Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, December 5, 2019

بابری مسجد کی شہادت کی 27 ویں برسی پر 6 دسمبر کو مشترکہ احتجاجی مارچ و جلسہ۔

نٸی دہلی /صداٸے وقت/٥ دسمبر ٢٠١٩۔
==============================
لوک راج سنگٹھن دہلی کے زیر اہتمام جمعرات کو کٸی تنظیموں کی مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں 6 دسمبر کو بابری مسجد کی شہادت کی 27 ویں برسی پر دہلی کے منڈی ہاوس سے جنتر منتر تک ایک احتجاجی مارچ کا اعلان کیا گیا ۔
پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ اس پریس کانفرنس میں لوک راج سنگٹھن کے ایس راگھون،ویلفیٸر پارٹی آف انڈیا کے ڈاکٹر الیاس،سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے شرف الدین احمد،ہندوستان کمنیوسٹ غدر پارٹی کے برجو ناٸک اور جماعت اسلامی ہند کے انعام الرحمٰن نے شرکت کی۔
پریس کانفرنس میں شامل سبھی تنظیموں کے نماٸندوں کا کہنا تھا کہ 27 سال پہلے بابری مسجد کی شہادت کی مذمت و مخالفت میں اس احتجاجی مارچ کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
جس کے نتیجے میں پورے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد ہوا جس میں ہزاروں بے گناہ لوگوں کی جانیں گٸیں۔
اس موقع پر لوک راج سنگٹھن کے ایس راگھون نے کہا کہ یہ مظاہرہ ہندوستان کو متحد رکھنے ، مجرموں کو سزا دلانے کی مانگ کو لیکر کیا جارہا ہے۔
ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ یہ بد قسمتی ہے کہ 27 سال بعد بھی یہ نہیں ثابت کیا جاسکا کہ مسجد کی شہادت کا مجرم کون ہے اور نہ ہی انھیں سزا دی جاسکی۔شرف الدین احمد نے کہا کہ جب سرکاریں مضبوط ہوتی ہیں تو عدالتیں کمزور ہوجایا کرتی ہیں یہ کھیل کانگریس نے شروع کیا اور اب بی جے پی اسکو آگے بڑھا رہی ہے اور اس میں صرف نقصان اقلیتوں کا ہی ہوتا ہے۔
جماعت اسلامی کے نماٸندہ انعام الرحمٰن نے کہا کہ بابری مسجد ماملہ میں ہمیشہ سے ہی انصاف نہیں ہوا۔چاہے اس کے اندر مورتی رکھنے کا معاملہ ہو ، تالا کھولنے کا ہو ، شیلانیاس یا شہادت کا معاملہ ہو ۔
مختلف تنظیموں کیطرف سے  مشترکہ پریس ریلیز جاری کی گٸی۔
جس میں کہا گیا کہ ہم انصاف کی اس لڑاٸی کو جاری رکھیں گے ۔ہم اس مطالبے کو بار بار دہراتے رہیں گے کہ مسجد کی شہادت کے مجرموں کو سزا دی جاٸے۔اس کے علاوہ ایک 5 نکاتی مطالبہ بھی پیش کیا گیا 
١۔۔بابری مسجد کی شہادت کے گنہگاروں کو سزا دو۔
٢۔۔بابری مسجد کی دوبارہ اسی جگہ پر تعمیر کے لٸیے سپریم کورٹ کے فیصلے پر پھر سے غور کیا جاٸے۔
٣۔۔۔فرقہ وارانہ تقسیم کی سیاست کو بند کیا جاٸے۔
٤۔۔سبھی شہریوں کے لٸیے امن ایکتا اور خوشحالی کو یقینی بنایا جاٸے۔
٥۔۔ملک میں ”ایک پر حملہ سب پر حملہ ” کی فضا کو ہموار کیا جاٸے۔