Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, October 3, 2019

امت شاہ کے بیان کے مطابق این أرسی مسلمانوں کے لٸیے ہے۔۔۔دستاویز ٹھیک کرلیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مولانا محمد ولی رحمانی۔

امت شاہ کے بیان سے کنفیوژن دورہواہوگا،این آرسی مسلمانوں کے لیے ہے،دستاویزات ٹھیک کرلیں.
کسی گفتگو کی وجہ سے خوش فہمی میں مبتلاہونے کی ضرورت نہیں۔
نوجوان ترجیحی طور پر ووٹر لسٹ میں نام صحیح کرنے میں لوگوں کی مدد کریں؛ مولانامحمدولی رحمانی
مونگیر،2اکتوبر( پریس نوٹ)/صداٸے وقت
=============================
”نیشنل رجسٹر آف سیٹزن (این آر سی) پر ملک میں کام ہوگا، اور نیشنل پپولیشن رجسٹر (این پی آر) کے بعد این آرسی کا معاملہ سامنے آئے گا، اور نتیجہ کے اعتبار سے یہ صرف مسلمانوںکے خلاف ہوگا، مسلمانوںکو کسی بیان یا گفتگوکی وجہ سے شک وشبہ ٰیاخوش فہمی میں نہیں پڑناچاہیے،امت شاہ کے واضح بیان کے بعدکنفیوژن دورہواہوگا،یکسوئی کے ساتھ کسی الجھن اور پریشانی کے بغیر اپنے کاغذات اور دستاویزات تیار کرلینے چاہئیں“۔ یہ باتیں جنرل سکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لاءبورڈ،مفکراسلام امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی نے ایک صحافتی بیان میں کہی ہیں۔

انہوں فرمایاکہ ابھی کل کی بات ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کولکاتہ میں کہا ”کہ ہندوشرنارتھی کو جانے نہیں دیں گے (بنگلہ دیش) اور گھس پیٹھیوں(مسلمانوں)کو رہنے نہیں دیںگے۔“چند دنوں پہلے جمعیۃعلماءہند (میم) کے ایک وفد کی امت شاہ سے ملاقات میں این آرسی کا بھی معاملہ آیا، جمعیۃ علماءکی رپورٹ کے مطابق اس موقعہ پر وفد کے سامنے امت شاہ نے کہاہے کہ این آر سی ساری دنیا میں لاگو ہے، (جو صحیح بات نہیں ہے) اس لئے بھارت میں بھی لاگو ہوگا، لیکن یہ کسی خاص مذہبی طبقہ کے خلاف نہیں ہوگا۔اس بات سے وفدمطمئن ہوگیا _حضرت مولانا محمدولی صاحب رحمانی نے اپنے بیان میںکہا کہ امت شاہ کا یہ کہنا کہ ”این آرسی کسی خاص مذہبی طبقہ کے خلاف نہیں ہوگا“ گمراہ کن ہے، اور اس کا سچائی سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہوںنے کہا کہ پارلیمنٹ کے پچھلے سیشن میں سیٹیزن شپ بل پیش ہوچکا ہے، جس میں پوری صراحت کے ساتھ یہ بات لکھی ہے کہ افغانستان، پاکستان، بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو، سکھ،عیسائی، جینی اور بدھسٹ کو بھارت میں رہنے دیا جا ئے گا، (اورکچھ قانونی خانہ پری کے بعد) ان کو بھارتی شہریت دی جائے گی، پارلیمنٹ میں پیش ہونے والے اس بل میں کہیںمسلمانوں کا ذکر نہیں ہے، یعنی مسلمان اگر این آرسی سے باہر رہ گئے ، تو انہیں بھارتی شہریت نہیں دی جائے گی، اسی کوامیت شاہ نے کہا کہ گھس پیٹھیوں کو رہنے نہیں دیا جائے گا،کسی کو بھی بھارت سے روانہ کردیناآسان نہیںہے، اس کام میں قانونی دشواریاں ہیں ، لیکن مسلمانوں کو ڈیٹنش کیمپ (عارضی قیدخانہ)میں رکھا جائے گا، اور برسوں اس کام میںملک کے باشندوںکو الجھائے رکھا جائے گا، جیسا کہ آسام میں ہوا۔ حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی نے کہا کہ صورتحال بہت صاف ہوچکی ہے، پارلیمنٹ کے پچھلے سیشن میں جو بل آیا ہے، اسی پس منظر میں کل کلکتہ میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ جو بھی ہندو، سکھ، جینی، بدھسٹ اور کرسچن یہاں آئے ہیں، وہ شرنارتھی ہیں، انہیں ناگرکتا ( شہریت) دی جائے گی اور جو گھس پیٹھیے (مسلمان ) ہیں، انہیں ملک سے نکالا جائے گا این آرسی کے پیش نظر ڈیٹنش کیمپ (عارضی قید خانہ) بنانے کی ہدایت مرکزی حکومت نے صوبائی حکومتوں کی دیدی ہے، اور بعض صوبوںنے اس ہدایت پر عمل کرنا شروع کردیا ہے، اوریوپی حکومت نے بغیر این آرسی کے جھگی جھوپڑی میں رہنے والے بنگلہ دیشیوں کو تلاش کرنے کا حکم دیدیا ہے، ساتھ ہی یہ تلاش اور انکوائری ان غریب ہندوستانیوں کی بھی ہوگی جو محنت مزدوری کرنے کے لیے دوسرے صوبوں میں گئے ہیں، اور جھگی جھوپڑی میں رہتے ہیں۔حضرت مولانا محمدولی صاحب رحمانی نے خبردار کیا کہ ان حالات کی وجہ سے کسی شک وشبہ میں نہیںرہنا چاہئے، اور کسی خوف اورالجھن کے بغیر جہاں تک ممکن ہو کاغذات اور دستاویزات درست کرلینے چاہئیںابھی ہر جگہ بی ایل او کے ذریعہ ووٹر آئی کارڈ کو ٹھیک کیا جارہا ہے، ایک ایک آدمی (مردوعورت اور اٹھارہ سال یا اس سے اوپر کے جوانوں) کے نام، والد کانام عمر پتہ صحیح کرانا ضروری ہے، اور الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی کمپیوٹر اور موبائل کے ذریعہ یہ کام ہوسکتا ہے۔ نوجوانوں کو اس کام میں پوری دلچسپی لینی چاہئے اور ہرجگہ موبائل کے ذریعہ ووٹر آئی کارڈ کو درست کرناچاہیے۔ واضح ہوکہ سوشل میڈیاپرمولاناارشدمدنی ،صدرجمعیۃعلمائے ہندکے نام سے دستاویزات ٹھیک کرانے کی اپیل گردش کررہی تھی جس میں یہ بھی شہ سرخی کے طورپرلکھاتھا،کہ این آرسی نافذنہیں ہوگا،اوراسی طرح مختلف اداریئے اورمضامین بھی لکھے گئے کہ این آرسی کانفاذناممکن ہے،لیکن کل کے امت شاہ کے بیان کے بعدیہ خوش فہمی دورہوگئی ہوگی۔