میرے خلاف کوئی بھی کارروائی دستور ہند ، بنیادی حقوق ، لیبر قوانین اور تعلیم گاہوں کے ضوابط کے خلاف ہوگی:
سلمان ندوی
لکھنو۔ ۱۵؍نومبر:(ایجنسی)/صداٸے ۔وقت
======================
مولانا سید سلمان ندوی کو ممتاز دینی دانشگاہ دارالعلوم ندوۃ العلماء سے بر طرف کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم اعلی سید رابع حسنی ندوی نے اس تعلق سے انہیں ایک مکتوب بھی روانہ کیا ہے۔ ندوۃ العلما سے برطرف مکتوب میں کہا گیا ہے کہ آپ کی عمر 65 سال ہوچکی ہے اس لیے آپ کو یہاں کی ذمہ داریوں سے فارغ کیا جارہا ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ کئی دنوں سے مولانا موصوف بابری مسجد قضیے کے تعلق سے کھل کر بیانات دے رہے ہیں اور ان کے بیانات سے ندوۃ العلماء کے ذمہ داران اتفاق نہیں رکھتے اسی لیے غالباً ان کی چھٹی کی جارہی ہے۔مولانا سید رابع حسنی ندوی کے مکتوب کا جواب بھی سید سلمان حسینی ندوی نے کافی سخت لہجے میں دیا ہے۔انہوں نے اپنے دو صفحے کے بیان میں دس نکات میں انتہائی سخت گفتگو کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے لکھا کہ مدت میں توسیع اس لیے نہیں ہوگی کہ آپ کے بیانات اور آراء سے اتفاق نہیں ہے، پہلے تو یہ عرض ہے کہ جو حضرات مدرسین مجھ سے دس سال، پندرہ سال، بیس سال بڑے ہیں او رمعذور ہیں جن کی بات طلبہ نہیں سمجھ پاتے ہیں اور جن کی بات طلبا نہیں سن پاتے ہیں پہلے ان کو ریٹائرڈ کیجائے اور ان مدرسین کو دوسری ذمہ داری دی جائے۔ جو ندوہ میں رہ کر ناغہ کرتے ہیں، خیانت کرتے ہیں، کتاب ٹھیک سے نہیں پڑھاتے ہیں کورس پورا نہیں کرتے ہیں، ادھر ادھر کی باتیں کرتے ہیں، ان کی ذمہ داریوں کو بدلی جائے یا ان کو معزول کیاجائے۔ انہوں نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ ’’جہاں تک آراء اور نظریات کا تعلق ہے، ان پر آپ یا آپ کی مجلس نظامت کوئی کارروائی نہیں کرسکتی، شوریٰ کے تمام ممبران کے سامنے پہلے میری بات ہوگی، پھر شوریٰ کو متفقہ فیصلہ کرنا ہوگا، میرے خلاف کوئی بھی کارروائی دستور ہند ، بنیادی حقوق ، لیبر قوانین اور تعلیم گاہوں کے ضوابط کے خلاف ہوگی، وہ فرقہ واریت او رالزامات تراشی کا ایک عمل ہوگا جسے کورٹ میں چیلنج کیاجائے گا‘‘۔ انہوں نے ندوہ العلماء کے ناظم کو باطل قرار دیتے ہوئے اپنی صفائی میں کہا کہ ’’مجلس نظامت کو آرا ونظریات کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے، جبکہ میں حق پر ہوں اور آپ برسرباطل ہیں، آپ صحیح حدیثوں کا ا نکار کررہے ہیں، مجھ پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ میں حضور ﷺ کی فتن وملاحم کی حدیثیں بیان نہ کروں، ظاہر ہے کہ یہ مرتے دم تک نہیں ہوگا، آج آپ کے پاس دو روزہ طاقت ہے اور آپ ناصبیوں اور دیوبندیوں کی مدد سے تحریک ندوہ کے خلاف اقدامات کررہے ہیں لیکن تابہ کے‘’؟ انہوں نے سوشل میڈیا پر ہورہے ہنگامے اور خود پر اٹھ رہی آواز کو دیوبندیوں کی تحریک قرار دیا ۔ بہرحال اب اس تعلق سے ندوۃ کی فضا تو مکدر ہوگی ہی طلبا کے مابین بھی گروہ بندی شروع ہوجائے گی جو ادارے کے مفاد میں نہیں ہے۔