Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, November 3, 2019

چیف جسٹس ریٹاٸرمنٹ سترہ نومبر سے قبل بابری مسجد کیس کے علاوہ دیگر کٸی معاملات پر دیں گے فیصلہ۔!!! ملک کو بے صبری سے انتظار۔

نٸی دہلی /صداٸے وقت/ذراٸع۔
==============================
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی 17 نومبرکوریٹائرڈ ہونے والے ہیں، لیکن ہفتہ، اتواراورتعطیلات کوچھوڑدیں، توان کے پاس کام کرنےکیلئےصرف 8 دن ہی باقی ہیں۔ ان 8 دنوں میں سپریم کورٹ میں زیرسماعت 7 ایسےبڑے معاملات کے فیصلےآنے ہیں، جو مذہب، سیکورٹی اورسیاست جیسے موضوع سے وابستہ ہیں۔ ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ فی الحال دیوالی کی چھٹیوں کےتحت بند سپریم کورٹ جب چارنومبرکودوبارہ کھلےگا تو کس معاملہ میں کیسا فیصلہ آتا ہے۔

(اجودھیا تنازع.(سب سے اہم فیصلہ
............,,.................................
رام جنم بھومی – بابری مسجد اراضی تنازع میں ہندو اورمسلم فریقوں کےذریعہ دائر کی گئی اپیلوں پر40 دنوں تک سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بینچ نےاس معاملہ پر16 اکتوبرکوفیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اس معاملہ میں دونوں فریقوں نےمورخین، مسافرین، گزیٹیئر، انگریزکے زمانہ سے چلےآرہے زمین سےمتعلق کاغذات کے ساتھ اپنے اپنےعقائد کا موقف بھی پیش کیا۔ محکمہ آثارقدیمہ کی رپورٹس کوبھی سماعت کےدوران ججوں کے سامنے پیش کیا گیا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے ستمبر2010 کےاپنے فیصلہ میں متنازع زمین کوتین حصوں میں تقسیم کردیا تھا۔ رام للا، نرموہی اکھاڑہ اورسنی وقف بورڈ کے درمیان اراضی تقسیم کی گئی.
رافیل نظر ثانی عرضی.
.................................
سپریم کورٹ کےسینئروکیل پرشانت بھوشن، سابق مرکزی وزیرارون شوری اوریشونت سنہا نے رافیل جنگی طیارہ ڈیل سے متعلق نظر ثانی کی عرضی داخل کی تھی۔ یہ عرضی سپریم کورٹ کےذریعہ رافیل معاملہ میں ہی گزشتہ سال 14 دسمبرکو دیئےگئےفیصلہ کے خلاف داخل کی گئی تھی۔ اس وقت سپریم کورٹ نے رافیل ڈیل میں بدعنوانی سے متعلق الزامات کی جانچ کا حکم دینے سےانکارکردیا تھا۔
دی ہندواخبارنے مبینہ دستاویزات لیک کئے تھے، جن کی بنیاد پرعرضی گزارنے نظرثانی کی عرضی داخل کی تھی۔ اٹارنی جنرل کے کےوینوگوپال نےدلیل دی تھی کہ چونکہ وہ دستاویزغیرقانونی طریقہ سے حاصل کئے گئے ہیں، ایسے میں ان کی عدالت میں کوئی اہمیت نہیں ہوسکتی۔ عدالت نےاس دلیل کو خارج کردیا تھا، لیکن رافیل ڈیل پرعرضی گزارکے مطابق فوری فیصلہ نہیں سنایا تھا۔ نظرثانی کی عرضی پر10 مئی 2019 کوعدالت نےاپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ خیال رہےکہ جس بینچ نےیہ فیصلہ محفوظ رکھا تھا، اس میں جسٹس رنجن گوگوئی بھی شامل تھے۔
راہل گاندھی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ.
........................................................
اسی رافیل معاملہ میں عدالت کے ذریعہ فیصلہ محفوظ رکھ لینےکےبعد اس وقت کے کانگریس صدرراہل گاندھی نے میڈیا میں دعوی کیا تھا کہ عدالت نے کہہ دیا ہے کہ چوکیدار (وزیراعظم مودی ) چورہیں۔ بی جے پی لیڈرمیناکشی لیکھی نے راہل گاندھی کے ذریعہ اپنے الفاظ عدالت کے ہونےکا دعوی کرنےکوعدالت کی توہین بتاتے ہوئےعرضی داخل کی تھی، جس کے بعد راہل گاندھی کو سپریم کورٹ سے معافی مانگنی پڑی تھی۔ انہوں نےکہا تھا کہ انتخابی گہماگہمی میں ان کی زبان پھسل گئی تھی۔ سی جے آئی گوگوئی اس معاملہ میں بھی اپنا فیصلہ سنائیں گے۔
سبری مالا ریویو پٹیشن۔(نظر ثانی).
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس معاملہ میں بھی پانچ ججوں کی آئینی بینچ ہے۔ بینچ کے سربراہ چیف جسٹس گوگوئی ہیں۔ دراصل 28 ستمبر 2018 کوسپریم کورٹ نےکیرالہ میں واقع سبری مالا مندرمیں رجسولا (10 سے50 سال عمرکی ایسی خواتین جنہیں حیض آتے ہوں یا پھرآنےکا امکان ہو) کے مندر میں داخل ہونے پرعائد پابندی ہٹادی تھی ۔ سپریم کورٹ کےاس فیصلہ کے خلاف 65 عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ عدالت نےصدیوں قدیم مذہبی روایت میں مداخلت کی ہے۔ اس معاملہ میں سی جے آئی گوگوئی پانچ ججوں کی بینچ کے ساتھ یہ طے کریں گے کہ ستمبر2018 میں سپریم کورٹ کے پرانےفیصلہ کوبرقراررکھنا ہے، یا اس کو بدل کرکوئی نیا فیصلہ سنانا ہے۔
کیا آر ٹی آئی چیف جسٹس پر لاگو ہوگا ؟
سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے چار اپریل کو سی جےآئی کےآر ٹی آئی کےدائرہ میں آنے سے متعلق ایک عرضی پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ پانچ ججوں کی آئینی بینچ سپریم کورٹ کے سکریٹری جنرل کے ذریعہ دہلی ہائی کورٹ کے سی جے آئی کو آرٹی آئی کے دائرہ میں لانے سے متعلق فیصلہ ( 2010 ) کے خلاف دائرعرضی پرسماعت کررہی تھی۔ ریٹائرڈ ہونے سے پہلے رنجن گوگوئی کےاہم فیصلوں میں سے ایک یہ بھی ہوگا۔
فائنانس ایکٹ 2017 کی ویلڈیٹی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دس اپریل کوسپریم کورٹ نے ریوینیو بار ایسوسی ایشن کے ذریعہ داخل عرضی پرفیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ عرضی میں فائنانس ایکٹ 2017 کی ان شقوں کوچیلنج کیا گیا ہے، جن سے مختلف عدالتی ٹریبونلس جیسے این جی ٹی، انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل، نیشنل کمپنی لا ٹریبونل وغیرہ متاثرہ ہورہا تھا۔
سی جے آئی کے خلاف جنسی استحصال کی شکایت
سپریم کورٹ کے سابق جج اے کے پٹنائک اس بات کی جانچ کررہے تھےکہ کیا سی جے آئی گوگوئی کے خلاف جنسی استحصال کی شکایت کوئی سازش تھی ؟ خبروں کے مطابق جسٹس پٹناٸک نے جانچ پوری کرکے رپورٹ سونپ دی ہے ۔یہ فیصلہ بھی تاریخی و دلچسپ ہوگا۔