Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, January 2, 2020

فیض احمد فیض کی " ہم دیکھیں گے" نظم نے ہنگامہ مچا دیا!!! ....پوری نظم ملاحظہ کریں۔

نٸی دہلی /صداٸے وقت /نماٸندہ خاص۔
============================
ریاست اترپردیش کے شہر کانپور کے آئی آئی ٹی شعبے نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو یہ تحقیقات کرے گی کہ مشہور شاعر فیض احمد فیض کی نظم" ہم دیکھیں گے" ہندو مخالف ہے یا نہیں۔

خبروں کے مطابق یہ پینل فیکلٹی ممبران کی شکایت کے بعد تشکیل پایا ہے۔ ان ممبران نے دعوی کیا تھا کہ طلبہ کی جانب سے ایک مظاہرے کے دوران یہ نظم پڑھی گئی جو ہندو مخالف ہے۔
یہ پینل فیض کی نظم کے علاوہ اس بارے میں فیصلہ کرے گا کہ کیا طلبہ نے مظاہروں کے دن شہر میں نافذ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی تھی یا نہیں کیا ان کی جانب سے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد پوسٹ کئے گئے یا نہیں ۔

1979 میں فیض نے یہ نظم لکھی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے پاکستان کے  سابق صدر مرحوم ضیاء الحق کے خلاف  لکھی تھی ۔

فیض کی یہ نظم تب سے تمام احتجاجی مظاہروں میں پڑھی جاتی رہی ہے۔ 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کے حملے کے بعد 17 دسمبر کو آئی آئی ٹی کانپور کے طلبہ نے ایک پر امن احتجاجی ریلی نکالی تھی، جہاں یہ نظم پڑھی گئی تھی۔  

اس بارے میں ادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر منیندر آگروال نے شکایت درج کرائی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ طلبہ فیض کی نظم پڑھ رہے ہیں جسے "ہندو مخالف" بھی کہا جا سکتا ہے۔    
ان کی شکایت میں نظم میں "سب بت اٹھوائے جائیں گے" اور "بس نام رہے گا اللہ کا" والے بند پر اعتراض کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ بند ہندو مخالف ہے۔ ان کا یہ بھی الزام ہے کہ طلبہ نے جامعہ کی حمایت میں ہوئے مظاہروں کے دوران ہندوستان مخالف اور فرقہ وارانہ بیانات بھی دیئے گئے تھے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس مظاہرے کے منتظمین اور ماسٹر مائنڈ کی شناخت کرکے فوری طور پر یونیورسٹی سے نکالا جانا چاہئے۔

در ایں اثنا آئی آئی ٹی کے طلبہ کا کہنا ہے کہ شکایت کرنے والے فیکلٹی ممبر فرقہ وارانہ پوسٹ کرنے کی وجہ سے سوشل میڈیا پر بین ہیں۔

قارئین کے لئے فیض احمد فیض کی وہ شہرہ آفاق نظم پیش خدمت ہے۔
===========================
ہم دیکھیں گے

لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے

وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے

جو لوح ازل میں لکھا ہے

جب ظلم و ستم کے کوہ گراں

روئی کی طرح اڑ جائیں گے

ہم محکوموں کے پاؤں تلے

جب دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی

اور اہل حکم کے سر اوپر

جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی

جب ارض خدا کے کعبے سے

سب بت اٹھوائے جائیں گے

ہم اہل صفا مردود حرم

مسند پہ بٹھائے جائیں گے

سب تاج اچھالے جائیں گے

سب تخت گرائے جائیں گے

بس نام رہے گا اللہ کا

جو غائب بھی ہے حاضر بھی

جو منظر بھی ہے ناظر بھی

اٹھے گا انا الحق کا نعرہ

جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو

اور راج کرے گی خلق خدا

جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو