Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 13, 2019

مرکز نے کیا واضح۔ ریاستیں خواہ کچھ بھی کہہ لیں، نافذ کرنا ہی پڑے گا شہریت قانون

نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع/١٣ دسمبر ٢٠١٩۔
=========================
مرکز کا کہنا ہے کہ ریاست کے پاس ایسا کوئی بھی اختیار نہیں ہے کہ وہ مرکز کی فہرست میں آنے والے موضوع ’ شہریت‘ سے منسلک کوئی اپنا فیصلہ کر سکیں۔
 شہریت ترمیمی قانون کو اپنی ریاستوں میں نافذ کرنے کو لے کر اب تک چھتیس گڑھ، کیرالہ، پنجاب، مغربی بنگال اور مدھیہ پردیش نے واضح کر دیا ہے کہ یہ ان کی ریاست میں نافذ نہیں ہو گا۔ قانون کو اپنی ریاست میں نافذ نہ کرنے کو لے کر یہ کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی ملک کی سیکولر خاص کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ حالانکہ مرکز کا کہنا ہے کہ ریاست کے پاس ایسا کوئی بھی اختیار نہیں ہے کہ وہ مرکز کی فہرست میں آنے والے موضوع ’ شہریت‘ سے منسلک کوئی اپنا فیصلہ کر سکیں

وزارت داخلہ کے ایک سینئر آفیسر نے بتایا کہ مرکزی فہرست میں آنے والے موضوعات کے تحت بنے قانون کو نافذ کرنے سے ریاستیں انکار نہیں کر سکتیں۔ آفیسر نے بتایا کہ آئین کے ساتویں شیڈول میں تین فہرست ہیں جس میں وفاق، ریاست اور موافق فہرست شامل ہیں۔ اس کے تحت پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس کیا گیا کوئی قانون جو وفاق کی فہرست کے موضوع کے تحت ہے، وہ پورے ملک میں نافذ ہو گا۔
حالانکہ بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بدھ کو پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس کئے جانے سے پہلے ہی شہریت ترمیمی بل کی مخالفت میں آواز اٹھائی تھی، کیرالہ اور پنجاب میں بالترتیب وزیر اعلیٰ پنرائی وجین اور وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے جمعرات کو کہا کہ وہ اس قانون کو اپنی ریاست میں نافذ کئے جانے کی اجازت نہیں دیں گے