اس سال اگست میں دفعہ 370 ہٹنےسے پہلے وہاں پرحکومت نے بڑی تعدادمیں سیکورٹی اہلکاروں کوتعینات کیا تھا۔ اب مسلسل عام ہوتے حالات کے بعد جموں وکشمیرپرحکومت نے فیصلہ لیا ہے اوروہاں سیکورٹی اہلکاروں کی کمی کا فیصلہ کیا ہے
نئی دہلی:/صداٸے وقت /ذراٸع/24 دسمبر 2019.
===========================
جموں وکشمیرپرمرکزی حکومت نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ اگست میں دفعہ 370 ہٹنے سے قبل وہاں پرحکومت بڑی تعداد میں سیکورٹی اہلکاروں کوتعینات کیا تھا۔ اب پانچ ماہ بعد حالات میں بہتری کودیکھتےہوئےنیم فوجی دستوں کی 72 کمپنیوں کوہٹانےکا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں 24 کمپنیاں سی آرپی ایف کی ہیں۔ منگل کودہلی میں وزارت داخلہ میں اس سے متعلق ایک میٹنگ ہوئی۔ اس میں قومی سلامتی کےمشیراجیت ڈوبھال، فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کے ساتھ جموں وکشمیرکےایل جی جی سی مرمو، سی آرپی ایف ڈی جی آرآربھٹناگراور جموں وکشمیرپولیس کےافسران شامل ہوئے۔
جموں وکشمیرکےحالات کا جائزہ لینے کے بعد میٹنگ میں طے کیا گیا کہ وادی سے نیم فوجی دستوں کی 72 کمپنیاں فوری اثرسے ہٹائی جائیں گی۔ ان میں 24 کمپنیاں سی آرپی ایفکی، بی ایس ایف کی 12 کمپنیاں، آئی ٹی بی پی کی 12، سی آئی ایس ایف کی 12 اورایس ایس بی کی 12 کمپنیاں ہٹائی جائیں گی۔ یہ کمپنیاں اسی جگہ بھیجی جائیں گی، جہاں سے انہیں کشمیربلایا گیا تھا۔
واضح رہےکہ اس سال جولائی کے آخرمیں حکومت میں جموں وکشمیرمیں سی آرپی ایف کی 50 کمپنیاں، بی ایس ایف کی 10 کمپنیاں، مسلح بارڈر فورس (ایس ایس بی) کی 30 اورآئی ٹی بی پی کی 10 کمپنیاں تعینات کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔ مرکزی وزارت داخلہ نے 25 جولائی کوفوری طورپرسی آرپی ایف پولیس اہلکاروں کی 100 کمپنیاں تعینات کرنے کا حکم دیا تھا۔ ایک کمپنی میں تقریباً 100 ملازم ہوتے ہیں۔ دواگست کوجموں وکشمیرمیں 28 ہزاراضافی جوانوں کی تعیناتی کا حکم دیا گیا تھا۔