Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, November 26, 2019

سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل کیوں نہ کریں۔!!!!

از/مولانا طاہر مدنی /صداٸے وقت /بذریعہ عبد الرحیم صدیقی۔
==============================
9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس میں اپنا فیصلہ سنایا اور نظر ثانی کی اپیل کیلئے ایک ماہ کا وقت دیا. اس وقت یہ مسئلہ زیر بحث ہے کہ نظر ثانی کی اپیل کی جائے یا نہ کی جائے.
جب سے فیصلہ آیا ہے متعدد ماہرین قانون نے اسے مایوس-کن اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے اور اس کے اندر موجود تضادات کو اجاگر کیا ہے اور اب بھی اظہار خیال کا سلسلہ جاری ہے.
مقدمہ کی پیروی کرنے والی دو اہم تنظیموں، جمعیت علماء ہند اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے نظر ثانی کی اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ سنی وقف بورڈ نے اپیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے. سب کے پاس اپنے دلائل ہیں. لیکن کچھ لوگ بہت جارحانہ انداز سے ملی تنظیموں کی مخالفت کر رہے ہیں اور ان کی امیج خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں. جن کو 70 سال سے جاری اس طویل مقدمہ میں کسی طرح کے تعاون کی کبھی توفیق نہیں ہوئی، وہ بھی بڑے شد و مد کے ساتھ مخالفت کر رہے ہیں.
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ کو کیا پریشانی ہے. فیصلہ غیر منصفانہ ہے اورانصاف کے تقاضوں کو نظرانداز کرنے والا ہے، اس پر باقاعدہ اعتراض تو اپیل ہی کے ذریعے ہوگا، یہ ایک قانونی اور دستوری حق ہے. کیا مسلمان اب ملک میں اپنے آئینی اختیارات نہیں استعمال کرسکتے؟ کیا سپریم کورٹ کے فیصلوں پر نظرثانی کی اپیلیں نہیں داخل ہوتی رہی ہیں؟
اس فیصلے نے آستھا کا سہارا لیا ہے اور محکمہ آثار قدیمہ کی مشکوک رپورٹس کو بنیاد بنایا ہے. دفعہ 142 کا بیجا استعمال ہوا ہے. کیا ان اہم اور دور رس اثرات رکھنے والے نکات پر آن دی ریکارڈ اعتراض جتانا ضروری نہیں ہے. اپیل پر چاہے جو بھی فیصلہ ہو، لیکن اپنی طرف سے آخری کوشش تو کر ہی لینی چاہیے.
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ کہا جارہا ہے کہ ماحول اس سے خراب ہوگا، امن و امان کی صورتحال متاثر ہوگی. عجیب منطق ہے، ہم قانونی چارہ جوئی کریں گے تو ماحول کیسے خراب ہوگا؟ عدالت تو اسی لیے ہے کہ آپ اپنی اپیل دائر کریں، حصول انصاف کی کوشش کریں، اس سے امن وامان کی صورتحال کیسے متاثر ہوگی؟
اللہ کے گھر کی بازیابی کی ہر پرامن، آئینی اور ممکن کوشش کرنا، مسلمانوں پر فرض ہے. جمعیت علماء ہند اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ پوری ملت کی طرف سے فرض کفایہ انجام دے رہے ہیں، شکریہ کے مستحق ہیں، ان کا ہر طرح سے تعاون ہونا چاہیے.
و تعاونوا علی البر و التقوى... نیکی اور تقوی کے کام میں تعاون کرو...
اور اگر تعاون نہیں کرسکتے ہو تو کم از کم خاموش رہو.
طاہر مدنی، 27 نومبر 2019