Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, December 9, 2020

دہلی فسادات کے دوران خاکستر ہوئی فاروقیہ مسجد کی تعمیرنو کا کام مکمل.

شمال مشرقی دہلی فساد میں جلاکر خاکسترکر دی گئی اور نمازیوں کے خون میں ڈوب جانے والی فاروقیہ مسجد ایک بار پھر سے آباد ہو گئی ہے۔ دو منزلہ مسجد اور اس سے متصل چار منزلہ جامعۃ الہدی کی تعمیر نوکا بہتر کام کرکے مکمل ہوگیا ہے، لیکن تزئین کا کام ابھی جاری ہے۔
نئی دہلی:صداٸے وقت / ذراٸع / ٩ دسمبر ٢٠٢٠۔
=============================
شمال مشرقی دہلی فساد میں جلاکر خاکسترکر دی گئی اور نمازیوں کے خون میں ڈوب جانے والی فاروقیہ مسجد ایک بار پھر سے آباد ہو گئی ہے۔ دو منزلہ مسجد اور اس سے متصل چار منزلہ جامعۃ الہدی کی تعمیر نوکا بہتر کام کرکے مکمل ہوگیا ہے، لیکن تزئین کا کام ابھی جاری ہے۔ جمعیۃ علماء ہند محمود مدنی گروپ اور جماعت علماء سبئی تمل ناڈو کے ذریعہ تعمیر نو کے کام پر تقریباً 23 لاکھ روپئے خرچ کیے گئے ہیں۔ دریں اثنا فاروقیہ مسجد کے احاطے میں آج ایک افتتاحی تقریب منعقد ہوئی، جس میں جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی اور جماعت علماء سبائی کے صدر مولانا خواجہ معین الدین باقوی سمیت بڑی تعداد میں ذمہ داران شریک ہوئے اور مسجد کا افتتاح کیا۔
واضح رہے کہ 24 فروری کو عین نماز مغرب میں فسادیوں نے مسجد کو گھیر لیا اور پولس کی شکل میں مسجد میں داخل ہوکر نمازیوں کو بے رحمی سے پیٹنا شروع کردیا۔ فسادیوں نے مسجد کے امام مفتی محمد طاہر اور موذن صاحب اور 84 سالہ حاجی محمد عباس کو اپنی دانستگی کے مطابق تقریباً مار دیا۔ اس کے بعد مسجد اور مدرسہ میں لگاتاردو دنوں تک آگ لگاتے رہے، اس درمیان مسجد پوری طرح سے لہولہان ہوگئی اور وہاں لوگوں کے خون بکھرے ہوئے تھے۔ افتتاحی تقریب میں مولانا حکیم الدین قاسمی نے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی صاحب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مولانا محمود مدنی فساد سے چند دنوں قبل بنگلہ دیش گئے تھے، جیسے ان کو اطلاع ملی وہ دہلی واپس آئے، آپ نے اس علاقے کا دورہ کیا اور اس طرح جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے راحت رسانی کا کاعمل شرو ع ہوا۔پہلے یہ مسجد کوئی اور تنظیم بنارہی تھی، بعد میں حالات بدلے تو اللہ رب العزت نے اس کی تعمیر کی توفیق دی۔
فاروقیہ مسجد ایک بار پھر سے آباد ہو گئی ہے۔ دو منزلہ مسجد اور اس سے متصل چار منزلہ جامعۃ الہدی کی تعمیر نوکا بہتر کام کرکے مکمل ہوگیا ہے، لیکن تزئین کا کام ابھی جاری ہے۔ جمعیۃ علماء ہند محمود مدنی گروپ اور جماعت علماء سبئی تمل ناڈو کے ذریعہ تعمیر نو کے کام پر تقریباً 23 لاکھ روپئے خرچ کیے گئے ہیں۔
جماعت علماء کے صدر مولانا خواجہ معین الدین باقوی نے مسجد کی تعمیر نو پر بہت ہی خوشی و فرحت کا اظہار کیا کہ الحمدللہ نمازیوں سے یہ گھر آباد ہے،ان کے علاوہ مولانا عبدالعزیز باقوی نائب جنرل سکریٹری جماعت علماء، مولانا داؤد امینی نائب صدرجمعیۃ علماء صوبہ دہلی، آزاد بھائی جماعت تبلیغ، مولانا اخلاق قاسمی امام وخطیب مدینہ مسجد نے بھی خطاب کیا۔ مسجد کے متولی اور مدرسہ جامعۃ الہدی کے مہتمم حاجی فخرالدین نے جمعیۃ علماء اور جماعت علماء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مصیبت کے وقت آپ لوگوں کے تعاون کا شکریہ۔ انھوں نے اس موقع پر مولانا محمود مدنی صاحب کے عزم وحوصلہ کی ستائش کی کہ انھوں نے آج تک ہمارا ساتھ دیا اور اس علاقے میں ہر فساد متاثرتک پہنچنے کی کوشش کی۔ اس موقع پر ذمہ داران مسجد نے مہمانوں کا پگڑی باندھ کر استقبال کیا۔ آخر میں مسلمانوں کی حفاظت اور ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے دعاء کرائی گئی۔
فاروقیہ مسجد واقعہ کے پیچھے ہے دردناک کہانی
مسجد کے موذن جلال الدین نے بتایا کہ فساد نے سب کچھ چھین لیا۔ 24 فروری کی شام کے وقت مسجد پر حملہ ہوا، اس وقت نماز پڑھ رہے تھے، ان کی اس قدر پٹائی کی گئی کبھی کہ وہ ہوش میں نہ رہے اور ان کو مردہ سمجھ کر نالے کے قریب پھینک دیا گیا تھا، ایک مہینے سے زیادہ ان کا علاج الشفا اسپتال میں ہوا، آج بھی ان کے سر میں فریکچر ہے چہرے کے دائیں جبڑے میں تین فریکچر ہیں ناک میں فریکچر ہے، دانت اسٹیل کے ہیں بات کرنا بھی مشکل ہے، بدن میں میں طاقت نہیں رہی کہ وہ کوئی بھاری کام کر سکیں، اس لیے اپنے آبائی وطن ضلع بانکا بہار میں مستقل طور پر رہنے لگے ہیں۔ دہلی علاج اور ڈاکٹروں سے مدد کے لئے آتے ہیں۔ سر میں ہمیشہ درد رہتا ہے۔