریضہ میرے مطب پر ہی تھی اور ابھی اپنی حکایت سنا ہی رہی تھی کہ اچانک اسے ڈکار آنے لگی ۔اور پھر چیخیں بلند ہونے لگیں ……….اتنی تیز اور لگاتار کہ میرے پڑوسی دکاندار دوڑ کر میرے مطب پر آگئے مریضہ کو کچھ دیر بعد خود سے آرام ہوا ۔اس قدر ڈکار اور ایسی بلند چیخوں سے میرا سابقہ ابتک نہیں پڑا تھا۔
میں نے ریح البواسیر تشخیص کرتے ہوئے غالب علامات کا لحاظ کرکے حسب ذیل دوائیں دیں
حب تیواج خطائی خانہ ساز………. ۵ گولی صبح خالی پیٹ ۵ گولی شام ۴ بجے(دہی یا چھانچھ کے ساتھ )
جوارش جالینوس……….۵؍۵گرام
حب شیطرج ……….۳؍۳گولی
سفوف انگوزہ ……….۵ ؍۵ گرام بعد غذائیں
حب مرکبی ……….۲؍ گولی رات سوتے وقت
مسلسل ۳ ماہ کے علاج سے مریضہ بحمدللہ پورے طور پر ٹھیک ہوگئی
18 ستمبر 2018 بلریا گنج سے ایک مریضہ میرے مطب پر آئی اور کہا کہ میرے جسم میں جگہ جگہ ریاح پھنس جاتی ہے۔مجھے درد ہوتا ہے شدید تکلیف ہوتی ہے نسوں میں کھینچاو محسوس ہوتا ہے مقام درد پر دبانے سے ڈکارآتی ہے ڈکار آجانے کے بعد درد میں افاقہ ہوتاہے
میں نے حسب ذیل دوائیں تجویز کی
حب شیطرج ……….۳؍۳ گولی صبح شام بعد غذئیں
خمیرہ گاوزبا ں عنبری جدوار عود صلیب والا……….ایک چمچہ شام ۴ بجے
حب مرکبی………. گولی رات سوتے وقت
ایک ماہ کے علاج سے مریضہ کو بحمدللہ مکمل شفاء ملی۔
10 دسمبر 2018۔ میرے ایک سینئر طبیب دوست جوکہ خود ایک معروف طبیہ کالج میں ریڈر ہیں انھوں نے بتایا کہ انکی اہلیہ کو بکثرت ڈکار آتی ہے ……….خالی پیٹ بھی اور کھانا کھا نے کے بعد بھی لیکن ایام حیض میں ڈکاروں کی کثرت اور بڑھ جاتی ہے اکثر قبض ر ہاکرتا ہے ۔۔ پیٹ میں جلن کی بھی شکایت ہے۔اور یہ تمام تکالیف کئی برسوں سے ہے۔ ایلوپیتھک علاج کرایا صرف وقتی افاقہ ہوتا ہے لیکن مرض کا ازالہ نہیں ہوتا۔میں نے ریح البواسیر تشخیص کرتے ہوئے حسب ذیل دوائیں دیں
سفوف دافع تبخیر(خانہ ساز)……….۵؍۵ گرام صبح وشام بعد غذائیں
حب شیطرج ……….۲ ؍ ۲ گولی صبح وشام بعد غذائیں
حب مرکبی………………..۲؍ گولی رات سوے وقت
اطریفل زمانی ……….ایک چمچہ رات سوتے وقت
ایک ماہ کی دوا سے انھیں بہت آرام ہوا ۲ ماہ تک علاج کے بعد دوا بند کر دی گئی الحمدللہ مریضہ کو بالکل آرام ہو گیا
8 اپریل 2019کو میرے مطب پر ایک مریض آیا عمر تقریبا ۴۰ سال اس نے بتایا کہ وہ گورکھپور سے آرہا ہے ۱۸ سال قبل اسے یہ تکلیف ہوتی کہ کچھ بھی کھانا کھا لینے کے کچھ ہی دیر بعد پاخانے کیلئے دوڑنا پڑتا تھا پاخانے میں غیر منہضم غذا خارج ہوتی تھی کافی علاج کرانے کے بعد وہ مرض تو ٹھیک ہوگیا لیکن کچھ دوسری شکایات شروع ہوگئی بھوک نہیں لگتی کھانا کھانے کے بعد پیٹ بھاری ہو جاتا ہے کھانا بس یونہی پیٹ میں پڑ ارہتا ہے پیٹ میں گڑ گڑاہٹ رہتی ہے پھر ریاح بننے لگتی ہے ریاح جب اوپر کو اٹھتی ہے، سینے پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اسکے بعد ڈکار آنے لگتی ہے کثرت سے ڈکار آتے آتے پھر پاخانہ ہوجاتا ہے پاخانے کے بعد سکون مل جاتا ہے پاخانہ بندھا ہوا نہیں آتا اور پاخانہ کے وقت جلن ہوتی ہے۔ پیشاب میں بھی جلن ہوتی ہے، مثانہ پر تناؤ رہتا ہے، پیشاب کھل کر نہیں آتا تھوڑی تھوڑی مقدار میں بار بار آتا ہے بغیر خواہش اور بغیر خواب کے کثرت سے احتلام ہوتاہے عضو مخصوص بالکل مسترخی، بے جان رہتا ہے میرے اندر شادی کی ہمت نہیں ہے مثانہ کے اوپر بوجھ ہلکی ہلکی جلن ہوتی ہے میں نے اپنا علاج ایلوپیتھ ہومیوپیتھ اور یونانی میں گورکھ پور کے کسی حکیم کو نہیں چھوڑا ہے لیکن فائدہ نہیں ہوا۔
میں نے ریح البواسیر کے ساتھ ساتھ،مرض زلق الامعاء کی رعایت کرتے ہوئے حسب ذیل نسخہ مرتب کیا
جوارش مصطگی( خانہ ساز) ……….۱۰ گرام صبح خالی پیٹ
سفوف دافع حرقت (خانہ ساز ) ……….۵؍۵ گرام ہمراہ……….شربت بزوری ……….۲۰ ملی لیٹر صبح خالی پیٹ شام ۴بجے
حب مرکبی ……….۲ عدد رات سو تے وقت
مریض کو صرف دس دن کی دوا دی دس دن بعد دوبارہ مریض کو مطب پر بلایا۔۔ اسے اب پیشاب میں جلن، مثانہ پر تناؤ نہیں تھا ڈکاروں کے آنے کا سلسلہ کچھ کم ہوا ہے لیکن پیٹ میں گڑگڑاہٹ رہتی ہے بھوک نہیں لگتی اس مرتبہ نسخے میں تھوڑی تبدیلی کرتے ہوئے حسب ذیل دوائیں دیں
جوارش مصطگی( خانہ ساز)……….۱۰ گرام صبح خالی پیٹ
حب تیواج خطائی خانہ ساز ……….۵ گولی صبح خالی پیٹ ۵ گولی شام ۴بجے (ہمراہ دہی یا چھانچھ)
سفوف دافع حرقت……….۵؍۵گرام
حب شیطرج………. ۳ ؍ ۳ گولی صبح وشام بعد غذائیں
حب مرکبی……….۲ گولی رات سوتے وقت
قرص اسرول……….۲ عدد رات سوتے وقت
صرف دس دن کی دوا دیکر اسے رخصت کیا دس دن بعد اس نے بتایا کہ پاخانے میں جلن اب نہیں ہے ڈکاروں کی کثرت کا سلسلہ اب کم ہوا ہے اب چند دن بعد رمضان کا مہینہ آرہا تھا میں نے رمضان کی رعایت کرکے پورے ایک ماہ کی دوا دی
حب تیواج خطائی ……….۵۔۔۵ گولی بعد افطار و قبل سحری
حب شیطرج ……….۳؍ ۳ بعد غذائیں
قرص اسرول ……….۲ عدد
حب مرکبی………. ۲ عدد رات سوتے وقت
رمضان بعد مریض نے بتایاکہ ڈکاروں کا سلسلہ اب بھی ہے بس فرق یہ ہے کہ پہلے پیٹ تن جاتا تھا اب ایسا نہیں ہے احتلام ۲۹ جون کا ہوا تھا پھر اب ۱۹ جولائی کو ہوا ہے اس بار احتلام کے بعد کسی طرح کی کمزوری کا احساس نہیں ہوا ہر چیز کو اب آرام ہے لیکن ذراسی بات پر دل بہت گھبراتا ہے عضو خاص جیسے بالکل مسترخی ہے۔ اب نیند کانتظار نہیں ہوتا ہاں الحمدللہ بستر پر جانے کے دس منٹ بعد ہی نیند آجاتی ہے
میں نے اس بار مالیخولیائی کیفیت کا لحاظ کرتے ہوئے نسخہ میں حسب ذیل تبدیلیاں کیں۔
ماء الجبن ………………..۲۰ ملی لیٹر صبح خالی پیٹ
حب شیطرج ……….۳ ؍ ۳ گولی صبح و شام کھانا کھانے کے بعد
حب مرکبی……….۲ عد شام ۴ بجے
شربت احمد شاہی ……….۲۰ ملی لیٹر
شربت اسطو خودویں……….۲۰ ملی لیٹر رات سوتے وقت
ایک ماہ تک مزید دوا استعمال کرنے کے بعد مریض بحمدللہ صحت مندہے
فی زمانہ اس مرض میں مبتلاء مریض بہت ہیں لیکن اس مرض کو سمجھنے میں بالعموم غلطیاں ہو رہی ہیں ایلوپیتھی اس مرض کے علاج میں ناکام ہے اور یونانی میں دواسازکمپنیوں کی دواوں کے سہارے اس مرض کا علاج ممکن نہیں جوارش جالینوس اس مرض کے ازالے کیلئے ایک اہم دوا ہے افسوس کہ کئی اہم کمپنیوں کی جوارش جالینوس کو استعمال کرایا افسوس کے سوا کچھ بھی ہاتھ نہیں آیا۔
دوران طالب علمی میں نے اس مرض کاتذکرہ تک نہیں سنا تھا۔ مجھے مریضوں نے اس مرض کو پڑھایا تجربات کی ٹھوکروں نے میری رہنمائی کی۔اور بالآخر علاج ڈھونڈ لیا اور بحمدللہ اس مرض میں مبتلاء مریض ٹھیک ہوتے ہیں اس مرض کے علاج میں حب شیطرج حب مرکبی، جوارش جالینوس خاص دوائیں ہیں اصلاح معدہ خمیرہ قلب، حب تیواج خطائی سفوف انگوزہ، خمیرہ گاؤں زباں، عنبری جدوار، عود صلیب والا،سفوف دافع تبخیر، جوارش مصطگی، سفوف دافع حرقت، قرص اسرول ان دواؤں کا استعمال غالب علامات کے پیش نظر کرتاہوں مذکورہ تمام دوائیں میں خود بناتا ہوں کسی دوا ساز کمپنی سے نہیں خریدتا انھیں دواؤں کے سہارے بحمدللہ اس موذی مرض کا علاج ہوتا ہے
میری خواہش ہے کہ اطباء میرے مطالعے اور مشاہدے کو صرف ایک زینہ سمجھیں اور مزید غور وفکر کرکے شافی اور آسان علاج سے دنیا طب کو روشناس کرائیں میری محنت شاقہ آپ تمام شیدایان طب کیلئے ادنی درجے میں بھی کام آسکے تو میں اسکو اپنے لئے حاصل سمجھونگا
المراجع والمستفادات
۱۔مطب لطیف معمولات مطب شفاء الملک حکیم عبد اللطیف فلسفی صاحب مرتب حکیم محمد کمال الدین حسین ہمدانی ناشر۔شعبۂ نشر واشاعت اجمل خاں طبیہ کالج، مسلم یونیورسٹی علیگڑھ اشاعت اول۔۱۹۶۷۶
۲۔اکسیر اعظم ج سوم (زبان فارسی)حکیم محمد اعظم خاں مطبع۔منشی نول کشور، سنہ طباعت درج نہیں
۳۔مجربات حکماء ہندوپاک۔مولف، حکیم محمد اسماعیل امرتسری میڈیا انٹر نیشنل، دہلی ناشر۔میڈیا انٹر نیشنل باڑہ ہندو راؤکوچہ چیلان نئی دہلی ۱۹۹۶ء
۴۔مطب عملی افادات مسیح الملک ( بہت بوسیدہ حالت میںبتدائی اوراق گم شدہ )
۵۔اکسیر اعظم۔مترجم علامہ حکیم کبیر الدین مکتبہ دانیال غزنی اسٹریٹ اردو بازار لاہور
۶۔کنز المجربات ج اول ج دوم حکیم عبد اللہ، ادارہ کتاب الشفاء، کوچہ چیلان دریا گنج۔لکھنؤ
۷۔حاذق مسیح الملک حکیم اجمل خاں بیسویں صدی پبلیکیشنز مرادی روڈ۔ بٹلہ ہاؤس نئی دہلی
۸۔ترجمہ کبیر ج اول دوم۔سوم حکمت بک ڈپو حیدرآباد
۹ تاج الحکمت حکیم ہری چند ملتانی، ملک بک ڈپو اردو بازار لاہور
۱۰۔کلاسیکل طبی فارما کوپیا قرابا دین اعظم تالیف حکیم محمد اعظم خاں مترجم مولوی عظمت علی مکتبہ دانیال چوک اردوبازار لاہور
۱۱۔مجربات مبارکہ مصنف حکیم محمد منیر اختر ادارہ طبیب حاذق، شاہد ولہ روڈگجرات
مجربات مبارکہ کافی ضخیم اور بہت ہی معلوماتی کتاب ہے میں نے تو اسکا نام بھی نہیں سنا تھا میرے انتبائی عزیز بھائی حکیم و ڈاکٹر محمد عامر B.U.M.S.M.D علیگڑھ ضلع مئو مقیم حال دہلی گورنمنٹ یونانی میڈیکل آفیسر نے اپنی ذاتی دلچسپی کا مظاہر کرتے ہوئے اسکی فوٹو کاپی کراکے میرے آتش شوق کو مزید جلا بخشی اللہ برادرم کے ہاتھوں میں شفاء رزق اور عمر میں برکت دے آمین
۱۲۔لغات الادویہ المعروف لغات کبیر حکیم محمد کبیر لادین اعجاز پبلشنگ ہاؤس کوچہ چیلان نئی دہلی