Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 13, 2019

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آسام میں احتجاجی مظاہرے بدستور جاری، کئی ٹرینیں منسوخ۔

دو دنوں سے گوہاٹی میں کرفیو کے درمیان حساس علاقو ں میں مقامی انتظامیہ کی مدد کے لئے فوج کے جوان بھی تعینات ہیں۔ اس دوران انٹرنیٹ خدمات لگاتار تیسرے دن جمعہ کو بھی معطل رہیں۔
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع/مورخہ ١٣ دسمبر ٢٠١٩۔
==========================

گوہاٹی سے ملی اطلاع کے مطابق شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے، آسام میں کرفیو کے باوجود پابندی جاری
 شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آسام میں ہورہے مظاہروں اور تشدد کی وجہ سے  کئی علاقوں میں کرفیو اور امتناعی احکامات نافذ ہیں لیکن اس کے باوجود لوگوں کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ راجدھانی گوہاٹی سمیت کچھ علاقوں میں صورتحال کشیدہ لیکن قابو میں بتائی جاتی ہے۔ تاہم ان علاقوں میں غیرمعینہ مدت کا کرفیو جاری ہے۔ پچھلے دو دنوں سے گوہاٹی میں کرفیو کے درمیان حساس علاقو ں میں مقامی انتظامیہ کی مدد کے لئے فوج کے جوان بھی تعینات ہیں۔ اس دوران انٹرنیٹ خدمات لگاتار تیسرے دن جمعہ کو بھی معطل رہیں۔

اس قانون کے خلاف پرتشدد تحریک کی وجہ سے ناتھ ایسٹ فرنٹیئر ریلوے نے گوہاٹی ڈیبوگڑھ کے بیچ چلنے والی سبھی ٹرینوں کو منسوخ کردیا ہے۔ سبھی انٹرسٹی ٹرینیں، لمبی دوری کی کئی ٹرینیں اور کم دوری کی بھی کئی ٹرینوں کو منسوخ کیا گیا ہے۔ گوہاٹی میں پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے خلاف مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے کئی سڑک راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کردیں۔ مشرقی آسام کے تین سوکھیا اور ڈیبوگڑھ اضلاع میں کل شام تک توڑپھوڑ اور تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے۔
آل آسام اسٹوڈنٹ یونین (آسو) لگاتار اس بل کی مخالفت کررہی ہے اور اس چانمری میدان میں جمعہ کی صبح سے دس گھنٹے کی اجتماعی بھوک ہڑتال شروع کی۔ آل اسام اسٹوڈنٹ یونین کو اس معاملے میں مختلف سیاسی پارٹیوں کی حمایت مل رہی ہے۔ آسو نے کل بھی کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لتاشیل میدان میں احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا تھا۔ ڈیبرو گڑھ میں جمعہ کو کرفیو میں ایک بجے سے پانچ گھنٹے کی چھوٹ دی گئی۔ تاکہ لوگ خرید وفروخت کرسکیں۔ ریاست کے شمالی علاقوں میں واقع تیزپور اور دھیکیا جولی تھانہ علاقوں میں بھی کرفیو میں ڈھیل دی گئی۔ اس دوران مقامی انتظامیہ کی مدد کے لئے فوج کے جوان تشدد زدہ علاقوں میں تعینات ہیں۔ کچھ فوجی جوان کچھ علاقوں میں امن اور قانون و انتظام کی صورت حال کو بہتر بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔