Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, June 28, 2020

نماز ‏خوف ‏خدا ‏کی ‏علامت ‏ہے۔

نماز خوفِ خدا کی علامت ہے اور نمازوں کا شعوری اہتمام کرتے رہنے سے خوف ِخدا کا احساس پیدا ہوتا ہے ۔
از/ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی/صداٸے وقت ۔
=============================
قرآن مجید میں متعدد مقام پر متقی کی پہچان یہ بتا ٸی گٸی ہے کہ وہ نماز قاٸم کرنے والے ہوتے ہیں ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ جس کے دل میں اللہ کا خوف ہوگا وہ ذمہ دار اور اپنے فراٸض کو ادا کرنے کے سلسلے میں جوابدہ اور حساس ہوگا ۔
قرآن مجید کی تلاوت اور مستقل ترجمہ پڑھتے رہیے ۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ اللہ کی مرضی اور منشا یہی ہے کہ انسان ذمہ دار اور جوابدہ ہو ۔ اسے فکرِ آخرت دامن گیر ہو ۔ وہ اپنے اور کاٸنات کی ایک ایک شیٸ کے بارے میں سوچے ۔تفکر اور تدبر کرے ۔ خالق اور مخلوق کے مقام کو پہچانے ۔جس وقت اسے معرفت ِالہی اور معرفت ِنفس حاصل ہوجاے ,بس جان لیجیے کہ وہ انسان ,انسان بن گیا اور جب اسے یہ معرفت حاصل ہوجاۓ گی یعنی انسان بن جاۓ گا تو وہ لازماً نماز قاٸم کرے گا ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو شخص نماز سے غافل ہے تو گویا اسے کسی طرح کی معرفت حاصل نہیں ہے ۔ اور جسے معرفت الہی اور معرفت ذات حاصل نہ ہو ,تو قرآن کی زبان میں وہ جہل اور تاریکی میں پڑا ہوا ہے ۔ اور جو شخص جہل اور تاریکی میں زندگی گزار رہا ہے تو وہ انسان علم اور انسانیت سے محروم ہے ۔نتیجہ یہ نکلا کہ نماز علم و معرفت کی پہچان ہے اور نماز کا اہتمام نہ کرنا جہل اور حیوان ہونے کی علامت ہے ۔بلکہ حیوان بھی اپنے اپنے انداز میں نماز پڑھتے ہیں یعنی اپنے خالق و مالک کا شکر ادا کرتے ہیں ۔ اب اگر انسان اپنے رب کا شکر ادا نہ کرے , بالفاظ دیگر جو شخص نماز قاٸم نہ کرے تو وہ حیوان سے بھی گیا گزرا ہے ۔
ہمیں غور کرتے رہنا چاہیے ۔مختصر سی زندگی ہے ۔ کیوں نہ ہم اپنے رب کے شکر گزار بندے بن کر زندگی گزاریں ۔ اللہ تعالی ہمیں پورے شعور کے ساتھ نمازوں کا پابند بنادے اور ہمارے دلوں میں تقوی پیدا کردے  ۔ آمین
ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی 9839538225