Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, November 17, 2019

ریویو پیٹیشن ( نظر ثانی کی درخواست ) پر ایک نظر۔

از/اسامہ طیب۔/صداٸے وقت۔
=======================

رویو پیٹیشن سپریم کورٹ کے کسی فیصلہ کے خلاف داخل کیا جاسکتا ہے. آرٹیکل 137 کے تحت Review Petition فائل کی جاتی ہے. سپریم کورٹ کو دفعہ 145 کے تحت یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنے ذریعہ دیے گئے فیصلہ پر نظر ثانی کرے. اور Review  Petition فیصلہ آنے کے بعد تیس دنوں کےاندر داخل کرنا ہوتا ہے.

اس سے پہلے بھی کئی مشہور فیصلوں کے خلاف Review Petition فائل کی گئی ہے.

1۔ڈاؤری ہراسمنٹ کیسDowry Harassment Case
2018 کے اس فیصلہ میں سپریم کورٹ نے فوری گرفتاری پر روک لگانے والے فیصلہ کو رویو پیٹیشن داخل کرنے کے بعد تبدیل کیا تھا.

2۔ ٹوجی اسپیکٹرم
2012 میں اس کیس میں سپریم کورٹ کے 122 کمپنی کے لائسنس کینسل کرنے کے فیصلہ کے خلاف رویو پیٹیش فائل کی گئی تھی.

3۔ NEET Case
جولائی 2013 میں سپریم کورٹ نے MBBS/BDS کے لئے NEET کو غیر ضروری قرار دے دیا تھا، اس فیصلہ کے خلاف بھی رویو پیٹیشن فائل کی گئی تھی.

4۔ SC/ST Act
اس فیصلہ میں بھی سپریم کورٹ نے SC/ST ایکٹ کے تحت درج ہونے والی FIR کے بعد فوری گرفتاری پر روک لگادی تھی. اس فیصلہ کے خلاف بھی رویو پیٹیشن فائل کی گئی.

5۔ سبری مالا کیس
اس کیس میں سپریم کورٹ نے سبری مالا مندر میں ہر عمر کی عورت کو داخل ہونے کی اجازت دی تھی، اس فیصلہ کے خلاف بھی رویو پیٹیشن فائل کی گئی ہے.

یہ کہنا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آخری فیصلہ تھا اسے مان لیا جائے اور Review Petition فائل کرنے کو سپریم کورٹ کے خلاف جانے سے تعبیر کیا جائے تو ایسے ہم وطنوں سے آپ بتاسکتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے کسی بھی فیصلہ کے خلاف رویو پیٹیشن فائل کرنے کا حق خود ہندوستانی قانون دیتا ہے اور اس کی بہت سی مثالیں ہیں کہ سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں کے خلاف اہل وطن نے Review Petition فائل کی ہے.

اسامہ طیب